ویب ڈیسک: بلوچستان، خیبر پختونخوا، پنجاب اور سندھ سے ممبر ایگزیکٹو کمیٹی کی 9 نشستوں پر عاصمہ جہانگیر گروپ کے امیدوار منتخب ہوگئے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کے آفیشل نتائج جاری کر دیے گئے جس میں عاصمہ جہانگیر گروپ نے میدان مار لیا۔

حتمی نیتجے کے مطابق ایڈووکیٹ ہارون الرشید 1898 ووٹ لیکر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ملک زاہد اسلم اعوان 1915 ووٹ لیکر سیکرٹری بار منتجب ہوگئے۔

قتل میں ملوث اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار

بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب سے تینوں نائب صدور بار ایسوسی ایشن عاصمہ جہانگیر گروپ کے منتخب ہوئے جبکہ حامد خان گروپ کے نائب صدر سندھ کی نشست پر ملک خوشحال خان اعوان منتخب ہوئے۔

فنانس سیکرٹری کی نشست پر عاصمہ جہانگیر گروپ کی سائرہ خالد راجپوت 2049 ووٹ لیکر منتخب ہوئیں جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری کی نشست پر عاصمہ جہانگیر گروپ کے سردار طارق حسین 1835 ووٹ لیکر منتخب ہوئے۔

علی ظفر کو امریکا میں ’کلچرل آئیکون ایوارڈ‘ سے نواز دیا گیا

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پر عاصمہ جہانگیر گروپ عاصمہ جہانگیر گروپ کے ووٹ لیکر

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ نے 13 سالہ بچہ حقیقی والدین سے لیکر لے پالک ماں باپ کے حوالے کردیا

لاہور:

لاہور ہائیکورٹ نے بچوں کی حوالگی کے کیس کے حوالے سے اہم فیصلہ سناتے ہوئے 13 سالہ بچے کو حقیقی والدین کے بجائے لے پالک ماں باپ کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے لے پالک والدین سے بچے کی حوالگی حقیقی والدین کو دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جسٹس فیصل زمان خان نے سید ارشد علی کی درخواست پر 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ بچوں کی حوالگی کے کیس میں انکی خواہش اور ذہنی کیفیت کو مقدم رکھا جائے گا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بچے کی رائے کو اہمیت دینا ضروری ہے،  موجودہ کیس میں بچے نے لے پالک والدین کے ساتھ جانے کا بیان دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نے ایک ہفتے کے لیے بچے  کو حقیقی والدین کے ساتھ بھیجا لیکن بچے نے دوبارہ پیشی پر پھر لے پالک والدین کے ساتھ جانے کا بیان دیا، بچے کی حوالگی کے کیس میں اصولی طور پر حقیقی والدین کو ترجیحی حق حاصل ہوتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ حقیقی والدین نے اپنی مرضی سے پیدائش کے وقت بچہ اپنے بھائی کو دیا، لے پالک والدین نے نو سال تک بچے کی پرورش کی، بچے کی موجودہ عمر تیرہ برس ہوچکی ہے، حقیقی والد کی 3 شادیاں اور 13 بچے ہیں اتنے بڑے خاندان میں بچے کو بھیجنا مناسب نہیں، حقیقی والدین یہ نہیں ثابت کرسکے کہ بچے کی بہتر پرورش نہیں ہوئی، 13 سالہ بچہ موجودہ خاندان کے ساتھ رہے یہی اسکا اصل ماحول ہے۔

عدالت نے کہا کہ بچہ بغیر کسی شکایت کے نو سال تک لے پالک والدین کے ساتھ رہا، ایک صبح اچانک بچے پر بم گرایا گیا کہ وہ جن کے ساتھ رہ رہا ہے وہ اصل والدین نہیں ہیں، بچے کو اچانک اجنبی ماحول میں بھیج دینا اس کے مفاد میں نہیں، بچے کے کیا جذبات ہونگے جب اسے پتہ چلا ہو گا کہ جن 6 بہنوں اور ایک بھائی کے ساتھ وہ رہا ہے وہ اسکے اپنے نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ گھریلو تنازع کی بنیاد پر حقیقی والدین نے بچے کی حوالگی کا دعویٰ دائر کیا، موجودہ کیس میں بچے کی فلاح نہیں بلکہ گھریلو تنازع دعوے کی وجہ بنا، 2022 میں ٹرائل کورٹ نے بچہ لے پالک والدین سے لیکر حقیقی والدین کو دے دیا تھا، لے پالک والدین نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق بھائی نے پیدائش کے وقت اپنی مرضی سے بچے انہں دیا، حقیقی والدین کے مطابق بچے کو کچھ عرصے کے لیے بھائی کو دیا تھا، حقیقی والدین حوالگی کے عارضی ہونے کا ثبوت نہ دے سکے، عدالت نے بچے کو حقیقی والدین کے حوالے کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔ حقیقی والدین بچے سے ملاقات کے لیے گارڈین کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • این ایف سی اجلاس: ایف بی آر نے ٹیکس وصولیوں کا 5 فیصد صوبوں کو دینے کی مخالفت کردی
  • اب آرمی چیف کی ریٹارمنٹ کی عمر نہیں ہے: رانا ثناء اللہ
  • گوگل کے چیف ایگزیکٹو کی اے آئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے نئی پیشگوئی
  • وزیر خزانہ کی زیرصدارت گیارہواں این ایف سی اجلاس جاری
  • گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس شروع
  • کوئٹہ، ہارڈن دی اسٹیٹ کمیٹی کا اجلاس، وزارت داخلہ کی بریفنگ
  • عروہ حنین آکسفورڈ یونین کی پہلی فلسطینی صدر منتخب
  • لاہور ہائیکورٹ نے 13 سالہ بچہ حقیقی والدین سے لیکر لے پالک ماں باپ کے حوالے کردیا
  • ڈہرکی: بھاری بجٹ رکھنے والی ٹائون کمیٹی نے گٹر کے ڈھکن غائب کردیے
  • مرحوم سینیٹر عرفان صدیقی کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کا اعلان