data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251020-11-11
ٹنڈوآدم ( نمائندہ جسارت ) اساتذہ قوم کے معمار ، رہنما اور سماجی تبدیلی کے علمبردار ہیں۔ وہ نئی نسل کے دلوں میں ایمان، علم اور کردار کی روشنی پیدا کرکے ملک و ملت کے مستقبل کو سنوارتے ہیں اور قوم میں شاہین صفت نوجوان تیار کرتے ہیں جو ملک و قوم اور دفاع وطن کیلئے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر تنظیم اساتذہ پاکستان ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال نے تنظیم اساتذہ پاکستان صوبہ سندھ کے تحت ایس ایس ٹی پبلک اسکول راشد آباد ٹنڈوالہیار میں دو روزہ سندھ تعلیمی کانفرنس کے شرکاء سے اختتامی خطاب میں کیا۔ ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال نے کہا کہ تنظیم اساتذہ پاکستان 1969 میں اسی مقصد کے ساتھ وجود میں آئی کہ ملک میں ایسا نظام تعلیم رائج کیا جائے جو اسلامی نظریہ حیات اور تربیت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منہج پر مبنی ہو انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم اساتذہ پاکستان محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک تحریک تربیت و تعمیر ملت ہے، جو تعلیم کے ذریعے ایک باکردار، با اخلاق اور خدمت گذار معاشرہ تشکیل دینا چاہتی ہے ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال نے کانفرنس شرکاء سے کہا کہ تنظیم اساتذہ پاکستان ملک بھر میں اساتذہ کے حقوق کے تحفظ ، عزت و وقار کے فروغ اور اسلامی نظام تعلیم کے قیام کے لیے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے صوبائی ذمہ داران اور کانفرنس کے منتظمین کو شاندار و کامیاب دو روزہ تعلیمی کانفرنس منعقد کرنے پر مبارک باد دی۔ *سابق صدر تنظیم اساتذہ پاکستان* و چیئرمین آفاق پاکستان ڈاکٹر میاں محمد اکرم نے کانفرنس شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا آج ہماری قوم کو سب سے بڑا تہذیبی اور فکری چیلنج درپیش ہے۔ مغربی افکار، مادیت اور ثقافتی یلغار نے ہماری نوجوان نسل کی فکری سمت کو متاثر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ دینی ، اخلاقی اور قومی تعلیم کو فروغ دے کر طلبہ و طالبات میں اپنی تہذیبی شناخت اور اسلامی اقدار کا شعور بیدار کیا جائے۔ کانفرنس سے ماہر تعلیم، و چیئرمین مجلس فکر تنظیم اساتذہ پاکستان راؤ جلیل احمد نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا علامہ اقبال صرف ایک شاعر یا مفکر نہیں بلکہ ایک بیداری کا پیغام اور عملی زندگی کا منشور تھے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تنظیم اساتذہ پاکستان الطاف حسین شرکاء سے کہا کہ

پڑھیں:

آئی ایم ایف مذاکرات کی کامیابی معیشت کے استحکام کیلیے اہم ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251018-06-8

 

 

کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان اورایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین، سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول ایگریمنٹ کے اعلان پر اطمینان کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی کے دوسرے اور ریزیلینس سسٹینبلٹی فیسلٹی آرایس ایف کے پہلے جائزے کی کامیاب تکمیل ہے، جس کے نتیجے میں مجموعی طورپر پاکستان کو1.2 ارب ڈالرکی قسط جاری ہوگی۔میاں زاہد حسین نے اس کامیابی پروزیرخزانہ محمد اورنگزیب خان اوران کی معاشی ٹیم کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسٹاف لیول ایگریمنٹ پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے مشکل سٹرکچرل اقدامات کا اعتراف ہے۔ یہ صرف مالی امداد نہیں بلکہ عالمی مالیاتی منڈیوں اور دوطرفہ شراکت داروں کے اعتماد کی ایک اہم علامت ہے۔میاں زاہد حسین نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کئی مثبت معاشی اشاریوں کوسراہا ہے، جن میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کا 14.44 ارب ڈالرتک پہنچ جانا، مالیاتی استحکام کے اہداف سے بہتر کارکردگی اور 14 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹق سرپلس شامل ہیں۔ تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ استحکام ابھی کمزورہے اور یہ معاہدہ منزل نہیں بلکہ ایک نئے اورزیادہ مشکل سفرکا آغازہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ کاروباری برادری جانتی ہے کہ یہ معاہدہ نئی سخت شرائط کے ساتھ منسلک ہے۔ حکومت کے لیے مالی سال 2026 کے بجٹ میں 1.6 فیصد جی ڈی پی کا پرائمری سرپلس حاصل کرنا ایک کڑا امتحان ہوگا۔ یہ ہدف صرف اسی صورت ممکن ہے جب ٹیکس نیٹ کووسیع کیا جائے نہ کہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالا جائے۔میاں زاہد حسین نے توانائی کے شعبے کوسب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بروقت ٹیرف ایڈجسٹمنٹس پرزوردینا قابل فہم ہے، مگریہ دیرپا حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرض کا مستقل خاتمہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں (DISCOs) میں منظم اصلاحات کی جائیں اورخسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں (SOEs) کی فوری نجکاری کی جائے۔انہوں نے بیرونی تجارت کے تازہ اعداد وشمارپرتشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، مگرستمبر2025 میں تجارتی خسارہ 3.4 ارب ڈالررہا، جہاں درآمدات 5.9 ارب ڈالراور برآمدات صرف 2.5 ارب ڈالررہیں۔ یہ ظاہرکرتا ہے کہ ہماری معاشی بہتری ابھی بھی درآمدات کو روکنے پرمبنی ہے، برآمدی فروغ پرنہیں۔میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ حکومت کو اس 1.2 ارب ڈالرکی سہولت سے حاصل ہونے والی گنجائش کودیرینہ اسٹرکچرل اصلاحات کے لیے استعمال کرنا ہوگا۔ اب وقت آگیا ہے کہ نجکاری کا عمل تیزکیا جائے، پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا جائے اور پاکستان کو حقیقی طورپربرآمدی معیشت کی جانب گامزن کیا جائے۔

کامرس رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • سرکاری جامعات میں عارضی اساتذہ و ملازمین، کچرے کے بھاؤ سونا
  • سکھر:عرفان دائود پوتو کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنما محمد یوسف کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں شرکاء کا گروپ فوٹو
  • دانش گفتگو
  • خیبر پختونخوا میں 12 سال سے موجود تبدیلی کی حکومت صرف تباہی لائی ہے، حافظ نعیم
  • صبح ٹیم میں تبدیلی کا فیصلہ پچ دیکھ کر کریں گے، اظہر محمود کی پریس کانفرنس
  • اچھا استاد اپنے طلبہ میں اخلاقی قدریں پیدا کرتا ہے، فیاض حسین عباسی
  • نیشنل فورم برائے ماحولیات کا آگاہی سیشن کا انعقاد کے موقع پر شرکاء گروپ فوٹو
  • آئی ایم ایف مذاکرات کی کامیابی معیشت کے استحکام کیلیے اہم ہے
  • ایچ ای سی میں مستقل چیئرمین نہیں، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری میں عجلت کی جا رہی ہے، ڈاکٹر محسن