data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251026-03-4
میاں منیر احمد
سب سے پہلی اور بنیادی بات یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جو ہونا تھا وہ ہوچکا‘ اب دیکھنا ہے کہ امت مسلمہ کم تر نقصان کا سامنا کیسے کرے؟ اور زمینی حقائق میں اپنے لیے کس قدر بہتر راستہ لے سکتی ہے۔ لگتا ہے کہ سارا منظر ہی بدل گیا ہے۔ غزہ دنیا کی گنجان ترین آبادی‘ دنیا کے نقشے پر نہیں‘ تباہ حال ہے اور بربادی کا شکار ہے۔ غزہ میں کھڑی اونچی نیچی تقریباً سب عمارتیں ملیا میٹ ہوچکی ہیں۔ شہری ادارے بھی تباہ ہوچکے ہیں۔ سب کچھ خاکستر کر دیا گیا ہے۔ تباہ کی گئی بستی کے ایسے کھنڈرات ہیں جو زمین پر نہیں کسی اور سیارے کی تصویر پیش کر رہے ہیں۔ پریشان حال انسانی چہرے اس خطے کی کہانی سنا رہے ہیں‘ ان ہولناک زمینی حقائق کے درمیان بیس نکاتی امن منصوبے باتیں ہورہی ہیں۔ دھمکیاں بھی مل ر ہی ہیں اورگولے بھی برسائے جارہے ہیں اور مظلوم مسلمان ملبے میں انسانی لاشیں تلاش کر رہے ہیں اور تعمیر نو کے نعرے لگ رہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ ملبہ ہٹانا بائیں ہاتھ کا کام ہے لیکن یہ کام ایک دن میں نہیں ہوسکتا کئی برس کا وقت درکار ہو گا ممکن ہے کہ ڈونیشنز دینے والوں کے کھاتے کھول لیے جائیں تعمیر نو کا نعرہ ہر کسی کو اچھا لگتا ہے۔
اصل سوال غزہ میں اعتماد سازی ہے سیاسی بحران کے خاتمے کی ضرورت کو سمجھنے کے لیے اوسلو معاہدے کو پرکھ لیتے ہیں معاہدے پر دستخط ہونے کے ساتھ ہی دنیا بھر کے سرمایہ کاروں اور تاجروں نے غزہ کا رُخ کر لیا تھا‘ ماضی میں یہ ہوا کہ قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والے فلسطینیوں کی تقسیم کا ذریعہ بن گئے ہر کوئی فلسطینی علاقے غزہ پر اپنے کنٹرول کا خواہاں دھڑا بن گیا۔ یوں غزہ قبضے اور تقسیم کے درمیان پھنس کر رہ گیا۔ اب دو سال کی بد ترین تباہی کے بعد غزہ الحمدللہ پھر سے تعمیر نو کے لیے تیار ہے۔ ہر چیز نئے سرے سے بنائی جائے گی۔ ہر طرف تعمیر نو کا غلغلہ بپا ہے، تعمیر نو کے لیے وسیع امکانات سامنے ہیں۔ اس کے باوجود اگر پھر سے پرانے دائرہ میں ہی چلتے رہنے کا فیصلہ کیا گیا تو نتیجہ یہی نکلے گا کہ پھر غزہ میں ہر طرف تباہی کی قوتیں سرگرم ہو جائیں گی۔ غزہ کی تعمیر نو کا خرچہ اربوں ڈالر ہو گا لیکن سرمایہ کاروں کی ضمانت نہیں مل رہی کہ اب جنگ نہیں چھڑے گی۔ دھمکیوں کے لہجے میں گفتگو اور بیانات کا سلسلہ بھی جنگ بندی ہونے کے ساتھ ہی شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ بُو ان اعلانات سے بھی آرہی ہے جو اپنی فتح مندی کے احساس میں موجود ہیں۔ جب تک کہ اس کوشش کے حوالے سے فلسطینیوں کے درمیان ایک واضح سیاسی حل ممکن نہیں بنایا جاتا اور فلسطینیوں کو ایک ریاست نہیں دی جاتی جیسا کہ دنیا کے ایک سو ساٹھ سے زائد ملک مجوزہ فلسطینی ریاست پر ہم آواز ہو چکے ہیں۔ ایسی ریاست جو حقیقی امن کے واحد راستے کے طور پر فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کی سلامتی کی ضمانت دیتی ہے اور تباہی اور تعمیر نو کے اس چکر کے بار بار ہونے کے خطرے یا امکان کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہو۔ غزہ کو آج ڈونرز اور ان کے عطیہ کیے جانے والے فنڈز سے زیادہ ضرورت ایک ایسے ویژن کی ہے جو عمارتوں سے پہلے انسانوں کو اعتماد اور امن کے ساتھ متحد کھڑے ہونے کا موقع دینے کا باعث بن سکتا ہو اس لیے تعمیر نو سے پہلے سیاسی استحکام ضروری ہے۔ بلکہ اولین شرط ہے۔ اسی کی بنیاد پر استحکام کی تعمیر ممکن ہو گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تعمیر نو کے رہے ہیں
پڑھیں:
بھارت خفیہ زیر زمین جوہری میزائل سائٹ تعمیر کر رہا ہے، سیٹلائٹ تصاویر میں انکشاف
بھارت کے علاقے جنگلاپلی میں ایک خفیہ زیرِ زمین جوہری صلاحیت کے حامل میزائل بیس کی نشاندہی کی گئی ہے جس کا انکشاف سیٹلائٹ تصاویر میں ہوا۔
رپورٹس کے مطابق یہ مقام بیلسٹک میزائلوں کی ذخیرہ اندوزی اور لانچ کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جوہری تنصیبات پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
سیٹلائٹ شواہد میں ایک متحرک میزائل اسٹوریج اور لانچ کمپلیکس دیکھا گیا ہے، جو طویل فاصلے تک حملے کی صلاحیت کے لیے تعمیر کیا گیا ہے۔
???? ????????????????-???????? ????????????????.
A hidden underground Indian nuclear-capable missile site has been identified in #Jangalapalle. Satellite imagery shows an active ballistic missile storage & launch complex, built for long-range strike capability.
Global security risks just got bigger. pic.twitter.com/H6buBf1tHs
— Radioactive Friends (@RadioactiveFrnd) December 10, 2025
یہ پیش رفت انڈیا میں تباہ کن ہتھیاروں کی ذخیرہ اندوزی سے متعلق ایک اور تشویش ناک پیش رفت ہے، اس نوعیت کی سرگرمیاں خطے سمیت عالمی سطح پر سیکیورٹی خطرات میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت جوہری تنصیب میزائل