WE News:
2025-10-22@15:32:31 GMT

ہائی آکٹین فیول گاڑیوں کے لیے فائدہ مند یا پیسے کا ضیاع؟

اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT

گاڑیوں میں ہائی آکٹین فیول کے استعمال سے متعلق عوام میں پائی جانے والی کئی غلط فہمیوں کو آٹو ماہرین نے مسترد کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، ہائی آکٹین فیول ہر گاڑی کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتا بلکہ زیادہ تر صورتوں میں یہ صرف ایک اضافی خرچ ہے جس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا۔

پاک ویلز کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ عام مکینکس کا افسانہ ہے کہ ہائی آکٹین فیول ہر گاڑی کو تیز رفتار اور طاقتور بنا دیتا ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ صرف وہ گاڑیاں جن کے انجن ہائی کمپریشن یا ٹربو انجن ہوتے ہیں، وہ اس ایندھن سے فائدہ اٹھاتی ہیں، باقی عام گاڑیوں کے لیے یہ صرف پیسے کا ضیاع ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرول بھرواتے وقت چند اضافی روپوں میں بڑی بچت کیسے ممکن؟

ملک کے مختلف بڑے پمپس پر پیٹرول اور ڈیزل کے علاوہ ایک اور فیول بھی دستیاب ہوتا ہے جسے ہائی آکٹین کہا جاتا ہے۔ اس کی قیمت عام پیٹرول سے کچھ زیادہ ہوتی ہے۔

بعض نئی گاڑیاں صرف اسی فیول پر چلتی ہیں، جبکہ کچھ لوگ پیٹرول کے ساتھ اسے فیول ٹینک میں ملا کر استعمال کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، اس سے فیول ایوریج بہتر ہو جاتی ہے اور انجن کی کارکردگی بھی اچھی رہتی ہے۔

ہائی آکٹین کی قیمت چونکہ حکومت کی جانب سے ریگولیٹ نہیں کی جاتی، اس لیے مختلف پیٹرول پمپس پر اس کی قیمت مختلف ہوتی ہے۔ اس وقت اٹک پیٹرول پمپ پر قیمت 279 روپے فی لیٹر، پی ایس او پمپس پر 275 روپے جب کہ شیل پمپس پر 276 روپے فی لیٹر ہے۔

مزید پڑھیں: کیا پیٹرول کی قیمت میں بڑی کمی ہونے والی ہے؟

وی نیوز نے ہائی آکٹین کی کارکردگی اور اس کے فوائد کے حوالے سے جاننے کی کوشش کی۔ گاڑیوں سے متعلق معروف ویب سائٹ پاک ویلز کے سربراہ سنیل منج نے کہا کہ ہائی آکٹین فیول کسی بھی گاڑی کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتا، لیکن فائدہ صرف اُن گاڑیوں کو ہوتا ہے جن کے انجن ہائی کمپریشن والے ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ باقی گاڑیوں کے لیے یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص اچھی صحت کے لیے دیسی گھی کھانا شروع کر دے۔ اگر آپ کا جسم پہلے سے صحت مند ہے تو دیسی گھی فائدہ دے گا، لیکن اگر آپ کے حالات مختلف ہیں تو فائدہ نہیں ہوگا البتہ نقصان بھی نہیں ہوگا۔

سنیل منج نے بتایا کہ اسی طرح ہائی آکٹین عام انجن کے لیے نقصان دہ نہیں، لیکن فائدہ بھی نہیں دیتا۔ لہٰذا عام گاڑیوں میں ہائی آکٹین پر اضافی پیسہ خرچ کرنا زیادہ مفید نہیں۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست، اوگرا سے جواب طلب

سنیل منج کے مطابق، ہائی آکٹین کے استعمال سے فیول ایوریج (کلومیٹر فی لیٹر) میں بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا، تاہم اس سے انجن بہتر حالت میں رہتا ہے اور مینٹیننس کے اخراجات کچھ کم ہو جاتے ہیں، جبکہ انجن کی کارکردگی بھی مجموعی طور پر بہتر محسوس ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائی آکٹین اور عام پیٹرول کے فرق کو یوں سمجھیں کہ 2 پہلوانوں نے کشتی لڑنی ہے، ایک نے کم غذائیت والی خوراک کھائی ہے اور دوسرے نے مکمل غذائیت والی۔ دونوں کی کارکردگی میں جو فرق ہوگا، وہی فرق ہائی آکٹین اور عام پیٹرول پر چلنے والی گاڑیوں میں ہوتا ہے۔

ان کے مطابق، ہائی آکٹین کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس کے استعمال سے انجن کی لائف بھی بڑھ جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک انجن عام پیٹرول پر 3 لاکھ کلومیٹر چلتا ہے تو ہائی آکٹین پر وہ قریباً 4 لاکھ کلومیٹر تک چل سکتا ہے۔ ہائی آکٹین ہائبرڈ گاڑیوں کے لیے بھی زیادہ موزوں سمجھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ، مشتعل لوگوں کا ایکواڈور کے صدر پر مبینہ قاتلانہ حملہ

انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (IEA) کے مطابق، RON 91 ایندھن زیادہ تر عام گاڑیوں اور موٹر بائیکس کے لیے موزوں ہے، جبکہ RON 95 یا اس سے زیادہ آکٹین صرف ہائی پرفارمنس یا ٹربو انجنز میں بہتر نتائج دیتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈرائیورز کو ہمیشہ وہی ایندھن استعمال کرنا چاہیے جو گاڑی کے مینوفیکچرر کی ہدایت میں درج ہو۔ غیر ضروری طور پر مہنگا فیول استعمال کرنے سے نہ صرف اضافی خرچ بڑھتا ہے بلکہ کسی قسم کی کارکردگی میں نمایاں بہتری بھی نہیں آتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سنیل منج ہائی آکٹین فیول ہائی آکٹین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سنیل منج ہائی ا کٹین گاڑیوں کے لیے کی کارکردگی مزید پڑھیں عام پیٹرول کے مطابق سنیل منج کی قیمت

پڑھیں:

بال سفید ہونے کا حیران کن فائدہ: ممکنہ طور پر کینسر سے تحفظ

ٹوکیو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ بالوں کا سفید ہونا صرف بڑھاپے کی علامت نہیں بلکہ یہ عمل ممکنہ طور پر جسم کوجلد کے کینسر سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق بالوں کی جڑوں میں موجود melanocyte اسٹیم سیل جینیاتی تناؤ کی صورت میں یا تو بالوں کا رنگ ختم کر دیتے ہیں (جس سے بال سفید ہو جاتے ہیں) یا تقسیم ہوکر ایسے خلیات بناتے ہیں جو آگے چل کررسولی (ٹیومر) کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
محققین نے چوہوں پر تجربات کیے اور پایا کہ جب ڈی این اے کو نقصان پہنچتا ہے تو کچھ خلیات اپنی حفاظتی صلاحیت کے تحت سفید بالوں کا باعث بنتے ہیں تاکہ کینسر جیسے خطرات سے بچا جا سکے۔ تاہم بعض صورتوں میں ماحول یا کیمیائی مادے جیسے الٹرا وائلٹ شعاعیں یا ڈی ایم بی اے اس قدرتی عمل میں مداخلت کرتے ہیں، جس سے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق کینسر کی روک تھام یا علاج کے نئے راستے کھول سکتی ہے۔ یہ نتائج سائنسی جریدےنیچر سیل بائیولوجی میں شائع ہوئے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ، صارفین کے لیے بجلی سستی ہونے کا امکان
  • محکمہ انصاف میرا مقروض ہے، پیسے دے دیے تو خیرات کروں گا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ؛ صارفین کے لیے بجلی سستی ہونے کا امکان
  • ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی 37 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان
  • خیبر پی کے : گورنر بلٹ پروف گاڑیوں ک واپسی پررپورٹ طلب کرلی 
  • بال سفید ہونے کا حیران کن فائدہ: ممکنہ طور پر کینسر سے تحفظ
  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے والے کو جیل میں عمران خان کی طرح سہولیات فراہم کی جائیں، علیمہ خان
  • ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے والےکو عمران خان کی طرح سہولیات دی جائیں، علیمہ خان
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا زلفی بخاری کی جائیداد نیلامی کا عمل روکنے کا حکم