مذاکرات زیادہ پُرامید نہیں، طالبان حکومت ماضی میں بھی وعدوں سے مکر گئی تھی، اعزاز چودھری
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات پر زیادہ پُرامید نہیں ہوں، طالبان حکومت ماضی میں بھی اپنے وعدوں سے مکر گئی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے صبر کی انتہا کردی، 4 سال ہو گئے طالبان کو کہتے کہتے کہ ٹی ٹی پی کو روکیں، افغان رجیم جھوٹ نہ بولے یہ پاکستان کا داخلی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بات چیت کرنا اچھی بات ہے، مذاکرات اچھی بات لیکن میں مذاکرات سے زیادہ پُرامید نہیں ہوں، طالبان حکومت ماضی میں اپنے وعدوں سے مکر گئی تھی، یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ یہ ہمارے لوگوں کا خون بہائیں اور ہم چپ بیٹھے رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو ہم نے ہر قسم کی رعایتیں دی تھیں، اب ہم افغانستان کے لیے مزید کیا کریں؟ یہ اپنے آپ کو خود نقصان پہنچا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آزاد کشمیر کے مزید 2 وزراء حکومت سے علیحدہ‘ وزیراعظم چودھری انوار الحق پر سنگین الزامات
مظفرآباد (نامہ نگار) وزیر خزانہ آزاد کشمیر عبدالماجد خان اور وزیر خوراک چوہدری اکبر ابراہیم نے حکومت سے علحیدگی کا اعلان کر دیا اور وزیر اعظم آزاد کشمیر پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرینِ مقیمِ پاکستان کے حقوق غصب کئے گئے ہیں۔ وزراء نے مرکزی ایوانِ صحافت مظفرآباد میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر سنگین نوعیت کے سیاسی، آئینی، مالی اور انتظامی الزامات عائد کیے اور مؤقف اختیار کیا کہ موجودہ حکومت نے مہاجرینِ مقیمِ پاکستان کے آئینی حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے، نفرت انگیز بیانیہ فروغ دیا ہے، اور ریاستی وحدت کو نقصان پہنچایا ہے۔ عبدالماجد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ ایک سال سے ریاست میں ایک خطرناک اور منظم نفرت انگیز بیانیہ تشکیل دیا گیا، جس کا مقصد ''مہاجرینِ مقیمِ پاکستان اور مقامی شہریوں '' کے درمیان تفریق پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا یہ پہلی بار ہے کہ ریاست کے اندر نفرت کو بنیاد بنا کر سیاست کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر مہاجرین کو ہدف بنایا گیا، انہیں غدار اور لوٹ مار کرنے والا قرار دیا گیا۔ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کو مخصوص مقاصد کے لیے استعمال کیا۔