ریاض: مڈل ایسٹ سوسائٹی فار ریڈی ایشن تھراپی اینڈ آنکولوجی کی چوتھی سالانہ کانفرنس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
سعودی دارالحکومت ریاض میں مشرقِ وسطیٰ سوسائٹی برائے ریڈی ایشن تھراپی اینڈ آنکولوجی (MESTRO) کی چوتھی سالانہ کانفرنس 21 اور 22 نومبر کو منعقد ہوگی، جو خطے کی نمایاں ترین طبی تقریبات میں شمار کی جاتی ہے۔
دو روزہ کانفرنس میں دنیا بھر سے کینسر کے علاج کے ماہرین، محققین اور ریڈی ایشن تھراپی کے ماہر ڈاکٹر شرکت کریں گے۔ رواں سال کا موضوع مصنوعی ذہانت اور جدید تکنیکی طریقوں کے ذریعے کینسر کے علاج میں پیش رفت پر مرکوز ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عالمی فائر اور ریسکیو چیمپیئن شپ کا انعقاد 26 اکتوبر تا یکم نومبر ریاض میں ہوگا
تقریب میں کینسر کے مریضوں کی نگہداشت کے لیے کثیرالمضامین ٹیموں کی حکمتِ عملی، بنیادی سائنسی علوم، اطلاقی تحقیق، اور کلینیکل تجربات پر تفصیلی نشستیں رکھی گئی ہیں۔ ساتھ ہی ایک ٹیکنالوجی نمائش اور انٹرایکٹو پلیٹ فارم بھی ہوگا جہاں ماہرین اور مریض اپنی آرا اور تجربات کا تبادلہ کریں گے۔
منتظمین کے مطابق، اب تک ایک ہزار سے زائد شرکا نے کانفرنس کے لیے رجسٹریشن کروالی ہے، 90 تحقیقی خلاصے موصول ہو چکے ہیں، جبکہ 80 سے زائد ملکی و غیر ملکی مقررین، جن میں خلیجی ممالک اور عالمی تحقیقی مراکز کے ممتاز سائنسدان شامل ہیں، کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: چینی اخبار ’پیپلز ڈیلی‘ نے ریاض میں علاقائی دفتر کھول لیا
کانفرنس کے سربراہ ڈاکٹر سعد الرشیدی نے بتایا کہ یہ اجتماع، جو یونیورسٹی آف الفیصل ریاض میں منعقد ہو رہا ہے، طبی شعبے میں تحقیق، تعاون اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے۔
ان کے مطابق، MESTRO کانفرنس ہر سال وسعت اختیار کر رہی ہے اور اس میں پیش کیے جانے والے سائنسی مباحث کا معیار عالمی سطح کے قریب پہنچ چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،سوسائٹیز میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کا بے قابو سلسلہ
بہار مسلم کو آپریٹو سوسائٹی میں بنیادی ڈھانچہ بُری طرح متاثر، پانی و بجلی کی قلت
ڈائریکٹر شاہد خشک پر غیرقانونی تعمیرات کے’’محافظ‘‘ بننے کا الزام،رہائشی تنگ
ضلع شرقی کے معروف علاقے بہادر آباد شرف آباد میں واقع بہار مسلم کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے رہائشی پلاٹوں پر غیرقانونی کمرشل تعمیرات کے خلاف رہائشیوں کا غم و غصہ برسوں بعد پھٹ پڑا ہے ۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر شاہد خشک کی مبینہ سرپرستی میں یہ سلسلہ اس قدر بے قابو ہو چکا ہے کہ سوسائٹی کا بنیادی ڈھانچہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہا ہے ، جبکہ رہائشی اپنے بنیادی مسائل کے حل کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہیں۔رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی خاموش حمایت اور پشت پناہی کے باعث سوسائٹی کے رہائشی پلاٹوں پر مارکیٹیں، دکانیں اور تجارتی پلازہ تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف سوسائٹی کے رجسٹرڈ ڈیڈ کے منافی ہے بلکہ شہری منصوبہ بندی کے تمام اصولوں کو بھی پاؤں تلے روند رہا ہے۔زمینی حقائق کے مطابق پلاٹ نمبر 98اور 102کے رہائشی پلاٹوں پر تجارتی مقاصد کے لئے خلاف ضابطہ تعمیرات کو انتظامیہ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ،جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے ایک بزرگ رہائشی محمد سرور کا کہنا ہے ، ’’ہم نے یہاں پرامن زندگی گزارنے کے لیے پلاٹ خریدے تھے ، لیکن اب تو یہاں رہنا مشکل ہو گیا ہے۔ صبح سے شام تک ڈرل مشینوں اور ہتھوڑوں کی آواز، ٹریفک کے ہارن اور دھویں نے ہماری زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔ہم نے ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو کئی خطوط لکھے ہیں، انہیں صورت حال سے آگاہ کیا ہے ، لیکن ہر بار ہمیں یہی جواب ملا ہے کہ’ معاملے کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے ‘۔ عملی طور پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔اس بحران کا سب سے گہرا اثر سوسائٹی کے بنیادی ڈھانچے پر پڑ رہا ہے ۔ پانی کی لائنیں کمزور پڑ گئی ہیں،گیس کا دباؤ انتہائی کم ہے اور بجلی کے ٹرانسفارمر زیادہ دباؤ ہونے کے باعث بار بار جل جاتے ہیں۔شہری ماہر پروفیسر ڈاکٹر عائشہ قریشی کے مطابق، ’’یہ صرف ایک سوسائٹی کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورے شہر کی منصوبہ بندی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے ۔ جب رہائشی زونز میں بے ہنگم تجارتی سرگرمیاں ہونے لگتی ہیں تو اس کا اثر پورے علاقے کے ماحول، نقل و حمل اور رہائشی معیار زندگی پر پڑتا ہے‘‘۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ترجمان نے اس معاملے پر کوئی واضح موقف اختیار کرنے سے انکار کرتے ہوئے صرف یہ کہا کہ ’’ہر شکایت کو مناسب طریقے سے دیکھا جاتا ہے‘‘ ۔دوسری جانب، شرف آباد کے متاثرہ رہائشیوں نے واضح کر دیا ہے کہ اگر غیرقانونی تعمیرات کو روکا نہ گیا اور ملوث افسران کے خلاف کارروائی نہ ہوئی، تو وہ سندھ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کے علاوہ سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکل آئیں گے ۔