پی ٹی آئی: ’مایوس کن بیانات کے باوجود بات چیت کے لیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاکستان آرمی کے ترجمان کی حالیہ سیاسی نوعیت کی پریس کانفرنس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے نامناسب اور افسوسناک قرار دیا، جس سے سیاسی عدم استحکام میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق خیبر پختونخوا ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے عبوری چیئرمین گوہر علی خان نے کہا کہ یہ ’جمہوریت کے لیے افسوسناک‘ ہے کہ ایک سینئر افسر کسی بڑی سیاسی جماعت، اس کی قیادت اور کے پی کے وزیراعلیٰ کے خلاف اس طرح کی زبان استعمال کرے۔
گوہر علی خان نے زور دیا کہ ضد اور انا کو ایک طرف رکھ کر مثبت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، اور ابھی بھی حالات بہتر بنانے کا موقع موجود ہے۔ انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اجازت بغیر کسی پابندی کے دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کی ذاتی ملاقاتوں کو سیاست کی نذر نہ کیا جائے۔
انہوں نے تنبیہ کی کہ موجودہ رویہ جاری رہا تو نقصان ملک کے ہر فرد کو پہنچ سکتا ہے، نہ کہ صرف کسی ایک گروہ کو۔ گوہر علی خان نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کسی تصادم پر مبنی پریس کانفرنس نہیں کرے گی، لیکن عوام کو حقائق بتانا ضروری ہیں، کیونکہ پارٹی کے خلاف الزامات لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور اس کے لیڈر عمران خان کو قوم کا 70 فیصد اعتماد حاصل ہے۔ گوہر علی خان نے حالیہ سیاسی حالات، خواتین اور بچوں پر ہونے والے تشدد، مخصوص نشستوں کی چھینی جانے اور پارٹی پر ہونے والی دیگر ناانصافیوں کا بھی ذکر کیا، اور کہا کہ یہ سب الگ داستان رکھتے ہیں۔
پی ٹی آئی کا موقف ہمیشہ جمہوریت، امن اور قانون کی حکمرانی کے حق میں رہا ہے، اور عمران خان ہمیشہ کہتے رہے کہ پاکستان اور اس کی فوج عوام کی ملکیت ہیں۔
سیکریٹری جنرل کا موقف
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عمران خان قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں، بلکہ انہوں نے قوم کو متحد رکھا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پارٹی یا عوام کے حق میں اقدامات نہ کیے گئے اور فوج کو سیاست میں گھسیٹا گیا تو ملک کے مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس ’افسوسناک‘ تھی اور پارٹی اس کا جواب سیاسی انداز میں نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جمہوریت کو طاقت کے زور پر کمزور کیا گیا، اور آج ملک میں بڑے قومی مکالمے کی ضرورت ہے، ورنہ تاریخ دوبارہ اپنے آپ کو دہرا سکتی ہے۔
بات چیت کے لیے تیار
پی ٹی آئی واضح کرتی ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن کے پی کے عوام اور ان کے وزیراعلیٰ کے وقار کا مذاق نہیں اڑایا جانا چاہیے۔ پارٹی نے کہا کہ موجودہ سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال میں سب کو عوام کو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہے اور بیانیوں کی لڑائی میں ملک یا صوبے کا مستقبل خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آئی ایس پی آر کے سربراہ نے سیکیورٹی اور سرحدی کشیدگی کی اہم صورتحال کی بجائے ایک طویل سیاسی رنگ کی پریس کانفرنس کی، جس سے سیاسی ماحول مزید آلودہ ہوا اور ادارے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ پارٹی ملک کو ترقی کی راہ پر لے جانے والی سب سے بڑی قوت ہے اور وہ جمہوریت، قانون اور امن کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گوہر علی خان نے پریس کانفرنس پی ٹی ا ئی نے کہا کہ انہوں نے سکتا ہے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی: اسرائیل کا معاہدے کے باوجود دفاعی بجٹ بڑھانے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اپنا دفاعی بجٹ بڑھانے کا اعلان کر دیا۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے سال 2026 کیلیے دفاعی بجٹ 112 ارب شیکل یعنی 34.63 ارب ڈالر مقرر کیا۔ وزارت دفاع کے دفتر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تجویز کردہ سے 90 ارب شیکل زیادہ ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز اور وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ نے دفاعی بجٹ کے فریم ورک پر اتفاق کر لیا جبکہ کابینہ نے آئندہ سال کے بجٹ پر بحث شروع کر دی ہے جسے مارچ تک منظور کرنا ضروری ہے ورنہ نئے انتخابات کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔ اگر بجٹ منظور کر لیا جاتا ہے تو اسے پارلیمنٹ میں ابتدائی ووٹ کیلیے بھیجا جائے گا۔
وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ فوج اپنے اہلکاروں کی ضروریات پوری کرنے اور ریزروسٹز پر بوجھ کم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
ان کے دفتر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ہم اسرائیلی دفاعی افواج کو مضبوط کرنے اور اہلکاروں کی ضروریات پوری کرنے کیلیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے اور ریزروسٹز پر بوجھ کم کریں گے تاکہ ہر محاذ پر اسرائیل کی سلامتی یقینی بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ غزہ میں جنگ اسرائیل کیلیے انتہائی مہنگی ثابت ہوئی جس میں اس نے 2024 میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ اپنے تنازعات پر 31 ارب ڈالر خرچ کیے۔
سال 2026 کا دفاعی بجٹ جنگ سے قبل 2023 کے مقابلے میں 47 ارب شیکل زیادہ ہے۔
وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ نے کہا کہ ہم اس سال فوج کو مضبوط کرنے کیلیے ایک بہت بڑا بجٹ مختص کر رہے ہیں اور ایسا بجٹ بھی جو اسرائیل کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کرے اور شہریوں کو ریلیف فراہم کرے۔