اسلام آباد ہائیکورٹ: نیب کے جائیداد نیلامی فیصلے کے خلاف زلفی بخاری کی ہمشیرہ کی درخواست سماعت کے لیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
زلفی بخاری کی ہمشیرہ سیدہ سکینہ بخاری نے نیب کی جانب سے جائیداد نیلامی کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں:سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا، زلفی بخاری سمیت پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے 10 افراد طلب
احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی یہ درخواست آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس انعام امین کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار نے سینئر وکیل بابر اعوان کے ذریعے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جائیداد کی بہنوں میں تقسیم سے قبل نیلامی نہیں کی جا سکتی۔
مزید پڑھیں:شہباز شریف کے بیٹے نے جنرل فیض حمید کا نام آرمی چیف کے لیے تجویز کیا، زلفی بخاری کا دعویٰ
یاد رہے کہ اس سے قبل احتساب عدالت نے سیدہ سکینہ بخاری کی جانب سے جائیداد نیلامی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی تھی، جس کے بعد انہوں نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ زلفی بخاری سیدہ سکینہ بخاری سینئر وکیل بابر اعوان نیب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ زلفی بخاری سیدہ سکینہ بخاری سینئر وکیل بابر اعوان زلفی بخاری کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ: 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں ترمیم کی ہدایت
جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔
مذکورہ 3 رکنی بینچ میں جسٹس جواد حسن اور جسٹس سلطان تنویر بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اہم نکات سامنے آگئے
درخواست گزار منیر احمد کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ترمیم آئین کے دیباچے کیخلاف ہے۔
ان کے مطابق، اس سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: عدالتی نظام درست کرنے کے لیے آئینی ترمیم وقت کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو
وکیل نے مزید کہا کہ ترمیم سے عدالتی آزادی کو خطرہ لاحق ہوا اور صوبوں کی مشاورت کے بغیر آئینی ڈھانچے کو متاثر کیا گیا ہے۔
عدالت نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کوآئین کے آرٹیکل 174 کو پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا کہ آئین کے تحت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو لازمی طور پر فریق بنایا جائے۔
مزید پڑھیں: آئینی ترمیم کا مقصد عمران خان کو فوجی عدالتوں سے سزا دلوانا ہے،,سلمان اکرم راجا
وکیل اظہر صدیق نے عدالت سے متعلقہ فریق کو ہاتھ سے لکھ کر شامل کرنے کی درخواست کی۔
تاہم عدالت نے واضح کیا کہ اس کیس میں ہاتھ سے لکھنے کی گنجائش نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: 27 ویں ترمیم کے خلاف کنونشن بدمزگی کا شکار، کیا وکلا تقسیم ہیں؟
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ درخواست آئینی ترامیم کو چیلنج کرتی ہے، اس لیے اس پر سماعت بھی آئین کے مطابق ہی ہوگی۔
عدالت نے درخواست میں ترمیم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی ترمیم آئینی ڈھانچے اظہر صدیق بینچ جسٹس صداقت علی خان عدالتی آزادی لاہورہائیکورٹ