غیرقانونی افغانوں کو واپس بھیجا جائے: 20 یورپی ممالک کا یورو کمیشن کو خط
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
برسلز ( نیوزڈیسک) 20 یورپی ممالک نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں کو واپس بھجوایا جائے۔
بلجیئم کی وزیر برائے پناہ گزین اور ہجرت اینیلیئن وان بوسویٹ نے بتایا ہے کہ 20 یورپی ممالک نے یورپی کمیشن کو لکھے گئے مشترکہ خط میں مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی رہائش پذیر افغان باشندوں کی وطن واپسی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
اینیلیئن کے مطابق یورپی ممالک کا کہنا تھا کہ واپسی کا یہ عمل رضاکارانہ یا زبردستی بھی ہوسکتا ہے اور اس کے لیے طالبان سے مذاکرات بھی ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خط لکھنے والے ممالک میں آسٹریا، بلغاریہ، قبرص، جمہوریہ چیک، ایسٹونیا، فن لینڈ، جرمنی، یونان، ہنگری، آئرلینڈ، اٹلی، لتھوانیا،لکسمبرگ، مالٹا، نیدرلینڈز، پولینڈ، سلوواکیہ، سویڈن اور ناروے شامل ہیں۔
ان یورپی ممالک کا کہنا ہےکہ 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان واپسی کے لیے باضابطہ معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے افغان باشندوں کو ڈی پورٹ نہیں کرسکتے، حتیٰ کہ کسی جرم میں ملوث ہونے کے باوجود افغان شہریوں کو واپس نہیں بھیج سکتے، یہ صورتحال یورپی ممالک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہے۔
ان ممالک نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ افغانوں کی وطن واپسی کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست رکھے، یہ عمل طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے بھی ہوسکتا ہے۔
مشترکہ خط میں تجویز کیا گیا ہےکہ مجرم یا خطرناک سمجھے جانے والے افراد کی واپسی کو ترجیح دی جانی چاہئے اور اس کے لیے یورپی کمیشن، یورپی خارجہ سروس اور شریک ممالک کے ساتھ مشترکہ مشن افغانستان بھیجا جائے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یورپی ممالک یورپی کمیشن کے لیے
پڑھیں:
افغانستان کی جارحیت پر فوج کےساتھ کھڑےہونگے،سہیل آفریدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور : سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو جواب ملے گا، پاکستان کے خلاف کوئی بھی جارحیت کرے تو ہم فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
افغانستان کے حوالے سے جو بھی پالیسی ہو اس پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا نے ہفتے کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ صوبہ ہم سب کا ہے، گزشتہ حکومت میں ہم تھوڑے کمزور تھے، جوغلطیاں ہوں ان پر تنقید ضرور کریں لیکن صوبے کو نقصان نہ پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کسی کے خلاف نہیں اتارا گیا، ہم تو قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، ہم عدالتوں میں جنگ لڑرہے ہیں انصاف نہ ملا تو احتجاج ہی کریں گے۔
فوج آرٹیکل 245 کے تحت آتی ہے، علاقے کلیئر ہوگئے تو پھر کون ان دہشت گردوں کو واپس لایا؟ ان دہشت گردوں کی دوبارہ آبادکاری کے بعد پھر آپریشن بڑے اور چھوٹے آپریشنز ہوئے، آپریشنز کے ہم مخالف ہیں اس میں نقصانات ہوتے ہیں اورمسائل بڑھتے ہیں، صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کیسے امن ہوگا؟۔
افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو جواب ملے گا۔ پاکستان کے خلاف کوئی بھی جارحیت کرے تو ہم فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے، افغانستان کے حوالے سے جو بھی پالیسی ہو اس پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔
یہاں سے 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس گئے، 12 لاکھ کو اب بھی ہیں باعزت طریقے سے بھجوائیں گے، واپسی کا عمل تیز کرنے کے لیے تھری فور ونڈو آپریشن کیا جائے گا۔
افغان مہاجرین نے اتنا وقت یہاں گزارا تو باعزت طریقے سے واپس جائیں، افغان مہاجرین کے حوالے سے ہمارا موقف یہی ہے کہ انہیں زبردستی واپس نہیں بھیجا جائے گا۔