امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کی 2 بڑی توانائی کمپنیوں روسنیفٹ (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil) پر یوکرین جنگ کے سلسلے میں نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں جبکہ روسی صدر پیوٹن کے ساتھ ملاقات منسوخ کردی ہے۔

یہ اقدام صدر ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت میں روس کے خلاف پہلا بڑا قدم ہے، جو ان کی بڑھتی ہوئی فرسٹریشن اور ناراضی کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جنگ بندی پر آمادہ نہیں ہو رہے۔

امریکی محکمۂ خزانہ نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں روس کی جنگی مشین کو کمزور کرنے اور ماسکو کو فوری جنگ بندی پر مجبور کرنے کے لیے لگائی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے ’امریکا ناخوش ہوا تو اس کے واضح اثرات سامنے آئیں گے‘، ٹرمپ کی پیوٹن کو دھمکی

امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا ہے ’صدر پیوٹن کے جنگ ختم کرنے سے انکار کے بعد ہم روس کی 2 سب سے بڑی تیل کمپنیوں کو ہدف بنا رہے ہیں جو کریملن کی جنگی مہم کو مالی معاونت فراہم کرتی ہیں۔‘

درجنوں ذیلی ادارے بھی نشانہ

محکمۂ خزانہ کے مطابق ان پابندیوں کے تحت روسنیفٹ اور لوک آئل کے 34 ذیلی ادارے بھی شامل ہیں۔ ان اداروں کے تمام امریکی اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں جبکہ امریکی شہریوں اور کمپنیوں کو ان سے کاروبار کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے امریکی یا غیر ملکی افراد کو سول یا فوجداری سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

روسنیفٹ اور لوک آئل روس کی توانائی کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، جو عالمی سطح پر تیل اور گیس کی پیداوار، ریفائننگ اور فروخت میں سرگرم ہیں۔

روسی کمپنیوں پر پابندیوں کا دنیا پر اثر

امریکی اقدام کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 2 ڈالر فی بیرل سے زیادہ اضافہ ہوا اور برینٹ خام تیل 64 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا۔
اسی روز یورپی یونین نے روس پر 19ویں پابندیوں کے پیکج کی منظوری دی جس میں روسی ایل این جی (LNG) کی درآمد پر مکمل پابندی بھی شامل ہے۔

نئی یورپی پابندیوں کے تحت روس کے  شیڈو فلیٹکی مزید 117 بحری جہازوں کو بلیک لسٹ کر دیا گیا، جبکہ چین سے منسلک 4 تیل کمپنیوں کو بھی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

ٹرمپ پیوٹن ملاقات منسوخ

صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہنگری میں صدر پیوٹن کے ساتھ ہونے والی ملاقات منسوخ کر دی ہے کیونکہ ابھی مناسب وقت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ پابندیاں طویل عرصہ برقرار رہیں، کیونکہ اس سے عالمی سطح پر ڈالر کی بالادستی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے

’کافی خون بہہ چکا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ جنگ ختم ہو اور امن کا معاہدہ ہو۔‘

یہ آغاز ہے، اختتام نہیں

سابق امریکی عہدیدار ایڈورڈ فش مین نے کہا کہ یہ اقدام بہت دیر سے اٹھایا گیا مگر بڑا قدم ہے، لیکن یہ ’ایک بار کا عمل‘ نہیں ہونا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکا ان کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کرنے والے بینکوں اور غیر ملکی خریداروں کو بھی نشانہ بنائے تو روس پر حقیقی دباؤ پڑ سکتا ہے۔

دوسری جانب، ایک سینیئر یوکرینی عہدیدار نے ان پابندیوں کو ’زبردست خبر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہی کمپنیوں ہیں جنہیں کیف حکومت پہلے سے امریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

2022 کے حملے کے بعد سے مسلسل دباؤ

روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملہ کیا تھا، جس کے بعد مغربی ممالک نے روسی مالیاتی اداروں اور توانائی کے شعبے پر درجنوں پابندیاں عائد کیں۔

تاہم ٹرمپ انتظامیہ اب تک روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے سے گریزاں تھی اور تجارتی محصولات کو ترجیح دیتی رہی۔

اس سے قبل ٹرمپ حکومت نے بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف لگایا تھا کیونکہ بھارت روس سے سستا تیل خرید رہا تھا۔ تاہم چین، جو روسی تیل کا بڑا خریدار ہے، اس پر فی الحال کوئی نئی امریکی پابندیاں نہیں لگائی گئیں۔

نئی حکمتِ عملی: دباؤ کے ذریعے امن کی کوشش

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا اب بھی روس سے مذاکرات کا خواہاں ہے، لیکن اس کے لیے ’جنگ بندی کی سنجیدہ نیت‘ ضروری ہے۔
ناٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا ’روس پر مسلسل دباؤ ہی پیوٹن کے رویے کو بدل سکتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا

یوکرین کی سفیر اولگا اسٹیفانیشینا نے کہا کہ یہ اقدام ’امن کے لیے طاقت اور دباؤ کے استعمال کا واضح اشارہ‘ ہے۔

امن کی امید یا معاشی جنگ کا نیا دور؟

اگرچہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد پابندیاں ہٹانا چاہتے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ روس اور مغرب کے درمیان نئے معاشی تصادم کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
روس کی توانائی برآمدات میں کمی اور مغربی منڈیوں سے اخراج ماسکو کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ دباؤ پیوٹن کو جنگ بندی پر مجبور کر سکے گا یا نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادی میر پیوٹن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادی میر پیوٹن پابندیاں عائد ملاقات منسوخ امریکی صدر پیوٹن کے کا کہنا کہا کہ روس کی نے کہا کے بعد کے لیے

پڑھیں:

امریکا نے روس پر نئی پابندیاں عائد کردیں، ٹرمپ کو یوکرین جنگ کے جلد خاتمےکی اُمید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا نے روس پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے یہ پابندیاں روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں، روسنیفٹ (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil) پر لگائی گئی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ گفتگو کے دوران ان پابندیوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن بہت اہم ہے کیونکہ روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں لگانا ایک مضبوط پیغام ہے کہ امریکا آئندہ کیا کرنے جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بائیڈن کے دورِ حکومت میں شروع ہوئی، اور وہ اسے ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے بقول، یہ نئی پابندیاں پیوٹن کو مزید ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے پر مجبور کریں گی۔

پیوٹن سے ملاقات منسوخ کرنے سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اس وقت ملاقات کرنا مناسب نہیں تھا، اسی لیے ملاقات منسوخ کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ تقریباً چار برس سے جاری ہے، جس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوچکی ہیں، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک امن کی طرف بڑھیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں وہ چینی صدر شی جن پنگ سے بھی بات کریں گے تاکہ جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا کہ امریکا نے مشرق وسطیٰ اور پاک بھارت تنازع سمیت سات بڑی جنگوں کو رکوانے میں کردار ادا کیا، اور انہیں امید ہے کہ روس یوکرین جنگ بھی جلد ختم ہوجائے گی۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان
  • روس پر پابندیاں لگانے کا یہ صحیح وقت ہے، ٹرمپ
  • امریکا کی روس پر نئی پابندیاں، یوکرین جنگ بندی کیلئے بھی پرامید ہوں: ٹرمپ
  • ٹرمپ پیوٹن ملاقات منسوخ : یوکرین جنگ ختم کرنے پر “بےکار” مذاکرات کا بہانہ، روس کی مطالبات میں لچک نہ ہونے پر فیصلہ
  • ٹرمپ پوتن ملاقات کی منسوخی کے بعد امریکی کی روس پر نئی پابندیاں
  • امریکا نے روس پر نئی پابندیاں عائد کردیں، ٹرمپ کو یوکرین جنگ کے جلد خاتمےکی اُمید
  • ٹرمپ پیوٹن طے شدہ ملاقات اچانک منسوخ، ماحول کشیدہ ہو گیا
  • ​​​​​​ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ہنگری میں طے شدہ ملاقات اچانک منسوخ
  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ہنگری میں طے ملاقات منسوخ