کنسرٹ تو دور اسرائیل اور نیتن یاہو کے قریب سے بھی نہیں گزرنا چاہتا؛ برطانوی گلوکار
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری اور ظلم و جبر کی خونی داستانیں رقم کی ہے جس کی مذمت کا سلسلہ عالم گیر سطح پر جاری ہے اور ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔
برطانوی بینڈ ریڈیوہیڈ کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار تھام یورک نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسرائیل میں پرفارم کرنے سے انکار کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گلوکار تھام یورک نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل یا نیتن یاہو حکومت کے قریب کہیں بھی پرفارم نہیں کریں گے۔
تھام یورک نے یہ بات دی سنڈے ٹائمز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہی، جہاں ان کے ساتھ بینڈ کے بیس گٹارسٹ جانی گرین ووڈ بھی موجود تھے۔
برطانوی بینڈ کے گلوکار تھام یورک کا کہنا تھا کہ میں بالکل بھی اسرائیل میں پرفارم نہیں کروں گا۔ میں نیتن یاہو حکومت کے قریب بھی نہیں جانا چاہتا۔
یہ انٹرویو اس وقت سامنے آیا ہے جب ریڈیوہیڈ سات سال بعد اگلے ماہ سے اپنا نیا ورلڈ ٹور شروع کرنے جا رہا ہے۔
2017 میں ریڈیوہیڈ نے تل ابیب میں کنسرٹ کیا تھا جس پر انہیں فلسطین نواز کارکنوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تھام یورک نے 2017 کے اس کنسرٹ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ایک بااثر شخص میرے پاس آیا اور کہا کہ آپ کے یہاں پرفارم کرنے سے بہت خوشی ہوئی۔ یہ سن کر میں ہکا بکا رہ گیا۔
انھوں نے اُس منظر کو یاد کرتے ہوئے مزید بتایا کہ مجھے لگا ہمارا شو کسی سیاسی مقصد کے لیے استعمال ہو رہا ہے، اور یہ میرے لیے خوفناک لمحہ تھا۔
بینڈ کے ایک اور رکن ایڈ او برائن نے کہا کہ مجھے بھی 2017 میں اسرائیل میں پرفارم کرنے پر افسوس ہوا تھا۔ ہمیں اس وقت رام اللہ میں بھی پرفارم کرنا چاہیے تھا۔
واضح ہے کہ کئی کھیلوں کے مقابلوں میں بھی اسرائیل کو شرکت سے روکا گیا اور صیہونی ریاست کے کھلاڑیوں پر پابندیاں بھی عائد کی گئیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تھام یورک
پڑھیں:
بھارت میں ’دل دل پاکستان‘ گانے کے بعد حملے کا نشانہ بنتے بنتے بچے، فرحان سعید
گلوکار و اداکار فرحان سعید نے انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں بھارتی دورے کے دوران وہاں ہونے والے کنسرٹ میں ’دل دل پاکستان، جان جان ہندوستان‘ گانےکے بعد وہ حملے کا نشانہ بنتے بنتے بچ گئے۔
فرحان سعید نے حال ہی میں ’ہنسنا منع ہے‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اداکاری اور گلوکاری سمیت دیگر معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔
پروگرام کے دوران ایک سوال کےجواب میں انہوں نے بھارت میں میوزک کنسرٹ کا ایک واقعہ سنایا کہ کس طرح وہ اور ان کے دوسرے ساتھی حملے کی زد میں آتے آتے بچے۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں امن کی آشا کے وقت ان کا میوزیکل بینڈ بھارتی دورے پر گیا تھا، ان کے کنسرٹ میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے اور ان کا دورہ شاندار رہا۔
ان کے مطابق ابتدائی طور پر انہوں نے دارالحکومت نئی دہلی میں کنسرٹ کیا، جہاں انہوں نے مشہور گانا ’عادت‘ بھی گایا جب کہ دوسرے گانے بھی گائے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہلی میں ہونے والے کنسرٹ کے دوران ہی انہوں نے دوسرے گانے گانے کے دوران ہی مشہور ملی نغمہ ’دل دل پاکستان‘ گانا شروع کیا لیکن انہوں نے ’جان جان پاکستان‘ کی جگہ ؔجان جان ہندوستان‘ گایا۔
فرحان سعید کے مطابق ان کی جانب سے ’دل دل پاکستان، جان جان ہندوستان‘ گانے پر کنسرٹ میں موجود پنڈال میں خوشی دوڑ گئی، ان کا گانا ہر کسی کو پسند آیا، جس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب وہ بھارت میں ہونے والے ہر کنسرٹ میں ایسے ہی گائیں گے۔
گلوکار نے کہا کہ دہلی کے بعد انہوں نے اگلا کنسرٹ کولکتہ میں کیا، جہاں ان کا کنسرٹ کرکٹ گراؤنڈ میں تھا اور پورا گراؤنڈ لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔
گلوکار نے بتایا کہ انہوں نے کنسرٹ کے دوران دیگر گانوں پر پرفارمنس کے بعد ’دل دل پاکستان، جان جان ہندوستان‘ گایا لیکن گانا ختم ہونے سے قبل ہی آرگنائیزر ان کے پاس آئے اور کان میں کہا کہ گانا ختم کرنے کے بعد فوری طور پر گاڑی میں چلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آرگنائیزر کی جانب سے ایسا کہنے پر ان سمیت ان کے بینڈ کے تمام ارکان پریشان ہوگئے کیوں کہ کنسرٹ میں زیادہ ہی جوش تھا اور انہیں آرگنائیزر کی ہدایات سمجھ میں نہیں آئیں۔
ان کے مطابق گانا ختم کرنے کے بعد جیسے ہی وہ گاڑی میں بیٹھے تو ڈرائیور نے تیزی سے وہاں سے گاڑی نکالی، جس پر وہ مزید پریشان ہوگئے اور وہ پوچھتے رہے کہ کیا ہوا ہے؟ لیکن انہیں کچھ نہیں بتایا گیا۔
فرحان سعید کا کہنا تھا کہ ہوٹل پہنچنے کے بعد انہوں نے آرام سے آرگنائیزر سے پوچھا، جس پر ان کے آرگنائیزر جذباتی ہوگئے اور ان سے شکوہ کیا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟
گلوکار نے بتایا کہ آرگنائیزر کے شکوے کے بعد انہوں نے ان سے پوچھا کہ انہوں نے کیا کیا ہے؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ آپ لوگوں نے ’دل دل پاکستان، جا جا ہندوستان‘ گایا ہے۔
ان کے مطابق آرگنائیزر نے انہیں بتایا کہ 300 سے 400 جوان ان پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہوگئےتھے، جس وجہ سے وہ انہیں ایمرجنسی میں وہاں سے نکال کر آئے۔
گلوکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے آرگنائیزر کو بتایا کہ وہ ’جا جا ہندوستان‘ نہیں بلکہ ’جان جان ہندوستان‘ گا رہے تھے، جسے سننے والے نہ سمجھ سکے۔