پی پی ایل کا تیل و گیس کے 12 نئے کنوئیں کھودنے کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے سالانہ اجلاس ہوا جس میں نئے ذخائر کی کھوج پر مثبت پیشرفت کا اظہار کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس عام میں پی پی ایل کے چئیرمین بورڈ نے بتایا کہ رواں سال پی پی ایل نے تیل و گیس کے 12 نئے کنوئیں کھودنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
پی پی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر سکندر میمن نے بتایا کہ گیس کے شعبے کا سرکلر ڈیٹ بھی جلد ختم ہونے کا امکان ہے۔ اجلاس میں پی پی ایل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ پاور اور گیس سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ پلان میں آئی ایم ایف آن بورڈ ہے، سوئی سدرن اور سوئی نادرن کمپنیوں سے واجبات کی وصولی پر حکومت سےمدد مانگ لی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں تیل و گیس کی فارمیشن کا لال ایکس ون کنواں ٹیسٹنگ کے مراحل میں ہے۔ سال 2026-2027 میں بلوچستان اور آف شور میں تیل وگیس کی تلاش کے منصوبے بنائے ہیں۔ مزید برآں بلوچستان اور آف شور میں تیل و گیس کی تلاش میں مقامی و غیرملکی کمپنیوں سے اشتراک کیا جائے گا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ سونے اور تانبے کا منصوبہ ہے جس میں ریکوڈک کے ذریعے 2029-2028 کے دوران پیداوار شروع ہوسکتی ہے۔ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے 1250 ارب روپے کے سینڈیکیٹ لون سے پی پی ایل کو کوئی رقم نہیں ملے گی۔
علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایس این جی پی ایل کو سرکلر ڈیٹ کے ذریعے رقم ملے گی تو واجبات کی مد میں ادائیگی ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تیل و گیس پی پی ایل
پڑھیں:
9 مئی واقعات فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعیناتی پلٹانے کا منصوبہ تھے: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ماضی میں کبھی آرمی چیف لگانے کے حکومتی اختیار کو چیلنج نہیں کیا گیا تھا، جنرل باجوہ نے فیلڈ مارشل کی تعیناتی رکوانے کے لیے دباؤ ڈالا اور دھمکیاں دیں، جنرل باجوہ نے پہلے فیض حمید کو چیف بنوانے کی کوشش کی بعد میں دیگر نام لائے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعیناتی پلٹانے کا منصوبہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کا جنرل فیض حمید اور پی ٹی آئی کا مشترکہ منصوبہ تھا، جو بانیٔ پی ٹی آئی تنہا نہیں کر سکتے تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل فیض حمید کے خلاف مزید مقدمات بننے کی گنجائش ہے، ان کے رابطے تھے، ریٹائرمنٹ کے باوجود نبض ان کے ہاتھ میں تھی۔