چین پر امریکا کا بڑا سائبر حملہ، تمام نظام درہم برہم ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
چین نے امریکا پر اپنے نیشنل ٹائم سینٹر میں سائبر حملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان حملوں سے بڑے پیمانے پر خلل پڑ سکتا تھا، جس میں مواصلاتی نیٹ ورک، مالی نظام، بجلی کی سپلائی متاثر ہو سکتی تھی۔
خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین کی وزارتِ ریاستی سلامتی نے اتوار کو اپنے وی چیٹ اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) طویل عرصے سے نیشنل ٹائم سروس سینٹر پر سائبر حملے کر رہی ہے ۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ 2022 سے چوری شدہ ڈیٹا اور اسناد کا سراغ لگایا گیا ہے، جو سینٹر کے اسٹاف کے موبائل ڈیوائسز اور نیٹ ورک سسٹمز پر جاسوسی کے لیے استعمال کی گئی تھیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا کی انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک غیر ملکی اسمارٹ فون برانڈ کی میسجنگ سروس میں موجود ”کمزوری“ کا فائدہ اٹھایا تھا تاکہ 2022 میں اسٹاف کے ڈیوائسز تک رسائی حاصل کی جا سکے، تاہم اس برانڈ کا نام نہیں بتایا گیا۔
چین کا نیشنل ٹائم سینٹر چینی اکیڈمی آف سائنسز کے تحت ایک تحقیقی ادارہ ہے، جو چین کا معیاری وقت پیدا، برقرار اور نشر کرتا ہے۔
چینی حکام نے یہ بھی بتایا کہ امریکا نے 2023 اور 2024 میں سینٹر کے داخلی نیٹ ورک سسٹمز پر حملے کیے اور ہائی پریسیژن گراؤنڈ بیسڈ ٹائمنگ سسٹم کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
چین نے کہا کہ ان سائبر حملوں کا مقصد چین کے ٹائم سینٹر کے آپریشنز کو متاثر کرنا اور اس کے حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنا تھا، جو عالمی معیار کے وقت کو کنٹرول کرتا ہے۔
چین اور امریک کے درمیان سائبر حملوں کے الزامات میں حالیہ برسوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، اور دونوں ممالک ایک دوسرے کو اپنے سائبر خطرات کا بنیادی ذریعہ قرار دیتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی اور سلامتی کے شعبے میں مسلسل کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
یہ الزامات چین کی نایاب معدنیات کی برآمدات پر کنٹرول کے سخت ہونے اور امریکہ کی طرف سے چین کے سامان پر مزید محصولات عائد کرنے کی دھمکی کے دوران سامنے آئے ہیں، جس سے تجارتی تعلقات میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہو رہی ہیں۔
امریکی سفارتخانے نے اس حوالے سے فوری طور پر کسی بھی تبصرے کا جواب نہیں دیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب بلدیاتی انتخابات، پی ٹی آئی کے میدان سے باہر ہونے کا خدشہ
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کے میدان سے مکمل باہر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ذرائع کے مطابق پنجاب بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی اپنے امیدوار نہیں لاسکے گی کیونکہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے پی ٹی آئی کے پاس انتخابی نشان نہیں ہے۔آزاد منتخب ہونے کی صورت میں امیدوار تحریک انصاف جوائن بھی نہیں کرسکیں گے، نئے قانون کے تحت منتخب کونسلرز کا 30 دن میں کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا لازم ہے، پی ٹی آئی حمایتی کامیاب امیدوار کیخلاف کوئی تادیبی کارروائی بھی نہیں کرسکے گی۔پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس الیکشن کمیشن میں 19 ماہ سے زیر التوا ہے، پی ٹی آئی وکلا نے انٹراپارٹی کیس کا تصفیہ کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جس کے باعث 19 ماہ گزرنے کے باوجود کیس کا فیصلہ نہ ہو سکا۔لاہور ہائیکورٹ میں سٹے کے باعث کمیشن نے سماعت روک رکھی ہے۔