پاکستان آئیڈل میں سجاد علی کے گانوں پر پابندی؟ گلوکار نے اپنے بیان میں سب کچھ بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پاکستان میوزک انڈسٹری کے لیجنڈری گلوکار سجاد علی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان آئیڈل کے مقابلے میں حصہ لینے والے گلوکاروں کو اُن کے گانے گانے کی اجازت نہیں ہے۔
سجاد علی نے بتایا کہ پاکستان آئیڈل کی انتظامیہ نے اُن کے مشہور گانوں کے استعمال کے حقوق حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا، تاہم فریقین کے درمیان مالی شرائط پر اتفاق نہ ہو سکا۔ اس کے نتیجے میں مقابلے کے شرکاء کو اُن کے گانے پیش کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان آئیڈل میں ایسے جج بیٹھے ہیں جن کا موسیقی سے تعلق نہیں‘، حمیر ارشد کی فواد خان پر تنقید
گلوکار کا کہنا تھا کہ ’میرے گانے ایسے معیار کے ہیں کہ اگر کوئی امیدوار اُنہیں گائے تو وہ آسانی سے شو جیت سکتا ہے یا زبردست داد حاصل کر سکتا ہے۔ لیکن چونکہ شو کے پاس ان کے باضابطہ حقوق نہیں ہیں، اس لیے وہ استعمال نہیں کیے جا سکتے‘۔
سجاد علی نے کہا کہ فنکاروں کو ان کی تخلیقی محنت کا منصفانہ معاوضہ دینا نہایت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان آئیڈل کے ججز پر تنقید توجہ حاصل کرنے کے لیے ہے‘، موسیقار ہارون شاہد کا حمیرا ارشد کو جواب
واضح رہے کہ ان دنوں’پاکستان آئیڈل سیزن 2‘ جاری ہے جس میں فواد خان کے ساتھ راحت فتح علی خان، بلال مقصود اور زیب بنگش ججز کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان آئیڈل پاکستان آئیڈل تنقید سجاد علی فواد خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان آئیڈل پاکستان ا ئیڈل تنقید سجاد علی فواد خان پاکستان ا ئیڈل پاکستان آئیڈل سجاد علی
پڑھیں:
یورپی یونین کا انسٹاگرام، فیس بُک اور ٹک ٹاک پر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام
جرمن جریدے دی زائت کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ان تینوں کمپنیوں نے یورپی قوانین کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے فیس بُک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر یورپی یونین کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (DSA) کی خلاف ورزی اور ڈیٹا میں شفافیت نہ رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ امریکی اور چینی کمپنیاں اپنے رویے کی اصلاح نہیں کرتیں یا قابلِ قبول شواہد پیش نہیں کرتیں تو انہیں بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جرمن جریدے دی زائت کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ان تینوں کمپنیوں نے یورپی قوانین کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی کی ہے۔
یورپی کمیشن نے کہا کہ انسٹاگرام اور فیس بُک پر صارفین کے لیے شکایت درج کروانے کا طریقہ کار ناکافی ہے۔ اسی طرح ٹک ٹاک محققین کو اپنے ڈیٹا تک مناسب رسائی نہیں دیتا، جس کی وجہ سے آزادانہ نگرانی ممکن نہیں رہتی، وہ اپنی شرائط و ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی پر اکاؤنٹس بلاک کر دیتے ہیں یا پوسٹس حذف کر دیتے ہیں، جبکہ صارفین کو اپنے دفاع کا حق مؤثر انداز میں فراہم نہیں کیا جاتا۔
یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ ان پلیٹ فارمز پر غلط معلومات یا غیر قانونی مواد کی اطلاع دینے کا نظام مؤثر طریقے سے کام نہیں کر رہا، اور اس عمل کے دوران صارفین سے ذاتی معلومات طلب کرنا بھی قابلِ اعتراض ہے، انسٹاگرام اور فیس بُک (جو کمپنی میٹا کے تحت ہیں) اور ٹک ٹاک کے خلاف الگ عدالتی کارروائیاں بھی جاری ہیں، جن کا تعلق بچوں اور نوعمروں کو تشدد اور فحش مواد سے بچانے سے ہے۔