علی امین گنڈاپور خود چاہتے تھے کہ وفاق کے ساتھ حالات خراب ہوں: فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور خود چاہتے تھے کہ وفاق کے ساتھ حالات خراب ہوں۔
پشاور میں جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ایک غیرسیاسی اور غیرسنجیدہ شخصیت تھے، وہ کبھی گورنر ہاؤس سے نکالنے کی بات کرتے تھے تو کبھی کہتے بلاول بھٹو زرداری کو کے پی نہیں آنے دوں گا۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ بڑی بڑی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، عہدہ ملنے پر عاجزی اختیار کرنی چاہیے، علی امین گنڈاپور کے جانے پر جتنی خوشی پی ٹی آئی میں ہے، اتنی اپوزیشن میں نہیں، بہت جلد پی ٹی آئی یوم نجات منائے گی۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارا پڑوسی ملک افغانستان ہے، افغانستان کے باعث یہاں امن و امان کی صورتحال متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں قیام امن کے لیے وزیراعلیٰ جرگہ بنا رہے ہیں تو خوش آئند اقدام ہے، سہیل آفریدی کو سب سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے، سہیل آفریدی پارلیمانی جرگہ تشکیل دے کر ہر ضلع کا دورہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ جرگے میں اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو شامل کیا جائے، حکومت کو خود دیکھنا چاہیے کہ علی امین گنڈاپور کے کون سے فیصلے غلط تھے۔ باہر آکر علی امین بڑی باتیں کرتے تھے لیکن اندر ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ حکومت کو جلد اندازہ ہو جائے گا کہ علی امین نے کہاں غلطیاں کیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو بریفنگ دی جا رہی ہے، چند دنوں میں سب کچھ واضح ہو جائے گا اور وزیراعلیٰ بہتری لائیں گے، جہاں وزیراعلیٰ کو گورنر ہاؤس یا اپوزیشن کی مدد درکار ہوگی، مثبت رسپانس دیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور فیصل کریم کنڈی کہ علی امین نے کہا
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور کی سابق کابینہ کو دی گئی سرکاری مراعات اب تک واپس نہ لی جا سکیں
پشاور: خیبرپختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی کابینہ کے ارکان کو دی گئی سرکاری مراعات اب تک بدستور قائم ہیں، اور ان میں سے کوئی بھی تاحال واپس نہیں لی گئی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، علی امین گنڈاپور کے دور حکومت میں وزرا، مشیروں اور معاونینِ خصوصی کو دی گئی سرکاری گاڑیاں اور رہائش گاہیں اب بھی ان کے زیرِ استعمال ہیں۔ گویا اختیارات ختم ہونے کے باوجود سہولیات کا سلسلہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ، ان سابق حکومتی شخصیات کے لیے تعینات پی آر اوز (پبلک ریلیشنز آفیسرز)، پی ایس (پرائیویٹ سیکریٹریز) اور دیگر عملے کو بھی تاحال ان کے اصل محکموں میں واپس بھیجنے کے احکامات جاری نہیں کیے گئے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سابق وزرا کے ساتھ سیکیورٹی پر مامور اہلکار بھی اب تک ان کے ساتھ تعینات ہیں، حالانکہ سرکاری پروٹوکول کا جواز ختم ہو چکا ہے۔
یہ صورت حال کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے، خاص طور پر اس حوالے سے کہ اگر سابقہ حکومت ختم ہو چکی ہے تو مراعات کی فراہمی کیوں جاری ہے؟ اور کب تک یہ عمل یوں ہی چلتا رہے گا؟