data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251028-08-6

 

کراچی ( اسٹاف ر پورٹر)صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ اور سیکرٹری تعلیم زاہد علی عباسی نے یہ واضح احکامات جاری کیے ہیں کہ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے آئی درخواست 2025 /1592 میں مورخہ 9 اکتوبر کے جاری کیے گئے فیصلے کی روشنی میں تمام نجی تعلیمی ادارں کی دس فیصد فری شپ کی فراہمی کے ریکارڈ کا مکمل آڈٹ کیا جائے۔ پہلے مرحلہ میں سندھ بھر کے چھ ریجنز کے وہ تمام اسکولز جن کی ایک سے زائد شاخیں ہیں انہیں ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں خطوط جاری کر دیے گئے ہیں جن میں انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ کمیٹیز ان اسکولوں کا پندرہ یوم کے اندر اندر دورہ کریں گی اور طلبہ کو ان کے اسکول میں کل تعداد کے دس فیصد فراہم کی گئی فری شپ کا مکمل آڈٹ کریں گی اور اس کی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں جمع کروائیں گی۔مزید برآں سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن کو مورخہ 10 نومبر کو ریکارڈ کے ساتھ طلب کیا ہے۔ وہ اسکولز جو دس فیصد فری شپ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کر رہے ان کی رجسٹریشن ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں منسوخ اور معطل کر دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اسکولز جنہوں نے اپنی رجسٹریشن اور اس کی تجدید کے لئے درخواستیں جمع کرواتی ہیں اور وہ دس فیصد فریم شپ کے قانون پر عملدرآمد نہیں کر رہے ان کے رجسٹریشن اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔ وہ اسکول جو دورہ اور آڈٹ کرنے والی کمیٹیوں سے تعاون نہیں کریں گے وہ اسکول تو ہیں عدالت کے مرتکب ہوں گے۔ لہٰذا تمام اسکولز اپنا متعلقہ ریکارڈ تیار رکھیں اور کمیٹیوں کے دورہ کے وقت انہیں پیش کریں ، دوسرے مرحلہ میں یہ کمیٹیاں سندھ بھر کے باقی تمام اسکولوں کا طلبہ کو دس فیصد فری شپ کی فرہمی کا آڈٹ کریں گی ، اس سلسلے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں گائیڈ لائنز اور طریقہ کار اسکولوں کو ارسال کیا جا چکا ہے۔ خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اسٹاف رپورٹر.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فیصلے کی روشنی میں فیصد فری شپ دس فیصد فری ہائی کورٹ کے فیصلے

پڑھیں:

جہیز سے متعلق فیملی لا ریفارمز کی جا رہی ہیں، سپریم کورٹ کی اصلاحات پر پیشرفت رپورٹ جاری

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے عوام دوست عدالتی اصلاحات پر جاری پیش رفت رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جہیز سے متعلق لا ریفارمز کی جا رہی ہیں جبکہ نئی اصلاحات کے تحت 24 ہزار 98 تصدیق شدہ فیصلے جاری کیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ٹیکنالوجی پر مبنی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر تازہ پیش رفت رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق ان اصلاحات کا مقصد عدالتی نظام میں شفافیت، کارکردگی اور انصاف تک عوامی رسائی کو بہتر بنانا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اہم اصلاحات میں مقدمات کا ڈیجیٹل نظام، ای فائلنگ، آن لائن کاز لسٹ اور مقدمات کی حقیقی وقت میں ٹریکنگ شامل ہے، ٹیکنالوجی کی مدد سے انصاف تک رسائی کے تحت شعبوں میں اصلاحات کی گئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالتی اصلاحات کے تحت ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، شفافیت میں بہتری، عوامی سہولت اور اصلاحاتی اقدامات شامل ہیں۔

اعلامیے کے مطابق نئی اصلاحات کے تحت 24 ہزار 98 تصدیق شدہ فیصلے جاری کیے گئے، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے تحت 7 ہزار 242 الیکٹرونک بیان حلفی جمع کرائے گئے، 16 334 درخواستیں ای فائلنگ کے ذریعے دائر ہوئیں، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے تحت تا حال 54473 فیصلے ڈیجیٹائز کیے گئے اور عدالتی اصلاحات کے تحت 8735 کیو آر کوڈ والی ججمنٹس جاری کی گئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اصلاحات کے تحت جوڈیشل ڈیش بورڈ لانچ کیا گیا، نئی اصلاحات کے تحت سپریم کورٹ رولز 2025، ججز کوڈ آف کنڈکٹ کی منظوری دی گئی، آن لائن فیڈ بیک سسٹم، اینٹی کرپشن ہاٹ لائن، عوامی سہولت مرکز انفارمیشن سیل، سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سہولت سیل کا آغاز کیا گیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ اصلاحات کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کا سیکریٹریٹ قائم کیا گیا، نئے رولز نوٹیفائی کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل اپنے چار اجلاسوں میں 130 شکایات نمٹا چکی ہیں، عدالتی اصلاحات کے تحت جوڈیشل کمیشن سیکریٹریٹ قائم کیا گیا، اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن رولز 2024 نوٹیفائی کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالتی اصلاحات کے تحت لاہور ہائی کورٹ، سندھ ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ، بلوچستان ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی تعیناتیاں کی گئیں، جوڈیشل کمیشن کے ذریعے نومبر 2024 سے اب تک 31 اجلاسوں میں 53 جج تعینات کیے جا چکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے بتایا کہ جسٹس ڈیولپمنٹ فنڈ کے ذریعے 2026 تک تمام اضلاع میں سولرائزیشن، ای لائبریریوں کا قیام، خواتین کے لیے خصوصی سہولیات، واٹر فلٹریشن پلانٹ فراہم کیے جائیں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا عدالتی اصلاحات کے تحت جہیز سے متعلق فیملی لا ریفارمز کی جا رہی ہیں، فیملی لا ریفارمز کے تحت نکاح نامے میں جہیز کا کالم شامل کرنے کے لیے اصلاحات جاری ہیں، اصلاحات کے تحت غیر رجسٹرڈ شادیوں کے خلاف جرمانے کی تجویز زیر غور ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مقدمات کی اسلام آباد منتقلی بھی اصلاحات میں شامل ہے، عدالتی اصلاحات کے تحت 23 ججز ٹریننگز، تین کورٹ اسٹاف ٹریننگز، پانچ بار ممبرز ٹریننگز، 9 اسٹیک ہولڈر ٹریننگز کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 10 فیصد فری شپ کی آڈٹ کیلئے نجی اسکولوں کو خطوط جاری کردیے، رفیعہ ملاح
  • 10 فیصد فری شپ؛ عدالتی حکم پر سندھ کے تمام نجی اسکولوں کے آڈٹ کا فیصلہ
  • سندھ حکومت کا نجی اسکولوں میں فری شپ کا مکمل آڈٹ لازمی قرار
  • چیف جسٹس پاکستان کا عدالتی نظام کی بہتری پر تمام ججز و اداروں کو خراجِ تحسین
  • جہیز سے متعلق فیملی لا ریفارمز کی جا رہی ہیں، سپریم کورٹ کی اصلاحات پر پیشرفت رپورٹ جاری
  • سپریم کورٹ کی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر پیش رفت رپورٹ جاری
  • عورت کی رضامندی کے بغیر عدالت خلع نہیں دے سکتی: سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ نے بیوی پر کسی بھی قسم کے گھریلو تشدد اور خلع سے متعلق درخواست پر اہم فیصلہ سنادیا
  • بیوی کے خُلع اور کسی بھی قسم کے گھریلو تشدد سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ