امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کی دو سب سے بڑی آئل کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردی اور ساتھ ہی شکوہ کیا کہ ولادی میر پیوٹن کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہورہی۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ساڑھے 3 سال سے جاری یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے یورپی یونین نے بھی روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے نئی پابندیوں کا ایک تازہ مرحلہ متعارف کرایا ہے۔

ٹرمپ نے کئی ماہ تک روس پر پابندیاں لگانے سے گریز کیا، لیکن ان کا صبر اس وقت جواب دے گیا جب پیوٹن کے ساتھ بوداپیسٹ میں ہونے والا نیا اجلاس منسوخ ہو گیا۔

ٹرمپ نے اوول آفس میں اے ایف پی کے صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ جب بھی میری ولادی میر پیوٹن سے بات ہوتی ہے، بات چیت اچھی ہوتی ہے، لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔

تاہم ٹرمپ نے نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رٹے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ روسی تیل کمپنیوں روسنیفٹ اور لوک آئل پر لگائی جانے والی پابندیاں قلیل مدتی ثابت ہوں گی اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ جنگ ختم ہو جائے گی۔

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کی شام کہا کہ امریکا روسی کمپنیوں پر پابندی کے باوجود پیش رفت چاہتا ہے اور اگر قیام امن کا کوئی موقع ہو تو ہم ہمیشہ بات چیت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

دوسری جانب، یورپی یونین کی موجودہ ڈینش صدارت کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یورپی یونین نے ماسکو کی تیل و گیس آمدنی کو کم کرنے کے لیے نئی پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا۔

امریکا میں یوکرین کے سفیر اولگا اسٹیفانیشینا نے ان پابندیوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ یوکرین کے مستقل مؤقف سے مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے کہ امن صرف طاقت کے ذریعے اور جارح کے خلاف تمام دستیاب بین الاقوامی ذرائع استعمال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال کر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے یہ پابندیاں اس وقت عائد کی گئیں جب روس کے تازہ حملوں میں 2 بچوں سمیت 7 افراد ہلاک ہو گئے اور ایک نرسری کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ اگست میں الاسکا میں امریکی صدر کی روسی ہم منصب سے ہونے والی پچھلی ملاقات، ٹرمپ کے لیے کسی خاص سفارتی پیش رفت کے بغیر ختم ہوگئی تھی۔

بعد ازاں، چند روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ’ مثبت’ ٹیلی فونک بات چیت کے بعد، یوکرین جنگ کے حوالے سے دوسری سربراہی ملاقات پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

ملاقات کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی، لیکن ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ کہ یہ ملاقات بڈاپسٹ ( ہنگری ) میں ہوگی۔

تاہم، دو روز قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کاہ گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان فوری ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی صدر پیوٹن کے کے ساتھ کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ پوتن ملاقات کی منسوخی کے بعد امریکا کی روس پر نئی پابندیاں

اوول آفس میں بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے پوتن پر تنقید کی کہ وہ امن کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں اور انھوں نے امید ظاہر کی کہ ان پابندیوں سے انھیں امن کے لیے مجبور کیا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ہنگری میں ٹرمپ اور پوتن کی طے شدہ ملاقات منسوخ ہونے کے بعد امریکہ نے روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی۔ عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق امریکہ نے روس پر نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان امریکی پابندیوں کا مقصد یوکرین کے ساتھ امن معاہدے کرنے کے لیے روس پر دباؤ ڈالنا ہے۔ دریں اثناء امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی پوتن سے ملاقات موخر ہوگئی ہے، کیونکہ وہ بے معنی ملاقات کرنا نہیں چاہتے۔ اوول آفس میں بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے پوتن پر تنقید کی کہ وہ امن کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں اور انھوں نے امید ظاہر کی کہ ان پابندیوں سے انھیں امن کے لیے مجبور کیا جا سکے گا۔ ٹرمپ نے پابندیوں کو زبردست قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھیں اُمید ہے کہ اگر روس جنگ ختم کرنے پر تیار ہو گیا تو انھیں فوری ختم کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ویورپی یونین نے روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں پر پابندی عائد کردی
  • روس پر پابندیاں لگانے کا یہ صحیح وقت ہے، ٹرمپ
  • امریکا کی روس پر نئی پابندیاں، یوکرین جنگ بندی کیلئے بھی پرامید ہوں: ٹرمپ
  • ٹرمپ پوتن ملاقات کی منسوخی کے بعد امریکا کی روس پر نئی پابندیاں
  • ٹرمپ پوتن ملاقات کی منسوخی کے بعد امریکی کی روس پر نئی پابندیاں
  • امریکا نے روس پر نئی پابندیاں عائد کردیں، ٹرمپ کو یوکرین جنگ کے جلد خاتمےکی اُمید
  • ٹرمپ کا روس پر بڑا وار: 2 بڑی روسی آئل کمپنیوں پر سخت پابندیاں عائد، پیوٹن سے ملاقات منسوخ
  • ٹرمپ اور پیوٹن کے ساتھ ملاقات کے لیے تیار ہوں‘ یوکرینی صدر
  • ٹرمپ‘ پیوٹن سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں‘ یوکرینی صدر