بھارت نے روسی تیل کی درآمدات کم کرنے کا فیصلہ کرلیا ، امریکی صدر کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے روس سے تیل کی خریداری میں نمایاں کمی کی ہے اور مستقبل میں روسی تیل کی درآمد مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے بتایا کہ ان کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے حالیہ گفتگو میں روس یوکرین جنگ، خطے کی صورتحال اور توانائی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے روس سے تیل کی درآمد میں واضح کمی کی ہے اور مستقبل میں مزید کمی کا عمل جاری رہے گا، امریکا اس بات کا خواہاں ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا جلد خاتمہ ہو تاکہ خطے میں امن و استحکام ممکن ہو سکے۔
واضح رہے کہ 2022 میں روس یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد بھارت نے مغربی دباؤ کے باوجود روس سے رعایتی نرخوں پر تیل خریدنا شروع کیا تھا، تاہم حالیہ مہینوں میں امریکی دباؤ میں اضافہ ہونے کے بعد بھارت نے روسی تیل کی درآمدات میں تدریجی کمی کی ہے۔
گزشتہ روز صدر ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے روس سے تیل کی خریداری مکمل طور پر بند نہ کی تو امریکا اس پر عائد بھاری ٹیرف برقرار رکھے گا۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: بھارت نے روس تیل کی
پڑھیں:
یورپی یونین کا روسی تیل و گیس پر انحصار ختم کرنے کا فیصلہ
لکسمبرگ میں منعقدہ اجلاس کے دوران یورپی یونین کے وزرائے توانائی نے پیر کے روز ایک مجوزہ منصوبے کی حمایت کی ہے، جس کے تحت جنوری 2028 تک روسی تیل اور گیس کی درآمدات کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا، یہ اعلان یورپی یونین کی کونسل نے کیا۔
منصوبے کے مطابق، جنوری 2026 سے روس سے گیس کی نئی درآمدی معاہدوں پر پابندی عائد ہوگی، جبکہ جون 2026 سے مختصر مدتی معاہدے ختم کیے جائیں گے۔ دوسری جانب جنوری 2028 تک طویل المدتی معاہدوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
https://Twitter.com/Daractenus/status/1980239608974545333
یہ قانون ابھی حتمی منظوری کے مراحل میں ہے، یورپی یونین کے رکن ممالک کو اب یورپی پارلیمان کے ساتھ اس قانون کے حتمی متن پر مذاکرات کرنے ہوں گے، کیونکہ پارلیمان نے ابھی تک اپنی پوزیشن واضح نہیں کی۔
یورپی یونین کا مقصد روسی توانائی پر انحصار کم کر کے ماسکو کی آمدنی کو محدود کرنا ہے، تاکہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے مالی وسائل حاصل نہ کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین نے روس پر 18ویں پابندیوں کا اعلان کر دیا
فی الحال روس کی جانب سے یورپی یونین کو گیس کی 12 فیصد فراہمی ہو رہی ہے، جو 2022 میں یوکرین پر روسی حملے سے قبل 45 فیصد تھی، ان ممالک میں ہنگری، فرانس اور بیلجیم شامل ہیں جو اب بھی روسی گیس حاصل کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن نے یہ مجوزہ منصوبہ اس طرح تیار کیا کہ وہ ہنگری اور سلوواکیہ جیسے ممالک کی مخالفت کے باوجود منظور ہو سکے، کیونکہ یہی 2 ممالک اب بھی روسی تیل درآمد کر رہے ہیں۔
اس قانون کی منظوری کے لیے یورپی یونین کے 55 فیصد رکن ممالک کی حمایت درکار تھی، تاکہ ایک یا 2 ممالک اکیلے اس عمل کو روک نہ سکیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی آئل ریفائنری پر یورپی یونین کی پابندیاں، وجہ کیا بنی؟
منظور شدہ متن میں سمندری گزرگاہ سے محروم ممالک جیسے ہنگری اور سلوواکیہ کے لیے کچھ خصوصی رعایت کی گنجائش رکھی گئی ہے۔
سلوواکیہ کے وزیراعظم رابرٹ فیکو نے روسی توانائی کے خاتمے اور پابندیوں کی مخالفت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کے لیے یورپی یونین کا اتفاقِ رائے ضروری ہے۔
یاد رہے کہ سلوواکیہ نے ماضی میں روس پر عائد پابندیوں کے آخری پیکج کو بھی اسی معاملے کے باعث روک دیا تھا۔
مزید پڑھیں:چین اور بھارت پر روسی تیل خریدنے پر 100 فیصد ٹیرف لگایا جائے، ٹرمپ کا یورپی یونین سے مطالبہ
علاوہ ازیں، یورپی یونین روس کے خلاف ایک نئے پابندیوں کے پیکج پر بھی بات چیت کر رہی ہے، جس کے تحت روسی ایل این جی کی درآمدات کو جنوری 2027 تک ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے پیر کے روز کہا کہ یہ نیا پابندیوں کا پیکج اسی ہفتے منظور کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تیل روس گیس یورپی یونین