مبینہ فراڈ کیس؛ خاتون اور مرد ملزم کی ضمانت کی درخواست خارج، ملزمہ عدالت سے فرار
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد:
اسپیشل سینٹرل جج اسلام آباد نے مبینہ فراڈ کیس میں خاتون اور مرد ملزم کی ضمانت خارج کر دی۔
فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی میں مبینہ فراڈ کیس میں جج سینٹرل ایف آئی اے ہمایوں دلاور نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
ایف آئی اے کی جانب سے ملزم پٹواری ذاکر حسین کو عدالت سے گرفتار کر لیا گیا جبکہ خاتون ملزمہ عظمیٰ بتول عدالت سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی۔
ملزم ذاکر حسین ایف جی ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی میں بطور پٹواری تعینات تھا۔
الزام ہے کہ ملزم نے جی 14/3 کی سپلیمنٹری ایوارڈ میں جعلی شریک مالکان کا اندراج کیا، مبینہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر متعلقہ افراد کو پلاٹس جاری کیے گئے اور مبینہ جعلسازی سے اصل مالکان کے حقوق متاثر ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فیصل مسجد میں نامناسب لباس میں داخلے اور ویڈیوز بنانے پر پابندی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل مسجد میں نامناسب لباس میں داخلے اور ویڈیوز بنانے پر پابندی کی درخواست پر نوٹسز جاری کردیے۔ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایک شہری مشرف زین کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے نوٹس جاری کیے۔ عدالت عالیہ نے انچارج فیصل مسجد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، چیئرمین سی ڈی اے اور وزارت مذہبی امور کو بھی نوٹس جاری کیے ہیں۔ علاوہ ازیں صدر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی، آئی جی پولیس اسلام آباد اور اسٹیٹ کو بھی نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیے گئے ہیں۔دوران سماعت درخواست گزار اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ ہم اس حوالے سے کس کو ڈائریکشن دیں؟، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ انچارج فیصل مسجد سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز سے مشاہدے میں آیا کہ کچھ لوگ مسجد کے احاطے میں غیر شائستہ وڈیوز بناتے ہیں۔ موسیقی اور رقص کے ساتھ بنائی گئی وڈیوز سے مسجد کی حرمت اور وقار مجروح ہوتا ہے۔درخواست گزار کے مطابق مسجد کے احاطے میں نیم عریاں لباس کے ساتھ بنائی گئی ویڈیوز مسجد کے تقدس کے خلاف ہیں۔ مسجد کی بے حرمتی آئین کے آرٹیکل 20 کے تحت مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ مسجد کے انچارج، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور چیئرمین سی ڈی اے کو تحریری شکایات بھجوائیں، کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔عدالت میں دائر درخواست میں بتایا گیا ہے کہ وزیر مذہبی امور، صدر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اور آئی جی اسلام آباد کو بھی تحریری شکایات بھجوائی جا چکی ہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ فحش یا نامناسب لباس میں مسجد میں داخلے اور رقص و موسیقی کے ساتھ وڈیوز بنانے پر پابندی عائد کی جائے۔