غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو کا دوٹوک اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کر دیا ہے کہ غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی فورس میں شامل ہونے والے ممالک کا فیصلہ اسرائیل خود کرے گا ، کوئی اور نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ فورس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کا حصہ ہے، تاہم ابھی تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ کون سے ممالک اس میں شامل ہوں گے۔ عرب اور دیگر مسلم ممالک کی شمولیت کے امکانات بھی غیر یقینی ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے، جبکہ اسرائیل نے بھی فورس کی ممکنہ ساخت پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے فوجی غزہ پٹی بھیجنے سے انکار کر دیا ہے، لیکن وہ انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان جیسے ممالک کے ساتھ ممکنہ شمولیت پر بات چیت کر رہی ہے۔
نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہاکہ اسرائیل اپنی سیکیورٹی کا خود ذمے دار ہے، اور ہم نے واضح کر دیا ہے کہ بین الاقوامی فورس کے معاملے میں فیصلہ اسرائیل ہی کرے گا کہ کون سی غیرملکی افواج قابلِ قبول ہیں اور کون سی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ مؤقف امریکا کے لیے بھی قابلِ قبول ہے، اور واشنگٹن کے اعلیٰ حکام نے حالیہ دنوں میں اس کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل گزشتہ دو سال سےغزہ میں فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور اب بھی علاقے کے بیشتر داخلی و خارجی راستوں پر اس کا کنٹرول برقرار ہے۔
گزشتہ ہفتے نیتن یاہو نے ترکی کی ممکنہ شمولیت پر اعتراض اٹھایا تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے اسرائیلی کارروائیوں پر شدید تنقید کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات ایک بار پھر کشیدگی کا شکار ہیں۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فورس میں صرف وہ ممالک شامل ہوں جن پر اسرائیل کو اعتماد ہو۔ ان کے مطابق واشنگٹن اس حوالے سےاقوام متحدہ کی قرارداد یا بین الاقوامی معاہدے کی تجاویز پر غور کر رہا ہے، اور اس سلسلے میں قطر سے بات چیت جاری ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بین الاقوامی نیتن یاہو کر دیا ہے
پڑھیں:
بہت جلد غزہ میں بین الاقوامی فورس تعینات کی جائیگی، ڈونلڈ ٹرمپ
امیر قطر سے اپنی ایک ملاقات میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر دوحہ، غزہ میں امن فوج کی مدد کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" نے کہا کہ بہت جلد غزہ کی پٹی میں ایک بین الاقوامی فورس تعینات ہو جائے گی، جس کے بعد اس پٹی میں امن قائم ہو جائے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار رواں شب امیرِ قطر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" سے ملاقات کے دوران کیا۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ اس وقت ایشیاء کے دورے پر ہیں، اس دوران اُن کا جہاز دوحہ میں ایندھن بھرنے کے لئے رُکا۔ موقع کو فرصت جانتے ہوئے انہوں نے امیر قطر اور وزیراعظم سے ملاقات کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات کے دوران صحافیوں کے سوالوں کے جواب بھی دئیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کو امریکہ کا ایک بڑا اتحادی اور علاقائی استحکام میں کلیدی کھلاڑی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر قطر، غزہ میں امن فوج کی مدد کرے گا۔یورپ میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ وہ روسی صدر "ولادیمیر پیوٹن" سے اس وقت ملاقات کریں گے جب وہ پُراعتماد ہوں گے کہ یوکرین امن معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ چینی صدر "شی جن پنگ" سے روسی تیل کے بارے میں بات کریں گے۔ دوسری جانب کچھ گھنٹے قبل، امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" نے کہا کہ امریکی حکام، غزہ کی پٹی میں کثیر القومی فورس کی تعیناتی کی اجازت دینے کے لئے بین الاقوامی قرارداد یا معاہدے پر رائے کا جائزہ لے رہے ہیں۔