جی ایچ کیو حملہ کیس: زرتاج گل، عمر ایوب ، شبلی فراز 15 ملزمان کی جائیداد ضبط
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: انسدادِ دہشت گردی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وفاقی وزرا، ارکانِ پارلیمنٹ اور دیگر اہم سیاسی رہنماؤں سمیت 15اشتہاری ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم جاری کردیا۔
عدالت کی جانب سے نئے حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ تمام نامزد افراد کو پہلے ہی سنائی جانے والی سزاؤں کے باوجود وہ عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے، جس کے باعث کارروائی کو اگلے مرحلے میں آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
سماعت کے دوران عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ یہ تمام ملزمان طویل عرصے سے قانون کی دسترس سے باہر ہیں اور باقاعدہ اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں۔ فہرست میں سابق قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب، سابق قائد حزبِ اختلاف سینیٹ شبلی فراز، سابق وزیر زرتاج گل، شیخ راشد شفیق، حسن نواز، شکیل نیازی سمیت وہ تمام افراد شامل ہیں جن کے خلاف فیصل آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت پہلے ہی 40، 40 سال قید کی سزا سنا چکی ہے۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم میں کہا کہ تمام اشتہاری ملزمان کو ایک بار پھر حکم دیا جاتا ہے کہ وہ عدالت کے روبرو پیش ہو کر اپنی موجودگی یقینی بنائیں، بصورتِ دیگر ان کی مکمل منقولہ اور غیرمنقولہ جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ جائیداد کی ضبطی کے بعد متعلقہ ریونیو حکام اسے قانون کے مطابق اوپن نیلامی کے ذریعے فروخت کرنے کا عمل بھی مکمل کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بنگلہ دیش کے شہر کھلنا میں عدالت کے باہر فائرنگ سے 2 افراد ہلاک
بنگلہ دیش کے شہر کھلنا میٹروپولیٹن سیشنز جج کورٹ کے مرکزی دروازے کے باہر اتوار کی دوپہر فائرنگ کے واقعے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والوں کی شناخت فضلِ ربی (راجن) اور حسیب حولدار کے نام سے ہوئی ہے، جو متعدد مجرمانہ مقدمات کا سامنا کر رہے تھے۔ پولیس کے مطابق دونوں مقامی جرائم پیشہ گروہوں سے وابستہ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: شیخ حسینہ کی برطرفی نے بنگلہ دیش میں بھارت کی مداخلت ختم کردی، بنگلہ دیشی صحافی
عینی شاہدین کے مطابق دونوں افراد عدالت میں پیشی کے بعد اپنی موٹر سائیکل کے قریب موجود تھے کہ 4 سے 5 حملہ آور پیدل آئے اور فائرنگ شروع کر دی۔ حملہ آور واردات کے فوراً بعد فرار ہوگئے۔
زخمیوں کو فوری طور پر کھلنا میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کر دی۔
حسیب کے بھائی نے بتایا کہ حسیب کو حال ہی میں اسلحہ کیس میں ضمانت ملی تھی اور وہ معمول کی حاضری کے لیے عدالت آیا تھا۔
کھلنا میٹروپولیٹن پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر شہاب کریم کے مطابق واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں تاکہ حملہ آوروں کی شناخت اور قتل کی وجہ معلوم کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش ڈھاکا عدالت فائرنگ