ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کی سیکیورٹی پر مکمل کنٹرول برقرار رکھے گا۔اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ میں ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش میں مدد کے لیے مصر کی ایک تکنیکی ٹیم کو داخلے کی اجازت دے دی ہے۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان کے مطابق ریڈ کراس اور مصری ماہرین کو اسرائیلی فوج کی “ییلو لائن” کے پار محدود کارروائی کی اجازت دی گئی ہے، تاکہ وہ ممکنہ طور پر ہلاک شدہ یرغمالیوں کی لاشوں کی نشاندہی اور بازیابی میں مدد کر سکیں۔
ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ غزہ کی سیکیورٹی پر اسرائیل کا مکمل کنٹرول برقرار رہے گا، اور یہ اجازت صرف مخصوص انسانی ہمدردی اور تکنیکی مقصد کے تحت دی جا رہی ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں کسی بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کا فیصلہ اسرائیل خود کرے گا۔
ان کے مطابق، “ہم اپنی سیکیورٹی کے خود ذمہ دار ہیں، اور یہ ہمارا حق ہے کہ ہم طے کریں کہ کون سی غیر ملکی قوتیں ہمارے لیے قابلِ قبول ہیں اور کون سی نہیں۔”
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور امریکا کے درمیان غزہ کے مستقبل، سیکیورٹی انتظامات اور ممکنہ بین الاقوامی فورس کے قیام پر مشاورت جاری ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جنگ بندی کے بعد اب تک اسرائیلی فوج کے حملوں میں 97 فلسطینی شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /جنیوا /لندن (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز)غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیل باز نہ آیا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے97 فلسطینیوں کو قتل کرتے ہوئے جنگ بندی کی 80 خلاف ورزیاں کی ہیں، ادھر ہفتے کو بمباری سے دیر البلاح میں مزید2 فلسطینی شہید ہو گئے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں جنگ
بندی کے باوجود اسرائیل کا ظلم جاری ہے، صرف چند امدادی ٹرکوں کو ہی غزہ میں داخلے کی اجازت مل سکی ہے۔ جس سے بنیادی ضروریات پوری ہونا ممکن نہیں۔ اسرائیل کی رکاوٹوں کے باعث فلسطینیوں کو خوراک، پانی اور پناہ کے لیے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مصر میں جلاوطن کیے گئے فلسطینی قیدیوں کو آباد کرنے کے لیے جن ممالک پر غور کیا جا رہا ہے ان میں قطر، ترکیہ اور ملائیشیا کے علاوہ پاکستان بھی شامل ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ثالثی سے ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد، جو 10 اکتوبر سے نافذ العمل ہے، حماس نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر قیدی غزہ اور مغربی کنارے واپس چلے گئے، تاہم 154 فلسطینی سابق قیدیوں کو جلاوطن کر کے بسوں کے ذریعے مصر بھیج دیا گیا، جہاں حکام نے انہیں ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں رکھا ہوا ہے جہاں سے وہ اجازت کے بغیر باہر نہیں نکل سکتے۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے عالمی برادری سے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کردیا۔ حماس ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جنگ بندی کے بعد سے اب تک 97 فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا، ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت غزہ میں بین الاقوامی افواج تعینات کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے اور امید کرتا ہے کہ جلد ہی غزہ میں جنگ بندی کی نگرانی کے لیے ایک فورس تشکیل دی جائے گی۔ روبیو نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ممالک اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے بغیر اس میں حصہ نہیں لے سکتے‘ شاید یہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے ذریعے ہو ۔ برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فوج میں ترکیہ کے شامل ہونے پر اعتراض کے بعد اب یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ ترکیہ اس فورس کا حصہ نہیں ہوگا۔ دی گارجین کے مطابق شام کے مسئلے پر اسرائیل اور ترکیہ کے تعلقات کشیدہ ہیں، اور اسرائیلی حکومت ترک صدر رجب طیب اردوان کو حماس کے قریب سمجھتی ہے تاہم ترکی کو فورس سے خارج کرنا متنازع ہو سکتا ہے کیونکہ یہ ملک ٹرمپ کے 20 نکاتی جنگ بندی منصوبے کے ضمانت دہندگان میں شامل ہے اور سب سے مضبوط مسلم افواج میں شمار ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس 5 ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہوگی اور اس کی قیادت ممکنہ طور پر مصر کے پاس رہے گی۔ اقوام متحدہ کے ادارے براے اطفال(یونیسیف) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تعلیم کا نظام تباہ ہونے کے باعث ایک پوری نسل تعلیم سے محروم ہے۔ یونیسیف کے مشرقِ وسطی و شمالی افریقا کے علاقائی ڈائریکٹر ایڈوارڈ بیگ بیدیر نے خبردار کیا ہے کہ یہ تیسرا سال ہے جب بچے اسکول نہیں جا پا رہے‘ قابض اسرائیلی جارحیت سے غزہ میں85 فیصد تعلیمی ادارے تباہ ہو چکے ہیں اور باقی بیشتر کو بے گھر شہریوں کے پناہ مراکز کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اساتذہ خود اپنے گھروں کے لیے پانی اور خوراک کی فراہمی میں مصروف ہیں، ایسے میں تعلیم جاری رکھنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قاہرہ میں فلسطینی تنظیموں کے اجلاس میں غزہ کے نئے منظر نامے پر غورکیا گیا، اجلاس میں فلسطینی عوام کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا، خصوصاً ان عظیم اہلِ غزہ کو جنہوں نے 2 برس تک جاری صہیونی درندگی کے مقابلے میں بے مثال صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا۔ 2 روزہ اجلاس کل ختم ہوگیا۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش، اسرائیل نے مصری ٹیم کو داخلے کی اجازت دے دی
  • ایران میں حکومت کی تبدیلی کا خواب
  • اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
  • غزہ یا لبنان میں اہداف پر حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں لیں گے، اسرائیلی وزیراعظم
  • افغان ٹریڈ اس وقت بند ہے اور سیکیورٹی صورتحال کے جائزے تک بند ہی رہے گی، دفتر خارجہ
  • جنگ بندی کے بعد اب تک اسرائیلی فوج کے حملوں میں 97 فلسطینی شہید
  • غزہ میں ہلاک شدہ یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے، مارکو روبیو
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان کل ترکی میں سلامتی مذاکرات ہوں گے،  دفتر خارجہ
  • شہریوں کی حفاظت تجارت سے زیادہ اہم، افغان سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، پاکستان