برڈ فلو کومزید پھیلنے سے بچانے کےلئے جرمنی میں لاکھوں جانور تلف
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
برلن: جرمنی میں برڈ فلو کی خطرناک بیماری کو مزید پھیلنے سے بچانے کیلیے اب تک لاکھوں جانوروں کو تلف کردیا گیا۔
ابتدائی سروے کے مطابق اب تک مجموعی طور پر تقریباً چار لاکھ مرغیاں، بطخیں، ہنس اور دیگر پرندے تلف کر دیے گئے ہیں تاکہ بیماری آگے نہ پھیل سکے۔
ذرائع کے مطابق وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر نوہارڈن برگ کے فارم میں80ہزاربطخیں تلف کردی گئیں، حکام نے متاثرہ علاقے میں پولٹری کی نقل و حرکت پر بھی عارضی پابندی عائد کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جرمنی میں برڈ فلو (ایویئن انفلوئنزا) کے پھیلاؤ کے بعد 30 سے زائد پولٹری فارموں کو اپنے پرندے تلف کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اب تک مجموعی طور پر تقریباً چار لاکھ مرغیاں، بطخیں، ہنس اور دیگر پرندے تلف کر دیے گئے۔
ماہرین کے مطابق جنگلی پرندے جو سردیوں میں جنوب کی طرف ہجرت کرتے ہیں، اس بیماری کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ ہیں۔ اگرچہ یہ بیماری اب جرمنی میں سال بھر موجود رہتی ہے لیکن موسم خزاں میں پرندوں کی ہجرت کے دوران اس کے پھیلنے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کے مطابق
پڑھیں:
ایس پی عدیل اکبر نے خود کشی کی، انکوائری رپورٹ
ایس پی کو آخری کال ایس پی صدر یاسر کی موصول ہوئی سبزی منڈی میں کسی واقعے سے متعلق گفتگو کی ایس پی عدیل اکبر اور اُن کی فیملی کو اسحلہ اور بلیڈز جیسی اشیاء سے دور رکھنے کا کہا تھا، انکوائری رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔
(رپورٹ) ایس پی عدیل اکبر کی موت کے معاملے پر پولیس نے انکوائری رپورٹ مرتب کر لی۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر نے خود کشی کی۔
ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی نے عدیل اکبر کے آپریٹر اور ڈرائیور سمیت ڈاکٹرز کے بیانات قلمبند کر لیے، ڈاکٹر کے بیان کے مطابق عدیل اکبر ڈیپ روٹیڈ اسٹریس کا شکار تھے۔
ڈاکٹر کے مطابق ڈیپ روٹیڈ اسٹریس کے لیے کوئی اچانک حادثے ضروری نہیں، رپورٹ کے مطابق اسٹریس کا متاثرہ شخص ماضی کے حادثات کا پریشر ساتھ لے کر چلتا ہے۔
ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر 8 اکتوبر کو اپنے ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لیے گئے، ڈاکٹر نے دفتری امور سے متعلق ذہنی دباؤ کا پوچھا تھا، عدیل اکبر نے ڈاکٹر سے کہا کہ میں یہاں خوش ہوں، ڈاکٹر نے بتایا عدیل اکبر پروموشن نہ ہونے پر دلبرداشتہ تھے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر نے بتایا عدیل اکبر نے کئی بار خود کشی کے خیال کا ذکر کیا، عدیل اکبر اور فیملی کو اسحلہ اور بلیڈز جیسی اشیاء سے دور رکھنے کا کہا تھا،
عدیل اکبر کے خلاف بلوچستان میں انکوائری رپورٹ بنی تھی جو 2 سال چلتی رہی تھی، ایس ایس پی معروف نے عدیل اکبر کے خلاف انکوائری رپورٹ مرتب کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت کے ایڈیشنل آئی جی نے اس رپورٹ پر عدیل اکبر کو سزا بھی دی تھی، سزا کے باعث عدیل اکبر دو بار پروموٹ نہیں ہوئے، عدیل اکبر کو ڈیڑھ ماہ قبل اسلام آباد تعینات کیا گیا تاکہ پروموشن ہو سکے۔
رپورٹ کے مطابق عدیل اکبر کو ان کے کورس میٹ ایس پی خرم کی درخواست پر اسلام آباد تعینات کیا گیا، سینئر اے ایس پی عدیل اکبر کو شولڈر پروموٹ کر کے ایس پی انڈسٹریل ایریا لگایا گیا، ایس پی عدیل اکبر اسلام آباد میں بخوبی اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس پی عدیل کشمیر میں بھی اپنی ڈیوٹی سر انجام دے کر آئے تھے، مرید کے آپریشن میں عدیل اکبر نے حصہ نہیں لیا تھا، پولیس انکوائری کے مطابق حادثے سے ڈیڑھ گھنٹہ قبل 35 منٹ گاڑی میں گھومتے رہے، پھر گھر گئے، عدیل نے کچھ دیر بعد ڈرائیور اور آپریٹر کو گھر بلایا اور ان کے ساتھ سیکریٹریٹ گئے۔
رپورٹ کے مطابق سیکریٹریٹ میں عدیل اکبر کی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سیکشن افسر سے ملاقات طے تھی، رپورٹ کے مطابق 4 بج کر 23 منٹ پر ایس او نے فون پر کہا کہ نکل گیا ہوں، عدیل اکبر یوٹرن لینے کے بعد خارجہ گئے، انہیں آخری کال ایس پی صدر یاسر کی موصول ہوئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق آخری کال پر عدیل اکبر نے سبزی منڈی میں کسی واقعے سے متعلق گفتگو کی، کال کے کچھ دیر بعد عدیل اکبر نے اپنے آپریٹر سے گن لے کر خود کشی کر لی۔