چینی مافیا، حکومتی ایوانوں سے منڈیوں تک پھیلا منظم کھیل
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں چینی ایک بار پھر عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہے۔ ایک ہفتے کے اندر دس روپے فی کلو اضافہ اس بات کا اعلان ہے کہ مہنگائی کے اس طوفان کے پیچھے کوئی قدرتی عمل نہیں بلکہ ایک منظم منصوبہ بندی ہے۔ چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے قیمتوں میں کمی کے تمام دعوے اور اقدامات ایک تماشا بن کر رہ گئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کون لوگ ہیں جو ہر دورِ حکومت میں عوام کے خون پسینے سے کماتے ہیں، اور ریاست ان کے سامنے بے بس کیوں نظر آتی ہے؟ یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب پاکستان میں چینی بحران نے سر اٹھایا ہو۔ ہر چند سال بعد یہی کہانی نئے اور پرانے کرداروں کے ساتھ دہرائی جاتی ہے۔ کبھی کسی حکومت کے وزیر ِ خزانہ، کبھی کسی وزیر ِ صنعت، اور کبھی خود وزرائے اعلیٰ کے خاندان اس بحران کے تانے بانے میں نظر آتے ہیں۔ پاکستان میں چینی مافیا صرف منڈیوں تک محدود نہیں، بلکہ اس کی جڑیں براہِ راست حکومتی ایوانوں، سیاسی جماعتوں اور اثر رسوخ رکھنے والے خاندانوں تک پھیلی ہوئی ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ نے اس بار ایک بار پھر اسی تلخ حقیقت کو عیاں کیا ہے کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن، ہی اس بحران کی اصل ذمے دار ہے۔ رپورٹ کے مطابق مل مالکان نے منڈی میں مصنوعی قلت پیدا کر کے قیمتوں میں اضافہ کیا، چینی بیرونِ ملک برآمد کی، اور جب ملک میں قلت پیدا ہوئی تو وہی چینی زیادہ قیمتوں پر درآمد کر کے بیچی گئی۔ یہ وہ کھیل ہے جس میں ایک طرف عوام کا استحصال کیا گیا اور دوسری جانب حکومتی پالیسیوں کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا گیا۔حیرت انگیز امر یہ ہے کہ چینی درآمد پر ٹیکس میں 48 فی صد سے کمی کر کے محض 0.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان میں چینی چینی مافیا حکومت کے یہ ہے کہ
پڑھیں:
منظم جرائم کے مقدمات نمٹانے کیلئے اضافی عدالتوں کا قیام ضروری ،جسٹس گل حسن
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں منظم جرائم سے کانفرنس میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے خطاب میں منظم جرائم کو ملک کی بدنامی کا باعث قرار دیا۔ جسٹس حسن اورنگزیب نے واضح کیا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی تعاون اور مضبوط اداروں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے منظم جرائم کے مقدمات نمٹانے کیلئے اضافی عدالتوں کے قیام کو بھی ناگزیر قرار دیا۔فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں منظم جرائم کے خلاف قومی حکمت عملی کی تیاری کے حوالے سے کانفرنس یو این او ڈی سی کے تعاون سے منعقد کی گئی جس میں نیب، اینٹی منی لانڈرنگ، نیشنل پولیس بیورو اور یو این او ڈی سی کے ماہرین نے خصوصی خطابات کیے اور بین الاداراہی رابطے، مضبوط تفتیش اور مؤثر عدالتی ردِعمل پر اتفاق کیا گیا۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ منظم جرائم ملک کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اور ان سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی تعاون اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مضبوط صلاحیت ناگزیر ہے۔ انہوں نے عدالتوں کی کمی، تفتیشی افسران کی محدود صلاحیت اور فنڈز کی کمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ منظم جرائم کے مقدمات نمٹانے کیلئے اضافی عدالتوں کا قیام ضروری ہے۔