ناسا ’چاند مشن کا ٹھیکہ‘ ایلون مسک کی مخالف کمپنی کو دینے پر مجبور، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر انسان بھیجنے کے لیے اپنے اہم“ آرٹیمِس“ منصوبے کے لیے نیا پارٹنر تلاش کرنا شروع کردیا ہے۔ یہ فیصلہ ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے اسٹارشپ پروگرام میں تاخیر کے باعث کیا گیا ہے۔
ناسا کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر شون ڈفی نے تصدیق کی کہ ادارہ آرٹیمِس تھری مشن کے لیے ہیومن لینڈنگ کنٹریکٹ دوبارہ نیلامی کے لیے کھول رہا ہے۔ یہ وہی کنٹریکٹ ہے جو 2021 میں اسپیس ایکس کو دیا گیا تھا تاکہ وہ چاند پر اترنے والا خلائی جہاز تیار کرے۔
اب اس نئے فیصلے سے دیگر بڑی خلائی کمپنیاں، جیسے جیف بیزوس کی ”بلو اوریجن“ اور ”لاک ہیڈ مارٹن“، بھی اس منصوبے میں حصہ لینے کے لیے میدان میں آ سکیں گی۔
شون ڈفی نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا، ”ہم ایک کمپنی کا انتظار نہیں کریں گے، ہمیں چین کے خلاف دوسری خلائی دوڑ جیتنی ہے۔ ہمیں دوبارہ چاند پر جانا ہے اور وہاں مستقل بنیادیں قائم کرنی ہیں۔“
ناسا نے اسپیس ایکس کو تقریباً 4.
اس تاخیر نے ناسا کے حکام اور ٹرمپ انتظامیہ کے مشیروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، جو چاہتے ہیں کہ 2029 سے پہلے انسانی لینڈنگ مکمل ہو جائے۔
شون ڈفی کا کہنا تھا کہ مقابلہ بڑھانے سے کام میں تیزی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”اسپیس ایکس ایک شاندار کمپنی ہے لیکن وہ وقت سے پیچھے ہیں۔ ہمیں آگے بڑھنے کے لیے مزید آپشنز کی ضرورت ہے۔“
ماہرین کے مطابق جیف بیزوس کی کمپنی ”بلو اوریجن“، جس کا ”بلو مون“ لینڈر 2023 میں آرٹیمِس فائیو مشن کے لیے منتخب ہوا تھا، دوبارہ اس دوڑ میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتی ہے، جب کہ ”لاک ہیڈ مارٹن“ بھی ایک مشترکہ ٹیم بنا کر بولی میں حصہ لینے پر غور کر رہی ہے۔
ایلون مسک نے اس اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے پلیٹ فارم ”ایکس“ پر لکھا، ”اسپیس ایکس رفتار میں باقی سب سے کہیں آگے ہے، اسٹارشپ آخرکار مکمل چاند مشن خود انجام دے گا۔“
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسپیس ایکس آرٹیم س کے لیے
پڑھیں:
بھارتی افواج کی ہم آہنگی نے پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا، مودی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اکتوبر 2025ء) وزیرِ اعظم نریندر مودی نے یہ بات بھارتی بحریہ کے جہاز آئی این ایس وکرانت پر خطاب کرتے ہوئے کہی، جہاں وہ اس کے عملے کے ساتھ دیوالی کا تہوار منا رہے تھے۔
آئی این ایس وکرانت بھارت کا چوتھا طیارہ بردار بحری جہاز ہے اورمکمل طور پر ملک میں تیار کیا گیا پہلا جہاز ہے۔
آپریشن سیندور کا حوالہ دیتے ہوئے مودی نے کہا، ''بھارتی بحریہ کے پیدا کردہ خوف، فضائیہ کی غیر معمولی مہارت، بری فوج کی شجاعت اور تینوں افواج کی شاندار ہم آہنگی نے پاکستان کو آپریشن سیندور کے دوران بہت جلد ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا۔
‘‘بھارتی وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب میں کہا، ''چند ماہ پہلے ہی ہم نے دیکھا کہ وکرانت کے صرف نام ہی سے پاکستان میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔
(جاری ہے)
ایسی ہے اس کی طاقت۔ یہ ایک ایسا نام جو جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی دشمن کے حوصلے پست کر دیتا ہے۔ یہی ہے آئی این ایس وکرانت کی قوت…‘‘
مودی نے بھارتی مسلح افواج کی تعریف کرتے ہوئے مزید کہا، ''میں نے ہماری فوجی طاقت کا قریب سے مشاہدہ کیا۔
یہ بڑے جہاز، ہوا سے تیز اڑنے والے طیارے، یہ آبدوزیں، یہ سب اپنی جگہ متاثر کن ہیں، لیکن جو چیز انہیں واقعی ناقابلِ شکست بناتی ہے وہ ہے ان پر سوار جوانوں کا حوصلہ۔ یہ جہاز لوہے سے بنے ہیں، مگر جب ان پر ہمارے فوجی سوار ہوتے ہیں تو یہ زندہ، سانس لیتی طاقت بن جاتے ہیں۔‘ بڑے دفاعی برآمد کنندگان میں شامل ہونا بھارت کا ہدفبھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا کہ بھارت کے میزائلوں نے آپریشن سیندور کے دوران اپنی صلاحیت ثابت کر دی اور اپنی کارکردگی کا لوہا منوایا۔
انہوں نے کہا،'' صرف آکاش اور برہموس (میزایلوں) کا نام ہی خوف پیدا کر دیتا ہے۔ بہت سے ممالک اس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ بھارت تینوں افواج کے لیے سازوسامان برآمد کرنے کی صلاحیت پیدا کر رہا ہے۔‘‘
بحریہ کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا، ''میرا مقصد یہ ہے کہ بھارت دنیا کے سرکردہ دفاعی برآمد کنندگان میں شامل ہو۔
گزشتہ دہائی میں ہماری دفاعی برآمدات میں تیس گنا اضافہ ہوا ہے، اور اس کامیابی کے پیچھے ہمارے دفاعی اسٹارٹ اپس کا بڑا ہاتھ ہے۔ ہماری سائنس، ہماری خوشحالی، اور ہماری طاقت، سب انسانیت کی خدمت اور اس کے تحفظ کے لیے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ آج کی باہم مربوط دنیا میں، جہاں ممالک کی معیشتیں اور ترقی بحری راستوں پر منحصر ہیں، بھارتی بحریہ عالمی استحکام برقرار رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
دنیا کی 66 فیصد تیل کی ترسیل اور 50 فیصد عالمی کارگو شپمنٹس بھارتی سمندر سے گزرتی ہیں۔
فوج کے جوانوں کے ساتھ دیوالی منانے کا سلسلہیاد رہے کہ 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے وزیرِ اعظم مودی ہر سال دیوالی کا تہوار فوج کے جوانوں کے ساتھ مناتے ہیں۔
2014 میں انہوں نے یہ تہوار سیاچن گلیشیئر میں فوجیوں کے ساتھ منایا؛ اگلے سال پنجاب کے امرتسر میں ڈوگرائی وار میموریل پر، اور گزشتہ سال انہوں نے گجرات کے کَچھ میں بھارت-پاک سرحد کے قریب بی ایس ایف، فوج، بحریہ اور فضائیہ کے جوانوں کے ساتھ دیوالی منائی تھی۔
ادارت: صلاح الدین زین