ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جون میں امریکی فضائی حملے کے دوران ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کر دی گئیں۔

خامنہ ای نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس  پر ایک بیان میں کہا، امریکی صدر فخر سے کہتے ہیں کہ انہوں نے ایران کی جوہری صنعت کو تباہ کر دیا، بہت خوب، خواب دیکھتے رہو!

ٹرمپ کا معاہدہ دراصل جبر ہے

خامنہ ای نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ نئے مذاکرات کی پیشکش  دھونس اور زبردستیکے مترادف ہے۔
انہوں نے لکھا کہ  اگر کوئی معاہدہ دباؤ اور پہلے سے طے شدہ نتائج کے ساتھ ہو تو وہ معاہدہ نہیں، بلکہ جبر اور بدمعاشی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ایران کے حملوں تلے صیہونی ریاست کچلی جا چکی تھی، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای منظر عام پر آگئے

یاد رہے کہ ایران نے حال ہی میں واشنگٹن کے ساتھ نئے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کیا ہے۔ اس سے قبل ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کے 5 ادوار ہوئے تھے، جو جون میں 12 روزہ فضائی جنگ کے بعد تعطل کا شکار ہو گئے۔

امریکا کا ایران کے جوہری پروگرام سے کوئی لینا دینا نہیں

ایرانی رہنما نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر توانائی کے مقاصد کے لیے ہے، اور امریکا کو اس پر اعتراض کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ یہ امریکا کا کام نہیں کہ وہ فیصلہ کرے کہ ایران کے پاس جوہری صلاحیت ہو یا نہ ہو۔ یہ مداخلت، غلطی اور جبر ہے۔

واضح رہے کہ مغربی ممالک ایران پر یورینیم افزودگی کے ذریعے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کا الزام لگاتے ہیں، تاہم تہران اس کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

’ٹرمپ کا دورہ اسرائیل مایوس صیہونیوں کا حوصلہ بڑھانے کی کوشش ‘

خامنہ ای نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ میں ایرانی میزائلوں نے صیہونی ریاست کو شدید نقصان پہنچایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کے میزائل حملوں نے اسرائیلی تنصیبات کے گہرے مراکز تک رسائی حاصل کی۔

’ٹرمپ نے مقبوضہ فلسطین کا دورہ اس لیے کیا تاکہ مایوس صیہونیوں کو چند کھوکھلے الفاظ سے سہارا دے سکے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلی افواج کو وہ زخم لگے جن کی انہوں نے توقع نہیں کی تھی۔‘

’امریکا دہشتگرد ریاست ہے‘

ایرانی سپریم لیڈر نے امریکا کو  دہشتگرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن غزہ میں جنگی جرائم کا مرکزی شریک ہے۔

یہ بھی پڑھیے اسرائیل ایران جنگ کے 40 دن بعد، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے قوم کے لیے نئے اہداف کا اعلان کردیا

’امریکی ہتھیار اور وسائل صیہونی حکومت کو دیے گئے تاکہ وہ غزہ کے بے گناہ عوام پر برسائیں۔ 20 ہزار سے زائد بچے شہید ہو چکے ہیں، کیا یہ بچے دہشتگرد تھے؟ دہشتگرد تو تم ہو!‘

داعش کو امریکا نے پیدا کیا

خامنہ ای نے امریکا پر الزام لگایا کہ وہ داعش جیسے دہشتگرد گروہوں کا بانی اور سرپرست ہے۔

تم (امریکا) ہی ہو جنہوں نے داعش کو بنایا اور مشرقِ وسطیٰ پر مسلط کیا۔ تم اب بھی ان کے کچھ عناصر کو محفوظ رکھے ہوئے ہو تاکہ جب چاہو استعمال کر سکو۔

’امریکا کون ہوتا ہے فیصلہ کرنے والا؟‘

خامنہ ای نے سوال اٹھایا کہ  امریکا دنیا میں کون سی حیثیت رکھتا ہے کہ یہ طے کرے کہ کون سا ملک جوہری صنعت رکھ سکتا ہے اور کون نہیں؟

خامنہ ای کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا جب جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی پارلیمان میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ  غزہ میں جنگ بندی کے بعد ایران سے امن معاہدہ کرنا بہترین بات ہوگی۔
تاہم ایران نے اس تجویز کو  سیاسی فریب قرار دے کر رد کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خامنہ ای ڈونلڈ ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خامنہ ای ڈونلڈ ٹرمپ خامنہ ای نے سپریم لیڈر ایران کے کہ ایران انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

ایران کیخلاف کسی کو بھی عراقی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں، قاسم الاعرجی

علی لاریجانی کیساتھ اپنی ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں عراقی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کو جوہری توانائی کے پُرامن استعمال کا مکمل حق حاصل ہے۔ لہٰذا ایران کا جوہری مسئلہ، طاقت کی بجائے بات چیت سے حل کیا جانا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ اس وقت تہران میں عراق کی قومی سلامتی کے مشیر "قاسم الاعرجی" موجود ہیں، جہاں انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب "علی لاریجانی" کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس میں قاسم الاعرجی نے کہا کہ اُن کا حالیہ دورہ تہران، ایران اور عراق کے درمیان تعلقات میں توسیع کا تسلسل ہے۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات اپنی اوج پر ہیں۔ ہم زور دیتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے ان تعلقات کو مزید گہرا کیا جائے۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ علی لاریجانی سے ملاقات میں سرحدی اور سلامتی سے متعلق مسائل موضوع گفتگو رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت بھی ایران و عراق کی زمین و آسمان، ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ہم کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کے لئے مل کر اقدامات کریں گے۔ بغداد، تہران کے ساتھ سیکورٹی معاہدے پر سختی کے ساتھ کاربند ہے۔ عراق کی فضائی حدود سے ایران پر صیہونی حملے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف شکایت درج کی ہے۔

قاسم الاعرجی نے کہ عراقی وزیراعظم نے عرب لیگ کے اجلاس اور علاقائی ممالک کے سربراہان سے ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ کسی کو بھی ایران پر حملے کے لئے عراق کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔ غزہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم نے شرم الشیخ اجلاس میں کوشش کی کہ غزہ میں جاری قتل عام بند ہو جائے۔ آج صیہونی جارحیت کی وجہ سے خطے کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ اس لئے غزہ میں قائم جنگ بندی ناکام نہیں ہونی چاہئے۔ ایران پر پابندیوں کے حوالے سے قاسم الاعرجی نے کہا کہ ملت عراق نے پابندیوں سے بہت نقصان اٹھایا ہے اس لئے ہم کسی بھی ملک پر پابندیوں کے خلاف ہیں۔ ہم اس وقت بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مشکلات کا حل چاہتے ہیں۔ اسی طرح ہم سمجھتے ہیں کہ تمام ممالک کو جوہری توانائی کے پُرامن استعمال کا مکمل حق حاصل ہے۔ لہٰذا ایران کا جوہری مسئلہ، طاقت کی بجائے بات چیت سے حل کیا جانا چاہئے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران نے ٹرمپ کی جوہری مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی
  • معاندانہ امریکی پالیسی کیخلاف ایرانی سپریم لیڈر کے اصولی موقف کی عالمی سطح پر پذیرائی
  • امریکا میں شٹ ڈاؤن، جوہری ادارے کے 1400 ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا
  • خامنہ ای نے ٹرمپ کی جوہری مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی
  • ایرانی سپریم لیڈر نے ٹرمپ کی مذاکرات کی بحالی کی پیشکش مسترد کردی
  • خواب دیکھتے رہو: آیت اللہ علی خامنہ ای کا ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل
  • آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی مذاکراتی پیشکش مسترد کر دی
  • ایران کیخلاف کسی کو بھی عراقی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں، قاسم الاعرجی
  • جوہری پروگرام کسی عالمی معاہدے کے پابند نہیں ہیں، ایران کا دوٹوک اعلان