data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

 

کراچی (کامرس رپورٹر) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد ریحان حنیف نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو گیارہ فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر گہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کاروباری اور صنعتی برادری کو ریلیف فراہم کرنے کا ضائع شدہ موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ مہنگائی بڑی حد تک قابو میں ہے اس لیے کاروباری طبقہ کم از کم دو سو بیسز پوائنٹس کی کمی کی توقع کر رہا تھا تاکہ شرح سود کو تقریباً نو فیصد تک لایا جا سکے مگر بدقسمتی سے یہ توقع پوری نہیں ہوئی جو موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ناقابلِ فہم فیصلہ ہے۔ریحان حنیف نے زور دیا کہ حکومت کو اپنی مالیاتی پالیسی کو خطے کے دیگر ممالک سے ہم آہنگ کرنا چاہیے جہاں شرح سود نمایاں طور پر کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شرح سود کو نو فیصد تک لانا ممکن نہیں تھا تو کم از کم دس فیصد تک کمی ضرور کی جانی چاہیے تھی۔کے سی سی آئی کے صدر نے بتایا کہ قرضوں کی تقسیم میں توازن قائم نہیں کیونکہ حکومتی قرضے اپنی بلند ترین سطح پر ہیں جبکہ نجی شعبے کو قرضوں کا بہاؤ محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ صورتحال 23 فیصد کی ریکارڈ بلند شرح سے بہتر ہوئی ہے مگر موجودہ 11 فیصد شرح بھی ان کاروباروں کے لیے بوجھ ہے جو بے مثال لاگت کے دباؤ میں زندہ رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے یاد دلایا کہ 2024 کے اختتام پر حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے گا مگر یہ وعدہ تاحال پورا نہیں کیا گیا۔ اس وعدے کی عدم تکمیل سے کاروباری برادری مایوس ہوئی ہے جو ترقی پر مبنی مالیاتی پالیسی کی امید رکھتی تھی۔ریحان حنیف نے خبردار کیا کہ نجی شعبہ، جو پہلے ہی گیس اور بجلی کے ناقابلِ برداشت نرخوں کے باعث کاروبار کی بڑھتی ہوئی لاگت سے پریشان ہے، مہنگے قرضوں کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکتا۔ اگر حکومت واقعی صنعتی سرگرمیوں کو بحال کرنا، روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور برآمدات میں اضافہ چاہتی ہے تو اسے فوری طور پر شرح سود اور یوٹیلیٹی اخراجات کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔انہوں نے اختتام پر کہا کہ کاروباری برادری نے مشکل حالات کے باوجود حوصلہ دکھایا ہے، مگر جب تک کاروباری لاگت میں نمایاں کمی نہیں کی جاتی، پاکستان کی معاشی بحالی ایک خواب ہی رہے گی۔

کامرس رپورٹر.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شرح سود کو انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

شرح سود 11فیصد پر برقرار ‘ مہنگائی ‘ غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ، معیشت بہتر ہوئی سٹیٹ بنک 

کراچی (کامرس رپورٹر+ این این آئی) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ چوتھا مسلسل اجلاس تھا جس میں مرکزی بینک نے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ 27 اکتوبر 2025 کو منعقدہ اجلاس میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر ملکی معیشت کے اشاریے بہتر سمت میں جا رہے ہیں، تاہم عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، تجارتی چیلنجز اور غذائی رسد میں ممکنہ رکاوٹ جیسے عوامل آئندہ مہینوں میں غیر یقینی حالات پیدا کر سکتے ہیں۔ ستمبر میں عمومی مہنگائی کی شرح بڑھ کر 5.6 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ بنیادی یا قوزی مہنگائی 7.3 فیصد پر مستحکم رہی۔ سیلاب کے اثرات گذشتہ اندازوں کے مقابلے میں محدود رہے ہیں، فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کم ہیں اور غذائی رسد میں بھی کوئی بڑا تعطل نہیں آیا۔ کمیٹی کے مطابق معیشت میں سرگرمیوں میں بہتری آئی ہے۔ کمیٹی کے مطابق پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنے کا فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے کہ مہنگائی کے دباؤ کو قابو میں رکھا جا سکے اور قیمتوں میں استحکام برقرار رہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے اپنے جائزے میں یہ بھی کہا کہ مالی سال 2025ء  کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی نمو کا تخمینہ 2.7 فیصد سے بڑھا کر 3 فیصد کر دیا گیا ہے، جبکہ خریف کی اہم فصلوں کی پیداوار بھی توقعات سے بہتر رہی ہے۔ کمیٹی کے مطابق یورو بانڈ کی 500 ملین ڈالر کی ادائیگی کے باوجود سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، جو 17 اکتوبر تک بڑھ کر 14.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔  بڑے پیمانے کی اشیاء سازی میں جولائی تا اگست 2025ء کے دوران 4.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ گزشتہ برس اس عرصے میں معمولی کمی دیکھی گئی تھی۔ گاڑیوں، سیمنٹ، کھاد اور پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں اضافہ اور نجی شعبے کے قرضوں کی مضبوط طلب نے صنعتی پیداوار کو سہارا دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جاری کھاتے میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے۔ ستمبر میں جاری کھاتے میں 110 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جبکہ مالی سال 2026ء  کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی خسارہ 594 ملین ڈالر تک محدود رہا۔ برآمدات میں اضافہ اور کارکنوں کی ترسیلات زر کے استحکام سے زرمبادلہ کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔  مالیاتی شعبے سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2026ء  کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکس وصولیوں میں سال بہ سال 12.5 فیصد اضافہ ہوا، تاہم ہدف کے مقابلے میں 198 ارب روپے کی کمی رہی۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے منافع کی منتقلی اور پٹرولیم محصولات میں اضافے کے باعث غیر ٹیکس محصولات میں بہتری آئی ہے۔ کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی اور بنیادی مالی توازن دونوں سرپلس میں رہیں گے۔ زری اشاریوں کے مطابق زرِ وسیع (M2) کی نمو کم ہو کر 12.3 فیصد رہی، جو بینکوں کے خالص ملکی اثاثوں میں کمی کی عکاسی کرتی ہے۔ تاہم نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں 17 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال 2026ء کی دوسری ششماہی میں مہنگائی عارضی طور پر ہدف سے کچھ اوپر جا سکتی ہے، تاہم مالی سال 2027ء میں دوبارہ 5 تا 7 فیصد کی مقررہ حد کے اندر واپس آ جائے گی۔ سٹیٹ بینک نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے سے ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے۔ ایس آئی ایف سی کی پالیسی کی بدولت توانائی کے شعبے میں سب سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی۔ ستمبر میں توانائی کے شعبے میں 87 ملین ڈالرغیر ملکی سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی، مالیاتی کاروبار اور شعبہ خوراک میں 66.58 اور 25.3 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • شرح سود 11فیصد پر برقرار ‘ مہنگائی ‘ غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ، معیشت بہتر ہوئی سٹیٹ بنک 
  • شرح سود برقرار رکھنے پر عاطف اکرام شیخ کی تنقید
  • سٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • شرحِ سود کو ایک بار پھر برقرار رکھنے کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، عاطف اکرام شیخ
  • شرح سود کو ایک بار پھر برقرار رکھنے کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، عاطف اکرام شیخ
  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا مسلسل چوتھی بار شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان