اسلام آباد ہائیکورٹ نے زلفی بخاری کی جائیداد نیلامی کا عمل روکنے کا حکم دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے زلفی بخاری کی جائیداد نیلامی کا عمل روکنے کا حکم دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )ہائیکورٹ نے زلفی بخاری کی جائیداد نیلامی کا عمل روکنے کا حکم دیدیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل ڈویژن بینچ نے زلفی بخاری کی جائیداد نیلامی کے نیب فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کی ، عدالت نے جائیداد نیلامی کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔
جائیداد نیلامی کے نیب کے فیصلے کیخلاف زلفی بخاری کی ہمشیرہ سکینہ بخاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا تھا۔درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان نے بتایا کہ نیلامی کا عمل جاری ہے لیکن ہمیں کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ اشتہار جاری ہوا تو اس سے ہمیں نیلامی کا علم ہوا۔ جائیداد کس نے خریدی ہے اس کے کوئی دستاویزات بھی سامنے نہیں آئے۔
انہوں نے کہا کہ تقریبا اکیس سو کنال مشترکہ اراضی ہے جس کی تقسیم ابھی نہیں ہوئی۔ دیگر مالکان بھی ہیں لیکن میں صرف سکینہ بخاری کا وکیل ہوں۔بعد ازاں عدالت نے زلفی بخاری کی جائیداد نیلامی کا عمل روکنے کا حکم دیتے ہوئے نیب سے مکمل ریکارڈ طلب کر لیا اور کیس کی سماعت نومبر کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے کا پارک روڈ پر قائم ماڈل نرسری کا دورہ ،مختلف سیکشنز کا معائنہ چیئرمین سی ڈی اے کا پارک روڈ پر قائم ماڈل نرسری کا دورہ ،مختلف سیکشنز کا معائنہ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا شیڈول واپس لے لیا جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا حکومت نے سعد رضوی کے نام پر 95 بینک اکاؤنٹس، مسروقہ و غیر مسروقہ جائیدادیں سیل کر دیں پاکستان انویسٹر فورم جدہ کی ڈیجٹل ریجسٹریشن مہم کا اعلان کمیٹیاں نہ بھر پانے پر بیروزگار باپ نے دو کمسن بیٹیاں ذبح کر ڈالیںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ
پڑھیں:
ٹریفک چالان کے بھاری جرمانوں پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے اہم ایمارکس
لاہور:ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کیے جانے والے بھاری جرمانوں پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اہم ریمارکس دیے ہیں۔
موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے کی، جس میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے قانون بنا دیا ہے، اس پر عمل کریں۔ یہاں پر آپ قانون پر عملدرآمد کے بجائے قانون ختم کرانے آ گئے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے دوران سماعت کہا کہ پولیس نے بتایا کہ 5 ہزار کم عمر ڈرائیور ون وے خلاف ورزی سے حادثات میں زخمی اور فوت ہوئے ہیں۔ جرمانہ زیادہ اس لیے رکھا گیا کہ لوگ خلاف ورزی نہ کریں۔ قانون سوسائٹی کو بہتر کرنے کے لیے بنتے ہیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ شہریوں کو ذمہ دار بنانے کے لیے قانون سازی ضروری ہے۔ کم عمر بچے موٹر سائیکل تیز رفتاری سے چلاتے ہیں۔ والدین بھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے۔
قبل ازیں آصف شاکر ایڈووکیٹ کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس کم عمر بچوں پر ایف آئی آرز درج کررہی ہے۔ وی آئی پی پروٹوکول کی وجہ سے سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک بلاک ہوتی ہے۔ قانون سازی کرکے بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ شہریوں کو ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی دینے کے بجائے جرمانہ اور ایف آئی آر درج کرنا درست نہیں ۔ عدالت سے استدعا ہے کہ بھاری جرمانوں کے لیے کی گئی ترامیم کالعدم قرار دے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بچوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے ۔ ہمیں قانون پر عمل کرنے والا بننا چاہیے۔ دبئی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ درہم تک جرمانے ہوتے ہیں ۔ گلی محلوں میں ہٹ اینڈ رن کے کیس بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ بچوں کی ٹانگیں زمین پر لگتی نہیں اور انہیں موٹر سائیکل لے کر دے دیتے ہیں۔ میرے گھر کے بڑوں اور بچوں دونوں کے چالان بھی آئے ہیں۔ حکومت نے کہہ دیا ہے کہ پہلے خلاف ورزی پر وارننگ جرمانہ ہوگا دوسری خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہوگی۔
بعد ازاں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم اپنی درخواست واپس لے لیتے ہیں، جس پر عدالت نے وکیل کی درخواست واپس لینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔