حکومت مذہبی جماعتوں کے خلاف نہیں، ٹی ایل پی سیاست نہیں انتشار پھیلا رہی تھی، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
لاہور:
صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ حکومت مذہبی جماعتوں کے خلاف نہیں ہے، ٹی ایل پی سیاست نہیں انتشار پھیلا رہی تھی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ حکومت کسی مذہبی تنظیم یا جماعت کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس مخصوص ذہنیت کے خلاف اقدامات کر رہی ہے جو ملک میں انتشار کا سبب بن رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کو ایک منظم پروجیکٹ کے طور پر لانچ کیا گیا تھا اور جو سرگرمیاں وہ انجام دے رہے تھے وہ سیاسی احتجاج نہیں تھا بلکہ امن و امان خراب کرنے کی کوششیں تھیں، جنہیں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ماضی میں بعض جماعتیں پابندی کے بعد نام تبدیل کر کے سرگرم ہو جاتی تھیں، لیکن اس بار حکومت نے ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی پراسیکیوٹر سیل تشکیل دے دیا ہے تاکہ ملوث عناصر کو تیزی سے قانونی کٹہرے میں لایا جا سکے۔ اس سیل کے ذریعے شواہد کی بنیاد پر تحقیقات اور مقدمات کی قانونی پیروی ممکن بنائی جائے گی۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کی قیادت سے متعلق اطلاعات کے مطابق وہ پنجاب میں موجود نہیں کیوں کہ اس طرح کے لوگ گرفتاری سے بچنے کے لیے جگہیں بدلتے رہتے ہیں ، تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں ٹریس کر رہے ہیں اور جلد ہی گرفتاریوں کی خبریں سامنے آنے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے انتشار اور پروپیگنڈا کو اصل سیاست سمجھ لیا ہے: سعدیہ جاوید
— فائل فوٹوحکومت سندھ کی ترجمان سعدیہ جاوید نے امیرجماعت اسلامی منعم ظفر کی پریس کانفرنس پر اپنے ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ جماعت اسلامی نے انتشار اور پروپیگنڈا کو اصل سیاست سمجھ لیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا اتوار کو عوام کو تنگ کرنے کا مقصد صرف اپنے ٹاؤنز کی نااہلی چھپانا ہے، یہ کبھی کہتے ہیں مین ہول کور لگانا ہمارا کام نہیں، پھر دعویٰ کرتے ہیں 35 ہزار مین ہول کو کور لگائے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی 17 سال کی کرپشن نے شہر کو تباہ حال کر دیا۔
سعدیہ جاوید نے مزید کہا کہ شہری جماعت کے پروپیگنڈا والے اصل چہرے کو دیکھ چکے اور پہچان بھی چکے ہیں، ان کے خلاف بینرز بھی انہی کے علاقوں میں لگنا شروع ہوگئے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی کوششوں سے ٹریک سسٹم کے بعد حادثات میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔