کراچی میں ایمریٹس ائیرلائن کے چالیس سال مکمل ہونے پر تقریب منعقد
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
کراچی میں ایمریٹس ائیرلائن کے چالیس سال مکمل ہونے پر ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تقریب میں جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ ، ایمریٹس ائیرلائن کی اعلی قیادت اور قونصل جنرل بخیت عتیق الرومیثی نے شرکت کی۔
اس موقع پر ایمریٹس ائیرلائن کے ائیر کرافٹس کی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ نائب صدر امارات محمد الہاشمی کا کہنا تھا کہ کراچی ایمریٹس ائیرلائن کی پہلی انٹرنیشنل ڈسٹینیشن تھی۔
محمد الہاشمی نے بتایا کہ پہلی پرواز 1985 میں کراچی پہنچی تھی۔ ایمریٹس ائرلائن پانچ شہروں سے آپریٹ کرتی ہے۔ پاکستان ایمیریٹس ائیرلائن کی اہم ترین مارکیٹ ہے۔
اس موقع پر یو اے ای قونصل جنرل بخیت عتیق الرومیتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یو اے ای کی جانب سے پاکستان میں آئندہ چند ماہ میں بڑی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ سرمایہ کاری مختلف شعبوں میں کیے جانے کے حوالے سے اقدامات اخری مرحلے میں ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ ایمریٹس ائیرلائن کے 40 سال مکمل ہونے کی خوشی میں مسافروں کے لیے پریمیر اکانومی کلاس بھی متعارف کرائی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایمریٹس ائیرلائن کے
پڑھیں:
کراچی میں شہری کے اکاؤنٹ سے ڈپلیکیٹ سم کے ذریعے 85 لاکھ روپے غائب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ایک شہری سنی کمار کی شکایت پر قومی سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کو ان کا بینک اکاؤنٹ ہیک اور 85 لاکھ روپے کی بے ضابطہ منتقلی کے ضمن میں انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔
متاثرہ نے بتایا کہ 29 ستمبر کی رات اس کا موبائل سم اچانک بند ہو گیا اور اگلے روز معلوم ہوا کہ اسی نمبر کی ڈوپلیکیٹ سم حیدرآباد میں بنا کر جاری کر دی گئی تھی، حالانکہ اس کا بایومیٹرک شناختی عمل نہ کیا گیا۔ اسی ڈوپلیکیٹ سم کے ذریعے کالز اور او ٹی پیز حاصل کر کے ایک ہی رات میں تقریباً ایک سو مختلف ٹرانزیکشنز کے ذریعے 85 لاکھ روپے مختلف اکاؤنٹس میں منتقل کر دیے گئے۔
این سی سی آئی اے نے متاثرہ کی جانب سے فراہم کردہ شواہد کی بنیاد پر متعلقہ نجی بینک اور سیلولر کمپنی سے مکمل ریکارڈ مانگا مگر ابتدائی طور پر دونوں اداروں کی جانب سے مطلوبہ مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ بینک کی طرف سے برانچ منیجر طلب کرنے پر ریلیشن شپ منیجر پیش ہوئے جنہوں نے جزوی بینک اسٹیٹمنٹ دی مگر مکمل دستاویزات فراہم کرنے میں ناکامی دکھائی گئی۔ سیلولر کمپنی نے بھی بار بار یاد دہانیوں کے باوجود شفاف اور پورا جواب نہیں دیا اور بعد ازاں جزوی ریکارڈ جمع کروایا۔
تحقیقات میں ٹرانزیکشن پیٹرن واضح طور پر پلان شدہ سائبر فنانشل فراڈ کی طرف اشارہ کرتا ہے جس میں سم سویپ یا ڈوپلیکیٹ سم کے ذریعے متاثرہ کے ڈیجیٹل بینکنگ اکسیس تک غیر مجاز رسائی حاصل کی گئی۔ حکام نے کہا ہے کہ سم دوبارہ جاری کرنے میں مجرمانہ غفلت اور بینک کی جانب سے او ٹی پی/بایومیٹرک ویرِفکیشن کے باوجود مناسب کنفرمیشن نہ کرنا، اعلیٰ رقم کی متعدد ٹرانسفرز کی اجازت دینا اس فراڈ کو ممکن بنائے۔ این سی سی آئی اے نے اس ضمن میں متعدد ٹیکنیکل اور انتظامی سوالات سیلولر کمپنی اور بینک کے سامنے رکھے ہیں جو ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔
حکام کا خیال ہے کہ معاملے کی نوعیت سے بینکنگ سیکیورٹی پروٹوکول، سیم جاری کرنے کے عمل میں شفافیت اور موبائل کمپنیوں کے کمپلائنس رولز کا خلاف ورزی کا خدشہ ظاہر ہوتا ہے، اس لیے این سی سی آئی اے مزید تکنیکی ریکارڈ حاصل کر کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ متاثرہ شہری کو بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر متعلقہ بینک کے اعلیٰ سطحی حکام سے رابطہ کرے، پولیس/سائبر کرائم میں باقاعدہ ایف آئی آر/مقدمہ درج کروائے اور اپنی تمام بینکنگ لاگز و ڈیوائس ریکارڈ محفوظ رکھے۔
یہ واقعہ صارفین اور اداروں دونوں کے لیے انتباہ ہے کہ ڈوپلیکیٹ سم اور سم-سوئپ سے متعلق خطرات حقیقی ہیں؛ موبائل کمپنیاں سم جاری کرتے وقت سخت بایومیٹرک و تصدیقی اقدامات اپنائیں اور بینک فوری مشکوک اعلیٰ رقم ٹرانزیکشنز پر ویریفکیشن پروٹوکول کو سخت کریں تاکہ مستقبل میں ایسے بڑے مالی نقصان روکے جا سکیں۔