فنانس کی تعلیم کے فروغ کیلئے شرکت داری قائم کرلی
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251028-06-24
لاہور (کامرس ڈیسک) ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس(اے سی سی اے) اور ایسوسی ایشن ٹو ایڈوانس کولیجیئٹ اسکولز آف بزنس (اے اے سی ایس بی) انٹرنیشنل کی قیادت نے کاروبار، اکاؤنٹنگ اور فنانس کی تعلیم کے فروغ کے لیے 17 اکتوبر 2025 کو تین سالہ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔اس تعا ون کے تحت دونوں عالمی ادارے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون کریں گے، جن میں مستقبل کے روزگار، گریجویٹس کی ملازمت کے مواقع اور پیشہ ورانہ کیریئر کے راستوں کے ساتھ ساتھ سماجی اثرات جیسے موضوعات پر تحقیق شامل ہوگی۔اس کے علاوہ جامعات کی معاونت کے لیے مشترکہ اقدامات کریں گے، قلیل و درمیانی مدت میں تعلیمی تجربے پرآرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کے اثرات کا جائزہ لیں گے، اور اکاؤنٹنسی کی تعلیم کے مستقبل کا جائزہ لینے کے لیے اہم تنظیموں کے ساتھ تعاون کریں گے۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر اے سی سی اے، ہیلن برانڈ نے کہا”اکاؤنٹنسی کا شعبہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ آج کے اکاؤنٹنٹس نہ صرف پائیداری کو فروغ دے رہے ہیں اور سماجی اقدار کو مضبوط بنا رہے ہیں بلکہ نئے اخلاقی تقاضوں سے بھی مؤثر طور پر نمٹ رہے ہیں۔ وہ جدید ٹیکنالوجیز کو اپناتے ہوئے دنیا کے نظامِ کار میں مثبت تبدیلی لا رہے ہیں۔مستقبل کی نسلوں کو درپیش مواقع اور چیلنجز کے لیے تیار کرنے میں اس اشتراک کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اے آئی وہ طاقت جو دنیا میں مساوات قائم کر سکتی ہے: سام آلٹمین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین نے ایک تازہ انٹرویو میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور خاص طور پر چیٹ جی پی ٹی کی بے مثال کامیابی پر روشنی ڈالی اور ساتھ ہی ان کے ممکنہ خطرات اور پیچیدگیوں کا بھی اعتراف کیا۔
اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین نے ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے محض تین سال کے مختصر عرصے میں دنیا بھر میں اسمارٹ فونز کی طرح تیزی سے پذیرائی حاصل کی ہے اور یہ عام صارفین کی روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے۔
سام آلٹمین نے اس ٹیکنالوجی کے فوائد اور نقصانات دونوں پر بھی تبصرہ کیا، انہوں نے کہا کہ اے آئی نہ صرف معلوماتی اور عملی پہلوؤں میں مساوات قائم کر سکتی ہے بلکہ دنیا کے امیر اور طاقتور افراد کو بھی وہی وسائل فراہم کرتی ہے جو اربوں عام صارفین استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اوپن اے آئی کے سسٹمز معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں اور یہ ٹیکنالوجی افراد کو نہ صرف معلومات تک رسائی فراہم کرتی ہے بلکہ روزمرہ کے عملی کاموں میں بھی معاونت کرتی ہے، جیسے سی وی لکھنے، سافٹ وئیر کوڈ تیار کرنے، سفری منصوبے بنانے اور دیگر ذاتی و پیشہ ورانہ امور میں۔
آلٹمین نے واضح کیا کہ چیٹ جی پی ٹی کی طاقت کو محدود کر کے جمع کرنے کے بجائے اسے تقسیم کرنے پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ اس ٹیکنالوجی کی تیز رفتار اپنائیت کے باعث مستقبل میں غیر متوقع تبدیلیاں آ سکتی ہیں، اور اس لیے لوگوں کو اسے اپنانے کے ساتھ ساتھ حفاظتی تدابیر بھی تیار رکھنی چاہئیں۔
سام آلٹمین کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی پیچیدگیوں کے ساتھ آتی ہے، مگر اس کے فوائد اس کے ممکنہ خطرات سے کہیں زیادہ ہیں، اور اسے سمجھداری اور احتیاط کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے۔