فلمیں نہ ملنے پر مایوس ہوگیا خود ہدایتکاروں سے کام مانگا ، بوبی دیول
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار بوبی دیول نے اپنے کیریئر کے مشکل اور مایوس کن دور کے بارے میں مداحوں کو آگاہ کیا ہے
بوبی دیول نے انکشاف کیا کہ انہیں کام کے مواقع نہ ہونے کے باعث طویل عرصہ تک گھر پر رہنا پڑا تھا۔ پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے بوبی نے بتایا کہ 2010 کی دہائی میں وہ شدید مایوسی کا شکار ہوگئے تھے اور کام کےلیے خود فلم سازوں اور ہدایتکاروں سے رابطہ کرتے تھے۔
بوبی کا کہنا تھا ’’میں کہتا تھا، میں بوبی دیول ہوں، براہِ کرم مجھے کام دیں۔ اس میں شرم کی کوئی بات نہیں، کم از کم وہ یاد رکھیں گے کہ بوبی دیول اُن سے ملنے آیا تھا۔‘‘
اداکار نے بتایا کہ اس دوران اُن کے بیٹے کے ایک سادہ سے جملے نے اُنہیں سنبھلنے اور دوبارہ کام کی تلاش شروع کرنے پر مجبور کیا۔ بوبی کے مطابق ’’زندگی میں ایک وقت ایسا آیا جب میں نے ہار مان لی تھی، لیکن اندر کی آواز نے مجھے یاد دلایا کہ میرے اندر ابھی بھی وہ صلاحیت موجود ہے۔‘‘
یاد رہے کہ بوبی دیول نے 1995 میں فلم برسات سے کامیاب آغاز کیا اور سولجر، بادل، بِچھو اور اجنبی جیسی فلموں سے شہرت حاصل کی۔ تاہم بعد میں ناکامیوں کے سلسلے نے انہیں پیچھے دھکیل دیا۔ اُن کی واپسی ویب سیریز آشرم سے ہوئی، جس کے بعد فلم اینمل میں اُن کی اداکاری نے نیا عروج حاصل کیا۔ اور اب وہ حال ہی میں آریان خان کی سیریز دی باسٹرڈز آف بالی وُڈ میں نظر آئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بوبی دیول
پڑھیں:
سوڈان میں اسپتال اور اسکول پر حملہ، 68 بچوں سمیت 114 جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251209-01-5
خرطوم (مانیٹرنگ ڈیسک ) خانہ جنگی کے شکار سوڈان کے ایک اسپتال اور پرائمری اسکول پر ہونے والے فضائی حملے میں 66 بچوں سمیت 114 جاں بحق ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ جس اسپتال کو نشانہ بنایا گیا اس میں سیکڑوں مریض داخل تھے اور یہ آخری فعال اسپتال تھا۔حملے میں ایمرجنسی وارڈ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ ملبے میں طبی عملہ، مریض اور ان کے اہل خانہ دب گئے۔ زیادہ تر جنگ سے متاثرہ زخمی اسپتال میں داخل تھے۔اسپتال کے قریب ہی ایک کنڈرگارٹن اسکول بھی تھا۔ وہ بھی اس حملے میں تباہ ہوگیا۔ ڈبلیو ایچ او نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں اور اسکولوں پر حملے جنگی جرائم ہیں۔ صحت کا نظام پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے۔اقوام متحدہ نے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جب کہ افریقی یونین نے فریقین پر زور دیا کہ شہریوں اور طبی مراکز کو نشانہ نہ بنایا جائے۔جنگ زدہ علاقوں میں متاثرین کی مدد کرنے والی امدادی تنظیموں نے محفوظ راستے کھولنے کی اپیل ہے تاکہ زخمیوں کو منتقل کیا جاسکے۔