H-1B ویزا کی ایک لاکھ ڈالر فیس سے کسے استثنیٰ حاصل ہوگا؟ امریکی حکومت نے واضح کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
امریکی شہریت و امیگریشن خدمات (USCIS) نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ وہ طلبہ اور دیگر ویزا ہولڈرز جنہوں نے امریکا میں رہتے ہوئے ویزا کی حالت تبدیل کی ہے، اُن پر ایک لاکھ ڈالر کی اضافی H-1B درخواست فیس لاگو نہیں ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی شہریت و امیگریشن خدمات (USCIS) نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ وہ طلبہ اور دیگر ویزا ہولڈرز جنہوں نے امریکا میں رہتے ہوئے ویزا کی حالت تبدیل کی ہے، اُن پر ایک لاکھ ڈالر کی اضافی H-1B درخواست فیس لاگو نہیں ہو گی۔ اس فیصلے کو خاص طور پر اُن انٹرنیشنل طلبہ کے لیے خوشخبری تصور کیا جا رہا ہے جو امریکا کے کالج یا یونیورسٹی سے حال ہی میں فارغ التحصیل ہوئے ہیں اور جنہیں H-1B ویزا کے تحت اسپانسر کیا جا رہا ہے۔ یو ایس سی آئی ایس نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اضافی فیس کا اطلاق اُن نئی H-1B درخواستوں پر ہو گا جو 21 ستمبر 2025ء کے بعد دائر کی گئی ہوں اور جن کے منظور ہونے کے بعد مستقبل میں امریکا میں داخلے کے لیے درخواست دی جائے گی یا درخواست کنندہ اس وقت امریکا کے اندر موجود نہیں ہے۔ درخواست کنندہ اگر امریکا میں موجود ہے اور اس کا ویزا (مثلاً F-1 طلبہ ویزا یا L-1 منتقلی ویزا) پہلے سے اس کے پاس موجود ہے اور وہ اس کی حیثیت تبدیل کرنے (change of status) یا داخلے کی توسیع (extension) کے ذریعے H-1B پر منتقل ہو رہا ہے تو وہ اِس اضافی فیس کے دائرے سے باہر ہے۔ مزید یہ کہ اگر درخواست داخل کرنے والا فرد امریکا سے باہر ہے، یا یہ درخواست اس صورت میں دی گئی ہے کہ حتمی منظوری کے بعد درخواست کنندہ کو امریکا داخلہ کے لیے جانا پڑے گا، یا کنسولر نوٹیفکیشن چاہیے، ایئرپورٹ پر انٹری نوٹیفکیشن چاہیے، یا فلائٹ چیک سے گزرتا ہے تو اس صورت میں وہ اضافی فیس کے تحت آئے گا۔ یو ایس سی آئی ایس نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ کوئی جامع رعایت (blanket waiver) جاری نہیں کی گئی ہے، البتہ ملازمین یا کمپنیاں درخواست دے سکتی ہیں کہ اگر ملازمت امریکی مفاد میں ہو اور امریکی شہری اِس جاب کے لیے دستیاب نہ ہو تو اسے استثنیٰ دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکا میں کے لیے
پڑھیں:
معیشت میں بہتری: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے سرپلس میں آگیا
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ ستمبر میں 11 کروڑ ڈالر کے سرپلس میں چلا گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے نکل کر سرپلس میں آگیا ہے۔
مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق ستمبر 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ 5 کروڑ 20 لاکھ ڈالر خسارے میں تھا، تاہم مالی سال 26-2025 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران مجموعی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 59 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک جا پہنچا۔
اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک نے یاد دہانی کرائی کہ 18 ستمبر کو جاری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مالی سال کے ابتدائی دو مہینوں (جولائی تا اگست) کے دوران ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 62 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا، جبکہ جون 2025 میں یہی کھاتہ 33 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے سرپلس میں تھا۔
مرکزی بینک کے مطابق جولائی میں 37 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اور اگست میں 24 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ریکارڈ کیا گیا، تاہم ستمبر میں صورتحال بہتر ہو کر مثبت اعداد میں آگئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیٹ بینک کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ملکی معیشت وی نیوز