کے الیکٹرک ملٹی ایئر ٹیرف میں کٹوتی سے بجلی صارفین پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں: مونس علوی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک ملٹی ایئر ٹیرف میں کٹوتی سے بجلی صارفین پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
کے الیکٹرک کے نظرثانی شدہ ملٹی ایئر ٹیرف پر اپنے بیان میں مونس علوی نے کہا ہے کہ نیپرا نے کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف میں بڑے پیمانے پر تبدیلی اور کمی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جون میں ٹیرف مشاورت، تحقیق، جانچ پڑتال اور اعداد شمار کی تصدیق کے بعد جاری کیا تھا، ڈھائی سال غور کر کے جاری ملٹی ایئر ٹیرف کو محض چند ماہ میں یکسر بدل دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے نیپرا کا کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف بارے حالیہ فیصلہ اہم سنگ میل 7.60 روپے فی یونٹ کمی نے سنگین نتائج پیدا کردیئے، کے الیکٹرک
مونس علوی کا کہنا ہے کہ نظرثانی ٹیرف کی روشنی میں جائزہ لے رہی ہیں کہ آپریشنز کیسے جاری رکھا جائے، کے الیکٹرک انتظامیہ کی بھرپور کوشش ہے کہ صارفین کو متاثر نہ کیا جائے۔
کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکیٹو نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ صارفین متاثر نہ ہوں لیکن کسی حد تک اثرات ان پر پڑیں گے، کے الیکٹرک انتظامیہ نے کٹوتی کے بعد نظرثانی شدہ ٹیرف سےبورڈ کو آگاہ کر دیا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملٹی ایئر ٹیرف کے الیکٹرک کے مونس علوی نے کہا
پڑھیں:
بھارت جموں و کشمیر کے تئیں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے، محبوبہ مفتی
سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے تئیں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے مفاہمت کا عمل شروع کرے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2019ء میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھارت نے کہا تھا کہ کشمیر میں حالات اب ٹھیک ہیں، لیکن زمینی صورت حال کچھ اور بتاتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ میرے خیال میں بھارتی وزیراعظم، وزیر داخلہ اور قومی سلامتی کے مشیر کو جموں و کشمیر کے تئیں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کی شکایات کو دور کرنے کے لیے مفاہمت کی ضرورت ہے۔یہاں کے لوگ عزت اور وقار کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، لوگ چاہتے ہیں کہ بھارتی این آئی اے اور دیگر ایجنسیاں انہیں تنگ نہ کریں اور ان پر ”یو اے پی اے اور پی ایس اے” جیسے کالے قوانین لاگو نہ ہوں۔