ٹرمپ پوتن ملاقات کی منسوخی کے بعد امریکا کی روس پر نئی پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
اوول آفس میں بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے پوتن پر تنقید کی کہ وہ امن کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں اور انھوں نے امید ظاہر کی کہ ان پابندیوں سے انھیں امن کے لیے مجبور کیا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ہنگری میں ٹرمپ اور پوتن کی طے شدہ ملاقات منسوخ ہونے کے بعد امریکہ نے روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی۔ عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق امریکہ نے روس پر نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان امریکی پابندیوں کا مقصد یوکرین کے ساتھ امن معاہدے کرنے کے لیے روس پر دباؤ ڈالنا ہے۔ دریں اثناء امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی پوتن سے ملاقات موخر ہوگئی ہے، کیونکہ وہ بے معنی ملاقات کرنا نہیں چاہتے۔ اوول آفس میں بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے پوتن پر تنقید کی کہ وہ امن کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں اور انھوں نے امید ظاہر کی کہ ان پابندیوں سے انھیں امن کے لیے مجبور کیا جا سکے گا۔ ٹرمپ نے پابندیوں کو زبردست قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھیں اُمید ہے کہ اگر روس جنگ ختم کرنے پر تیار ہو گیا تو انھیں فوری ختم کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امن کے لیے
پڑھیں:
کانگو اور روانڈا کے درمیان ٹرمپ کے امن معاہدے کے دوسرے دن دوبارہ شدید لڑائی، 23 افراد ہلاک
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں کانگو اور روانڈا کے رہنماؤں نے واشنگٹن میں دیرینہ تنازع ختم کرنے کے لیے امن معاہدے پر دستخط کے گھنٹوں بعد جمہوریہ کانگو میں ایم 23 باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان ایک بار پھر جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
دونوں فریقین نے جمعے کے روز ہونے والی تازہ لڑائی کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرایا۔ باغی گروپ ایم 23 نے دعویٰ کیا کہ کانگولیز فوج کی گولہ باری سے 23 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ ترجمان لارنس کانیوکا کے مطابق فوج نے شمالی اور جنوبی کیوو میں آبادی والے علاقوں پر فضائی حملے، ڈرونز اور بھاری توپ خانہ استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیے: داعش سے منسلک گروہ کا کانگو میں چرچ پر حملہ، 21 افراد ہلاک
رواں سال کے اوائل میں روانڈا کی حمایت یافتہ ایم 23 باغی گومہ اور بوکاؤ جیسی مشرقی کانگو کی دو بڑی شہروں پر قبضہ کر چکے ہیں اور وہ امریکی امن معاہدے کے پابند نہیں ہیں۔
کانگو فوج کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ جنوبی کیوو کے علاقے کازیبا، کاٹوگوٹا اور رورامبو کے اطراف شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ روانڈا ڈیفنس فورس کی بے دریغ گولہ باری کے باعث لُوونگی کے علاقوں سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: کانگو میں پھنسے پاکستانیوں کو روانڈا میں داخلے کی اجازت مل گئی، دفتر خارجہ
لڑائی کے باعث بڑے پیمانے پر نقل مکانی بھی ہوئی۔ روانڈا کے ضلع روسی زی کے عہدیدار فانوئل سینڈائی ہیبا نے بتایا کہ 700 سے زائد کانگولیز شہری، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، سرحد پار کر کے روانڈا پہنچے، جہاں انہیں عارضی کیمپ میں بنیادی اشیاء فراہم کی جا رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ بے گھر شہری اپنے سامان اور مویشیوں کے ساتھ بُگَرما-کامانیولا بارڈر کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق جولائی سے اکتوبر کے دوران کانگو میں جھڑپوں، حملوں، زمینی تنازعات اور قدرتی آفات کی وجہ سے 1 لاکھ 23 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن معاہدہ جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ روانڈا کانگو