وزارت امور کشمیر کا 27 اکتوبر کو یومِ سیاہ بھرپور جوش و جذبے سے منانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزارت امور کشمیر کی جانب سے 27 اکتوبر کو یومِ سیاہ بھرپور جوش و جذبے سے منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کی زیر صدارت کشمیر کے یوم سیاہ کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا، جس سے خطاب کرتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہوں، بھارت کے مظالم آج بھی جاری ہزاروں کشمیری شہید و قید کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں، مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی سطح پر اجاگر ہو رہا ہے۔
بالی ووڈ کے مشہور ترین مزاحیہ اداکار انتقال کر گئے
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔ وزارتِ امورِ کشمیر نے یومِ سیاہ کے لیے نیا لائحہ عمل تیار کرلیا۔ آل پارٹیز حریت کانفرنس کی کاوشوں کو سراہا گیا اور یومِ سیاہ پر مشترکہ پیغام دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اے پی ایچ سی رہنما شیخ متین نے اس موقع پر کہا کہ کشمیری اور پاکستانی ایک ہیں، یومِ سیاہ کی تمام ریلیوں میں بھرپور شرکت کریں گے، بیرون ملک پاکستانی سفارت خانے بھی یومِ سیاہ کی سرگرمیاں منعقد کریں گے، قومی میڈیا کو تمام سرگرمیوں سے بروقت آگاہ کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو سنگین دھمکیاں دینےوالا گرفتار
اجلاس میں وزارتِ خارجہ، داخلہ، اطلاعات، مواصلات سمیت متعدد اداروں نے شرکت کی۔آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے نمائندے اجلاس میں شریک ہوئے۔
یاد رہے کہ 27 اکتوبر 1947ء کو بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قبضہ کیا، کشمیری عوام ہر سال 27 اکتوبر کو یومِ سیاہ مناتے ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اکتوبر کو یوم
پڑھیں:
27 اکتوبر، جموں و کشمیر پر بھارت کے جابرانہ قبضے کا تاریک دن
ذرائع کے مطابق 27 اکتوبر کو تاریخ کشمیر کے سیاہ ترین باب کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جو کئی دہائیوں سے جاری فوجی قبضے، جبر اور بنیادی حقوق سے محرومی کے آغاز کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری ہر سال 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں کیونکہ بھارت نے 1947ء میں اسی دن جموں و کشمیر کے لوگوں کی مرضی کے خلاف سرینگر میں اپنی فوجیں اتاری تھیں اور خطے پر جابرانہ قبضہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق 27 اکتوبر کو تاریخ کشمیر کے سیاہ ترین باب کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جو کئی دہائیوں سے جاری فوجی قبضے، جبر اور بنیادی حقوق سے محرومی کے آغاز کی علامت ہے۔ بھارت نے 1947ء میں تقسیم برصغیر کے فارمولے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے پر حملہ کیا جو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی اقدام تھا۔ بھارتی افواج کے قبضے سے کشمیری عوام کی مشکلات، پریشانیوں اور بے دخلی میں اضافہ ہوا ہے۔کشمیری ہر سال دنیا بھر میں اس دن احتجاجی مظاہروں، سیمینارز اور دیگر تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں تاکہ بھارت کے خلاف مزاحمت اور جموں و کشمیر پر اس کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کرنے کے لئے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کر سکیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں آزادانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے کشمیریوں کے حق کو بہت پہلے تسلیم کیا گیا ہے، اس کے باوجود بھارت اپنے وعدوں کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بی جے پی کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت کے دور میں سیاسی اختلافات کو دبانے، آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور شہری آزادیوں کو سلب کرنے کا سلسلہ خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے جس میں کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق چھین لئے گئے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے کشمیری عوام کے حق خودارادیت سے مسلسل انکار عالمی ضمیر کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔بے پناہ مشکلات کے باوجود کشمیریوں کی غیر متزلزل جدوجہد خطے میں انصاف اور امن کو یقینی بنانے کے لیے فوری بین الاقوامی مداخلت اور حمایت کا تقاضیٰ کرتی ہے۔