بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانہ کا دیوار چین پر پہلا پاکستان چین فیشن شو
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانہ نے چائنا انٹرنیشنل کلچرل کمیونیکیشن سینٹر (سی آئی سی سی سی) کے تعاون سے دیوارِ چین پر پہلے پاکستان۔ چین فیشن شو کا اہتمام کیا۔ پاکستانی ڈیزائنرز نے پاکستانی اور چینی فیشن کے امتزاج کیلئے تیار کئے گئے ملبوسات، جیولری کلیکشن کو پیش کیا۔ چینی سینئر حکام، میڈیا نمائندگان، تاجروں اور سفارتی کور کے ارکان نے تقریب میں شرکت کی۔ چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا ہے کہ بادلِنگ گریٹ وال زندہ جاوید شاہراہ ریشم کے روابط کا جشن منانے کے لئے شاندار مقام ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
لیونارڈو ڈاؤنچی کی مونا لیزا بھی ’ماڈرن‘ ہوگئی
دنیا کی بعض مشہور و معروف پینٹنگز کو جدید دور کے فیشن اور خوبصورتی کے رجحانات کے مطابق ازسرِنو تخلیق کیا گیا ہے اور نتائج حیران کن ہیں۔
معروف فن پارے ’مونا لیزا‘، ’گرل وِد اے پرل اِیئررنگ‘ اور ’دی برتھ آف وینس‘ کو اے آئی کی مدد سے اس انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ اگر آج کے زمانے میں انہیں پینٹ کیا جاتا تو وہ کس طرح دکھائی دیتیں۔
اس تخلیقی پروجیکٹ میں سینڈرو بوٹی چیلی کی 1480 کی مشہور پینٹنگ ’دی برتھ آف وینس‘ کو 1990 کے فیشن میں ڈھالا گیا۔ چمکدار باڈی گلیٹر، نیل آرٹ اور بالوں میں ننھے تتلی کلپس کے ساتھ مکمل نوے کی دہائی کا اسٹائل۔
دوسری جانب لیونارڈو ڈاؤنچی کی مونا لیزا کو 2000 کے ابتدائی فیشن ٹرینڈز میں پیش کیا گیا ہے، جس میں پتلی بھنویں، بالوں کی ہائی لائٹس اور فروسٹڈ آئی شیڈو اسے ایک بالکل نیا روپ دیتے ہیں۔
اسی طرح، ورمیر کی 1660 میں بنائی گئی ’گرل وِد اے پرل اِیئررنگ‘ کو موجودہ دور کے ٹرینڈز سے ہم آہنگ کرتے ہوئے بولڈ بھنویں، چمکدار (dewy) اسکن اور نیوڈ لپ کلر کے ساتھ جدید رسوم و رواج کا آئینہ بنا دیا گیا ہے۔
یہ تمام تخلیقات Vitabiotics Perfectil کی جانب سے تیار کی گئی ہیں، جس نے گزشتہ 30 برسوں کے دوران ابھرنے اور ماند پڑ جانے والے میک اَپ ٹرینڈز کا جائزہ لیتے ہوئے ان مصورانہ شاہکاروں کو آج کے حُسن کے معیار پر پرکھا۔
کمپنی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں میں اسموکی آئی میک اَپ، ’ریچل‘ ہیئر کٹ، اور کول آئی لائنر سب سے نمایاں بیوٹی ٹرینڈز رہے ہیں۔
ویٹابائیوٹک پرفیکٹل کے ترجمان نے کہا کہ ’’پچھلے چند دہائیوں کے بہت سے فیشن ٹرینڈز نے تاریخ رقم کی ہے۔ اسی لیے ہم نے سوچا کہ یہ خوبصورتی کے آئیکونک انداز کلاسیکی مصوری میں کیسے نظر آئیں گے۔ اگر ورمیر، ڈاؤنچی یا دیگر عظیم مصور آج موجود ہوتے تو شاید وہ اپنے شاہکار کچھ اسی طرح بناتے۔‘‘
ترجمان نے مزید کہا کہ بہت سے فیشن ٹرینڈز وقتی ہوتے ہیں مگر یہ بھی ممکن ہے کہ یہی انداز 30 برس بعد دوبارہ مقبول ہوجائیں۔
یہ پروجیکٹ نہ صرف فن کی نئی تشریح پیش کرتا ہے بلکہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی خصوصاً اے آئی کس طرح صدیوں پرانی مصوری میں نیا رنگ بھر سکتی ہے۔