سندھ ہائیکورٹ: فردوس شمیم نقوی کو تحقیقات کے لیے طلبی کا معاملہ، نیشنل سائبر کرائم ایجنسی سے رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی کو تحقیقات کے لیے طلب کیے جانے کے معاملے پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) سے رپورٹ طلب کرلی۔
سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے خلاف این سی سی آئی اے کن الزامات پر تحقیقات کر رہی ہے؟ عدالت نے فردوس شمیم نقوی کی گرفتاری سے روکنے کے حکمِ امتناع میں توسیع کر دی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی سمیت 550 افراد پر مقدمہ درج، کراچی میں کتنی گرفتاریاں ہوئیں؟
جسٹس عمر سیال نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق سندھ ہائیکورٹ آئی جی اسلام آباد سے جواب طلب نہیں کر سکتی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا پہلے ایف آئی اے کے پاس موجود سائبر کرائم کے کیسز اب این سی سی آئی اے کو منتقل ہو چکے ہیں؟
جسٹس عمر سیال نے مزید کہا کہ ایک عمر رسیدہ شخص کو بار بار اسلام آباد کیوں بلایا جا رہا ہے؟ اگر درخواست گزار کے خلاف کوئی کیس زیرِ التوا ہے تو اس کی رپورٹ پیش کی جائے۔
فردوس شمیم نقوی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ انہیں بار بار اسلام آباد طلب کیا جا رہا ہے جبکہ انہیں معلوم نہیں کہ ان پر الزامات کیا ہیں۔
مزید پڑھیں: میاں محمود الرشید اور فردوس شمیم نقوی کو پولیس نے گرفتار کر لیا
عدالت نے واضح کیا کہ اب ایف آئی اے کا پیکا (PECA) سے کوئی تعلق نہیں، کیونکہ پیکا کے تحت کارروائی کا اختیار اب این سی سی آئی اے کے پاس ہے۔
جسٹس عمر سیال نے مزید کہا کہ فردوس شمیم نقوی کی ہم عزت کرتے ہیں، اگر یہ کہیں تو آئی جی سندھ کو حکم دے دیتے ہیں، مگر آئی جی اسلام آباد کو ہم حکم نہیں دے سکتے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی اے نے متعدد نوٹسز کے ذریعے فردوس شمیم نقوی کو اسلام آباد طلب کیا، مگر یہ واضح نہیں کیا کہ تحقیقات کس الزام میں کی جا رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
NCCIA جسٹس عمر سیال سندھ ہائیکورٹ فردوس شمیم نقوی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس عمر سیال سندھ ہائیکورٹ فردوس شمیم نقوی فردوس شمیم نقوی کو سندھ ہائیکورٹ جسٹس عمر سیال اسلام آباد آئی اے کیا کہ
پڑھیں:
تعلیمی اداروں میں منشیات سپلائی پر پرنسپل کیخلاف ایکشن ہوگا، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی تعلیمی اداروں میں منشیات کی شکایات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، وفاقی پولیس کی جانب سے رواں سال درج 1314 مقدمات کی تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
عدالت عالیہ نے پیرا کو ہدایت کی کہ شکایت کی صورت میں پرنسپل اورمالک کے خلاف کارورائی کو ایس او پی میں ڈالا جائے۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کیس کی سماعت کی، درخواستگزار وکیل کاشف ملک،اے این ایف کے وکیل رانا ذوالفقار،پیرا اور دیگر کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
وفاقی پولیس کی جانب سے ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے رپورٹ عدالت میں پیش کردی، ڈی ایس پی لیگل نے کہا کہ وفاقی پولیس کی جانب سے "نشہ اب نہیں"مہم شروع کر دی گئی،
رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک1314مقدمات درج کرکے 1408 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، تعلیمی اداروں کے گردونواح میں 22 مقدمات درج کرکے22 منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا، تعلیمی اداروں کے گردونواح سے تین کلو ہیروئن، تین کلو آئس اور18 کلو چرس پکڑی گئی۔
وکیل پیرا نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں سیمیناز کیے گئے کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کہا کہ اسکول کمیٹی کیسے بنارہے ہیں؟، یہ بہت خطرناک کام ہے، کمیٹی کی کارکردگی رپورٹ دینی ہوگی، نگرانی کیسے ہو رہی ہے، تعلیمی اداروں کے اندر کیا میکنیزم ہے، تعلیمی اداروں میں کوئی بھی تقریب ہو یا کوئی چیز اندر آنی ہو تو پرنسپل سے اجازت لیں۔
کاشف ملک ایڈووکیٹ نے استدعا کی یہ دو صفحات کی رپورٹ ہے اگر ادارہ یا اسٹاف ملوث ہو اسے بلیک لسٹ کیا جائے، پولیس کو رپورٹ کرنا لازمی ہو، کوئی اسکول اسٹاف یا شخص ملوث ہو فوری پکڑا جائے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ کوئی ملوث ہوا تو ایکشن پرنسپل کے خلاف لیا جائے گا، جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ جرمانہ مسئلے کا حل نہیں ہے، ریگولیٹر نے دیکھنا ہے، منشیات اسمگلنگ بہت خطرناک ہے جس کے بہت طریقے ہیں۔
جسٹس انعام امین منہاس نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ پولیس اسکولز کے ساتھ کیا مدد کررہی ہے، جوپکڑا جاتا ہے اس سے پوچھیں کس کس اسکول کو منشیات سپلائی کرتا ہے۔
کاشف ملک ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ راولپنڈی میں ڈینگی پھیلا تو سکول انتظامیہ کے خلاف مقدمات درج ہوئے۔
عدالت نے پیرا کو ہدایت دی کہ یہ ایس او پی میں شامل کریں اگر شکایت ہوئی تو اسکول پرنسپل اور مالک کے خلاف کارروائی ہوگی، جتنے مقدمات ہوئے ان تعلیمی اداروں میں جاکر دیکھیں اور رپورٹ دیں، اگر منشیات اسکول، کالج، یونیورسٹیز میں پہنچے تو انتظامیہ ذمہ دار ہے، آئندہ سماعت پر رپورٹ دی جائے۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اس کیس سے متعلق تفصیلی آرڈر لکھوائیں گے،عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔