data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حماس کو سزا دینے کی مشاورت کے بعد اسرائیل نے یلو لائن کے پار اپنی گرفت بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان غزہ میں اسرائیلی فوج کے کنٹرول والے علاقے کو بڑھانے کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں، جس میں فوج کو یلو لائن کے پار آگے بڑھنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ یہ بات “العربية/الحدث” کے ذرائع نے بتائی۔

اطلاعات کے مطابق یہ مذاکرات ابھی بھی جاری ہیں، واشنگٹن نے منگل کو غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی منظوری دی جو نیتن یاہو کے حکم پر کیے گئے اور جن کا تعلق حماس پر فائر بندی کی خلاف ورزی کے الزامات سے جوڑا جا رہا ہے۔

اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا کہ اسرائیل نے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے امریکہ کے ساتھ ہم آہنگی قائم کر رہا ہے۔ یلو لائن کے پار کنٹرول بڑھانے کا فیصلہ نیتن یاہو کی منگل کی شام کی حفاظتی مشاورت کے بعد کیا گیا، جس کا مقصد حماس کو “سزا دینا” بتایا گیا۔

ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے اس معاملے پر امریکی سینئر حکام کے ساتھ مشاورت کی۔ ایک امریکی اہل کار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے سینئر حکام نے نیتن یاہو کی ٹیم کو آگاہ کیا کہ حماس نے کوئی سنگین خلاف ورزی نہیں کی اور اسرائیل کو ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے جو فائر بندی کو خطرے میں ڈالے۔

تاہم تھوڑی دیر بعد نیتن یاہو نے ایک ہنگامی حفاظتی اجلاس بلایا اور فیصلہ کیا کہ غزہ پر حملے دوبارہ شروع کیے جائیں اور تل ابیب کے زیر کنٹرول علاقے کو بڑھایا جائے۔ اجلاس میں وزیر دفاع یسرائیل کاتز، چیف آف اسٹاف ایال زامیر اور شاباک کے سربراہ ڈیوڈ زینی بھی شامل تھے۔

اجلاس کے بعد نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ “حفاظتی مشاورت کے اختتام پر وزیر اعظم نے فوجی قیادت کو غزہ میں فوری اور شدید حملے کرنے کی ہدایت دی۔”

یلو لائن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق انخلا کی پہلی حد ہے۔ یہ حد حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کے معاہدے کے پہلی مرحلے میں طے کی گئی جو 10 اکتوبر سے نافذ ہے۔ یہ لائن مشرق میں اسرائیلی فوج کے موجودہ علاقے اور مغرب میں فلسطینیوں کے آزاد حرکت کرنے والے علاقے کے درمیان حد متعین کرتی ہے۔

اسرائیلی ذرائع نے منگل کو بتایا کہ اسرائیل نے حماس کے عناصر کو یلو لائن کے اندر داخل ہونے سے روک دیا تاکہ وہ قیدیوں کی باقیات تلاش نہ کر سکیں، جبکہ غزہ میں اس وقت بھی قیدیوں کی لاشوں کی تلاش جاری ہے۔

واضح رہے کہ10 اکتوبر کو اسرائیلی فوج جزوی طور پر اپنے پرانے مقامات سے پیچھے ہٹ کر یلو لائن کے مشرق میں نئے مقامات پر تعینات ہو گئی، جو فوج کے اندازے کے مطابق غزہ کی پٹی کے 50 فی صد سے زیادہ علاقے پر محیط ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یلو لائن کے نیتن یاہو کے مطابق کے پار

پڑھیں:

غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو کا دوٹوک اعلان

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کر دیا ہے کہ غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی فورس میں شامل ہونے والے ممالک کا فیصلہ اسرائیل خود کرے گا ، کوئی اور نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ فورس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کا حصہ ہے، تاہم ابھی تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ کون سے ممالک اس میں شامل ہوں گے۔ عرب اور دیگر مسلم ممالک کی شمولیت کے امکانات بھی غیر یقینی ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے، جبکہ اسرائیل نے بھی فورس کی ممکنہ ساخت پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے فوجی غزہ پٹی بھیجنے سے انکار کر دیا ہے، لیکن وہ انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان جیسے ممالک کے ساتھ ممکنہ شمولیت پر بات چیت کر رہی ہے۔
نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہاکہ اسرائیل اپنی سیکیورٹی کا خود ذمے دار ہے، اور ہم نے واضح کر دیا ہے کہ بین الاقوامی فورس کے معاملے میں فیصلہ اسرائیل ہی کرے گا کہ کون سی غیرملکی افواج قابلِ قبول ہیں اور کون سی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ مؤقف امریکا کے لیے بھی قابلِ قبول ہے، اور واشنگٹن کے اعلیٰ حکام نے حالیہ دنوں میں اس کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل گزشتہ دو سال سےغزہ میں فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور اب بھی علاقے کے بیشتر داخلی و خارجی راستوں پر اس کا کنٹرول برقرار ہے۔
گزشتہ ہفتے نیتن یاہو نے ترکی کی ممکنہ شمولیت پر اعتراض اٹھایا تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے اسرائیلی کارروائیوں پر شدید تنقید کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات ایک بار پھر کشیدگی کا شکار ہیں۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فورس میں صرف وہ ممالک شامل ہوں جن پر اسرائیل کو اعتماد ہو۔ ان کے مطابق واشنگٹن اس حوالے سےاقوام متحدہ کی قرارداد یا بین الاقوامی معاہدے کی تجاویز پر غور کر رہا ہے، اور اس سلسلے میں قطر سے بات چیت جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی طیاروں کے غزہ پر حملے
  • غزہ پھر زیرعتاب: نیتن یاہو نے ’فوری اور بھرپور‘ حملوں کا حکم دے دیا
  • نیتن یاہو کا حماس پر امن معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام، غزہ پر بڑے حملے کا حکم
  • نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو غزہ پر فوری حملوں کا حکم دے دیا
  • نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو غزہ میں فوری اور شدید حملوں کا حکم دیدیا
  • غزہ فورس میں غیرملکی افواج کا انتخاب اسرائیل کرے گا: نیتن یاہو
  • غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو کا دوٹوک اعلان
  • غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو نے بڑا اعلان کر دیا
  • یہ فیصلہ اسرائیل کریگا کہ غزہ میں کونسی بین الاقوامی فوج تعینات کی جائے، نیتن یاہو