پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا محمود اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی بنانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
جمعیت علما اسلام (ف) نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی کو نامزد کرنے کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت پر اتفاق کرلیا۔
یہ پیشرفت ایک ہفتے سے زیادہ عرصے بعد سامنے آئی جب پی ٹی آئی نے باضابطہ طور پر محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی درخواست کی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مولانا فضل الرحمان اپوزیشن لیڈر بننے جا رہے ہیں؟ سربراہ جے یو آئی نے خود بتا دیا
یاد رہے کہ محمود اچکزئی کی جماعت بھی تحریک تحفظِ آئینِ پاکستان نامی اپوزیشن اتحاد کا حصہ ہے، جس میں پی ٹی آئی سمیت 6 جماعتیں شامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی نشست 5 اگست کو پی ٹی آئی کے عمر ایوب خان کی نااہلی کے بعد سے خالی ہے۔
جے یو آئی (ف) کے ایک بیان کے مطابق آج پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ اسلام آباد پہنچا، جہاں جمعیت علمائے اسلام (ف) نے محمود خان اچکزئی کی نامزدگی کی حمایت پر رضامندی ظاہر کی۔
پی ٹی آئی کے وفد میں اسد قیصر، پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر اور شہرام خان ترکئی شامل تھے، جبکہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کے ہمراہ مولانا صلاح الدین ایوبی، ایڈووکیٹ جلال الدین اور مولانا اسجد محمود موجود تھے۔
بیان کے مطابق ملاقات کے دوران پی ٹی آئی کے وفد نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ سے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو متحد کرنے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی نے جے یو آئی (ف) سے خیبرپختونخوا کی خالی سینیٹ نشست کے حوالے سے تعاون کی بھی اپیل کی۔ دونوں جماعتوں کے درمیان موجودہ سیاسی اور علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید برآں بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر قومی جرگہ بلانے کی تجویز پر بھی جے یو آئی (ف) کے سربراہ سے مشاورت کی، جسے مولانا فضل الرحمان نے خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں محمود اچکزئی، سینیٹ میں راجہ ناصر عباس اپوزیشن لیڈر ہوں گے، بیرسٹر گوہر کا اعلان
بعد ازاں تحریک تحفظ آئینِ پاکستان کے ایک بیان کے مطابق اسد قیصر نے مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقات کی تفصیلات محمود خان اچکزئی کو بتائیں اور انہیں اعتماد میں لیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئینِ پاکستان نومبر میں ملک بھر میں عوامی اجتماعات کا انعقاد کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپوزیشن لیڈر پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی جے یو آئی قومی اسمبلی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی جے یو ا ئی قومی اسمبلی وی نیوز مولانا فضل الرحمان محمود خان اچکزئی اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اچکزئی کو پی ٹی آئی جے یو آئی
پڑھیں:
مولانا اور بلاول بھٹو کی اہم بیٹھک، فضل الرحمان کا اپوزیشن لیڈر کی تقرری سے انکار
بلاول اپوزیشن لیڈر تقرری میں فضل الرحمان کیساتھ اتحاد کے خواہاں، پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 اراکین اسمبلی ، جے یو آئی کے6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجودہیں
پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں،معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں ، رویے میں نرمی لانا ہوگی، ہم بھارت کے بعد افغانستان سے بھی لڑنا چاہتے ہیں، امیر جمعیت علماء اسلام
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سربراہ جے یو آئی کے گھر پہنچے اور ملاقات کی، فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی دلچسپی نہیں، ہم انہی ارکان کے ساتھ اپوزیشن میں رہیں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ نیر حسین بخاری، ہمایوں خان اور جمیل سومرو موجود رہے جب کہ جے یو آئی کی جانب سے سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود، مفتی ابرار شریک تھے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں پارلیمانی معاملات پر بھی مشاورت کی گئی، دونوں نے نئی قانون سازی اور پارلیمانی تعاون پر غور کیا، آئندہ قانون سازی میں اپوزیشن جماعتوں کے کردار پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ملاقات میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کے تعلقات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے افغانستان کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیا۔اس پر بلاول نے فضل الرحمان کو یقین دہانی کرائی کہ افغانستان سے متعلق تجاویز صدر مملکت تک پہنچائی جائیں گی۔ملاقات میں قومی و سیاسی امور پر بات چیت اور رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کی۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آپ کے والد آصف زرداری ملاقات کرنے آئے، آپ بھی کئی بار آئے ہم ملاقات کرنے ضرور جائیں گے، بلاول کے ساتھ ملاقات خیر سگالی تھی یہ ایجنڈا میٹنگ نہیں تھی، بلاول سے ملاقات میں کسی آئینی ترمیم پر بات نہیں ہوئی، مجھے اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی دلچسپی ہے نہ ایسی بات ہوئی۔ذرائع کے مطابق مولانا نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے ہمارے پاس کتنے ارکان ہیں، ہم انہی ارکان کے ساتھ اپوزیشن میں رہیں گے، مذاکرات کی کامیابی کے لیے اگر سنجیدہ رابطہ کیا گیا تو مثبت جواب دیں گے، ملکی مفاد ہماری ترجیح ہے ہم ملکی مفاد کے پیش نظر ہی کام کریں گے۔ذرائع کے مطابق مولانا نے کہا کہ اگرچہ پالیسی اختلافات ہیں لیکن اس کے باوجود ہم پاکستان کی مشکلات میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے، پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کے لیے مفید نہیں، رویے شدت کی طرف جارہے ہیں، دونوں اطراف سے رویے میں نرمی اور لچک لانا ہوگی، بیانیہ بنانا اور پھر اس کی تشہیر کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے، اگر ہم افغانستان سے بھی لڑنا چاہتے ہیں اور بھارت سے لڑنا چاہتے ہیں تو سفارتی گہرائی کہاں چلی گئی؟ بتائیں اسے پہلے افغانستان کے حوالے سے جو کچھ ہوا، وہ عالمی اتحاد کا تقاضا تھا؟ آپ نے افغانستان کے خلاف اتحاد میں شامل ہو کر جو کچھ کیا کیا وہ صحیح تھا؟ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت میڈیا سے گفتگو کیے بغیر روانہ ہوگئی۔