جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کوڈ آف کنڈکٹ میں ترامیم پر اعتراضات اٹھا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز جسٹس منصور اور جسٹس منیب اختر نے کوڈ آف کنڈکٹ میں ترامیم پر اعتراضات اٹھا دیئے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق جسٹس منصور اور جسٹس منیب اختر نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط میں لکھا کہ موجودہ تشکیل کے ساتھ ترمیمی رولز کی منظوری نہیں ہوسکتی تھی۔ کچھ ججز پالیسی میکنگ کمیٹی میں رولز پر پہلے رائے دے چکے۔
دونوں ججز کی جانب سے کونسل میں جسٹس سرفراز ڈوگر کی شمولیت پر بھی اعتراض کیا گیا ہے،خط کے مطابق اجلاس سے پہلے خط لکھا تھا جسٹس ڈوگر کے معاملے پر اپیل زیر التوا ہے، جسٹس ڈوگر کو نکال کر کونسل کی تشکیل نو ہونی چاہیے تھی۔
نیپرا نےکے الیکٹرک کا ٹیرف 7 روپے 60 پیسے کم کردیا، فیصلہ جاری
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ترامیم اپنا لی گئیں تو یہ عدلیہ کی آزادی کو محدود کردے گی، 26 ویں ترمیم ابھی سپریم کورٹ میں چیلنج ہے۔ کونسل کے دو ممبران کا مستقبل بھی اس کیس کے ساتھ طے ہونا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترمیم سے عدلیہ کی آزادی کو کمزور،شفافیت کو محدود اور اختیارات کو ایک شخص تک محدود کیا جا رہا ہے، ترامیم بین الاقوامی اقدار کے بھی خلاف ہے۔ ترامیم خطرناک اس لیے بھی ہیں کہ ان کا دائرہ اختیار مبہم ہے، یہ مخصوص ججز کی آواز دبانے کے لیے استعمال ہو سکتی ہیں۔
شمشان گھاٹ کیس: اب تو کابینہ بھی نہیں ہے کیسے منظوری ملے گی؟ پشاور ہائیکورٹ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ایک ہفتے کی مہلت! طلباء کے لیے بڑی خبر آگئی
ویب ڈیسک : طلباء کو پریشانی سے بچنے کیلئے ایک ہفتے میں بنوانے اور ہیلمٹ خریدنے کی ہدایت کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ملتان میں سی پی او صادق ڈوگر اور سی ٹی او کاشف اسلم نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اسکول اور کالج کے طلباء کے چالان سے بچانے کے لیے ٹریفک آگاہی مہم شروع کی گئی ہے۔
سی پی او صادق ڈوگر نے بتایا کہ طلباء کو ایک ہفتے کے اندر موٹر سائیکل لائسنس بنوانے اور ہیلمٹ خریدنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک سینٹرز میں رات تک لائسنس بنانے کا عمل جاری ہے تاکہ شہریوں کو سہولت مل سکے۔
سوشل میڈیا کیلئے رِیل بنانے والا نوجوان 50 فٹ بلندی سے گر کر ہلاک
سی ٹی او کاشف اسلم نے کہا کہ ٹریفک قوانین میں ترامیم کی گئی ہیں، جن کے تحت خلاف ورزی پر جرمانوں اور سزاؤں میں اضافہ کیا گیا ہے۔