جنگ بندی ٹوٹی تو حماس صفحہ ہستی سے مٹ جائے گی، ٹرمپ کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ اگر حماس نے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری نہ کی تو وہ اسرائیل کو دوبارہ غزہ میں داخل ہونے اور حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کا حکم دے سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ "ہم نے حماس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اچھا برتاؤ کریں گے، لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو ہمیں کارروائی کرنی پڑے گی۔"
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ اجازت دیں تو اسرائیلی فوج صرف دو منٹ میں غزہ میں داخل ہو کر حماس کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال ان کی ترجیح حالات کو قابو میں رکھنا اور جنگ بندی کو برقرار رکھنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے اب تک 28 میں سے زیادہ تر یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، جو کہ معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے اپنی روش نہ بدلی تو اسرائیلی فوج دوبارہ غزہ کی گلیوں میں ہوگی اور "حماس کو ایک سخت سبق سکھایا جائے گا۔"
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
9 مئی فیلڈ مارشل کی تعیناتی پلٹانے کا منصوبہ، باجوہ نے ’’ٹیک اوور‘‘ کی دھمکی دی، وزرا
اسلام آباد‘ پشاور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) فیض حمید کی سزا کے متعلق مختلف وفاقی وزراء نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی تعیناتی رکوانے کے لیے دباؤ ڈالا اور ٹیک اوور کی دھمکیاں دیں۔ جنرل باجوہ نے پہلے فیض حمید کو چیف بنوانے کی کوشش کی بعد میں دیگر نام لائے۔ توسیع بھی مانگی تھی، نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ماضی میں کبھی آرمی چیف لگانے کے حکومتی اختیار کو چیلنج نہیں کیا گیا تھا۔ 9 مئی کے واقعات جنرل فیض حمید اور پی ٹی آئی کا مشترکہ منصوبہ تھا، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا واقعہ بانی پی ٹی آئی تنہا نہیں کر سکتے تھے، فیض حمید کیخلاف مزید مقدمات بننے کی گنجائش ہے، فیض حمید کے رابطے تھے اور ریٹائرمنٹ کے باوجود نبض ان کے ہاتھ میں تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قوم برسوں فیض اور باجوہ کے بوئے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ فیض حمید کو سزا اس بات کا واضح اعلان ہے کہ کوئی بھی آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہے، جو بھی اپنی آئینی حیثیت ذاتی یا سیاسی مفادات کے لئے استعمال کرے گا، اسے سزا کا سامنا کرنا ہو گا۔ دریں اثناء وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ فوج نے عملی طور پر ثابت کیا ہے کہ سب کو احتساب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سزا کے بعد ثاقب نثار ہو یا بانی پی ٹی آئی سب کو سزا ملے گی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے بعد ہماری عدلیہ کو بھی چاہیے کہ تیزی سے انصاف کے تقاضے پورے کرے،9 مئی کے فیصلے کب ہوں گے، کیا قیامت والے دن ہوں گے؟ طلال چوہدری سے سوال کیا گیا کہ کیا جنرل باجوہ بھی اس گروپ کا حصہ تھے؟ اور کیا انہیں بھی سزا ملی چاہیے؟ اس پر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ اس ادارے نے ایک تگڑا احتساب کر کے بتا دیا ہے وہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ کوئی کتنا ہی طاقتور عہدہ پر رہا ہو، کوئی غیر آئینی غیرقانونی کام کرے گا تو اسے سامنا کرنا پڑے گا، وہ ادارہ جسے کہتے تھے کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا، اس نے آج ایک مثال قائم کی ہے، باقی کب کریں گے؟ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ فیض حمید کے خلاف شواہد کی بنیاد پر فیصلہ آیا آج ریڈ لائن کراس کرنے والے شخص کو سزا ہوئی ہے، فیض حمید کو ٹرائل میں دفاع کا بھرپور موقع دیا گیا۔ فیض حمید کو موقع دیا کہ اپنا دفاع کریں اور گواہان بھی پیش کریں۔ تمام گواہان کے بیانات قلمبند کرنے اور شواہد کو سامنے لانے کے بعد انصاف پر مبنی فیصلہ آیا ہے۔ قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے۔ ریڈ لائن کراس کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے، فیض حمید نے اپنی اتھارٹی کو غلط استعمال کیا، سیاسی معاملات کی مزید تحقیقات ہوں گی۔ فیض حمید تمام الزامات کے مرتکب پائے گئے۔ ٹاپ سٹی کیس میں بھی سزا ہوئی فوج میں خود احتسابی کا عمل بہت مضبوط ہے جس کی واضح مثال سب نے دیکھ لی۔ فیض حمید پی ٹی آئی کے سیاسی مشیر بھی تھے، آج کا فیصلہ حق اور سچ کی فتح ہے۔ وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ فیض حمید کا سیاست میں عمل دخل ثابت ہوگیا۔ فوج کا اندرونی احتساب کا نظام مضبوط ہے، فیض حمید کا ساتھ دینے والوں کا بھی ٹرائل ہونا چاہیے۔ رانا ثناء نے مزید کہا کہ اڈیالہ کے باہر مستقل احتجاج کی صورت میں حکومت عمران کی جیل منتقلی کے بارے میں سوچ سکتی ہے۔ فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ فیض حمید کے ساتھ اگر کوئی اور ملوث ہوگا تو ان کو بھی سزا ملے گی۔ ایک سزا ہوئی اور کوئی چیز سامنے آئے تو اس پر بھی سزا ہو سکتی ہے۔ فیض حمید کو 14 سال کورٹ مارشل ہوا، جو ریکارڈ پر ثبوت آئے اس بنا پر سزا ہوئی، ان کی ایک چائے کی پیالی سے اس صوبے کو کافی نقصان ہوا، جب سیاسی رہنماؤں کو سزا ملی تو جرنیل کو بھی ملی۔ سب سے پہلے ریاست ہے بانی اوپر سے آئی ہوئی مخلوق نہیں۔ پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے فیصل کریم نے کہا کہ صوبائی سیکرٹریٹ اڈیالہ منتقل ہوگیا ہے وہاں سے صوبہ چلایا جا رہا ہے، سیکرٹری پریشان ہیں کہ کس کی بات مانیں اور کس کی نہ مانیں۔ پنجاب حکومت بانی چیئرمین کو کہیں اور منتقل کر دیں تاکہ عوام سکھ کا سانس لیں۔ علاوہ ازیں فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ فیض حمید اب بانی پی ٹی آئی کیخلاف گواہی دینے جا رہے ہیں۔ بانی 9 مئی میں شکنجے میں آتے دکھائی دے رہے ہیں۔ نو مئی کیلئے فوجی تنصیبات کی تفصیلات دینا فیض حمید کا کام تھا۔ فیض حمید کیخلاف 14 سال کی قید میں اب کوئی کمی نہیں ہو گی۔ فیض حمید‘ بانی پی ٹی آئی کیخلاف صرف گواہی نہیں شواہد بھی دیں گے۔ جنرل باجوہ کی غفلت اور نااہلی تھی مگر انہیں پتا چلا تو فیض حمید کو ہٹانے کی کوشش کی۔ جنرل باجوہ بری الذمہ ہو گئے تھے اس لئے ان کے خلاف کارروائی نہیں ہو گی۔ معاملہ واضح ہونے کے بعد پہلا نمبر پی ٹی آئی اور اس کے بانی کا ہے۔ بانی پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلنا خارج از امکان نہیں۔