اسرائیل کا حماس کو سزا دینے کے لیے ’یلولائن‘ کے پار پیش قدمی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حماس کو سزا دینے کی مشاورت کے بعد اسرائیل نے یلو لائن کے پار اپنی گرفت بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان غزہ میں اسرائیلی فوج کے کنٹرول والے علاقے کو بڑھانے کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں، جس میں فوج کو یلو لائن کے پار آگے بڑھنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ یہ بات “العربية/الحدث” کے ذرائع نے بتائی۔
اطلاعات کے مطابق یہ مذاکرات ابھی بھی جاری ہیں، واشنگٹن نے منگل کو غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی منظوری دی جو نیتن یاہو کے حکم پر کیے گئے اور جن کا تعلق حماس پر فائر بندی کی خلاف ورزی کے الزامات سے جوڑا جا رہا ہے۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا کہ اسرائیل نے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے امریکہ کے ساتھ ہم آہنگی قائم کر رہا ہے۔ یلو لائن کے پار کنٹرول بڑھانے کا فیصلہ نیتن یاہو کی منگل کی شام کی حفاظتی مشاورت کے بعد کیا گیا، جس کا مقصد حماس کو “سزا دینا” بتایا گیا۔
ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے اس معاملے پر امریکی سینئر حکام کے ساتھ مشاورت کی۔ ایک امریکی اہل کار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے سینئر حکام نے نیتن یاہو کی ٹیم کو آگاہ کیا کہ حماس نے کوئی سنگین خلاف ورزی نہیں کی اور اسرائیل کو ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے جو فائر بندی کو خطرے میں ڈالے۔
تاہم تھوڑی دیر بعد نیتن یاہو نے ایک ہنگامی حفاظتی اجلاس بلایا اور فیصلہ کیا کہ غزہ پر حملے دوبارہ شروع کیے جائیں اور تل ابیب کے زیر کنٹرول علاقے کو بڑھایا جائے۔ اجلاس میں وزیر دفاع یسرائیل کاتز، چیف آف اسٹاف ایال زامیر اور شاباک کے سربراہ ڈیوڈ زینی بھی شامل تھے۔
اجلاس کے بعد نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ “حفاظتی مشاورت کے اختتام پر وزیر اعظم نے فوجی قیادت کو غزہ میں فوری اور شدید حملے کرنے کی ہدایت دی۔”
یلو لائن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق انخلا کی پہلی حد ہے۔ یہ حد حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کے معاہدے کے پہلی مرحلے میں طے کی گئی جو 10 اکتوبر سے نافذ ہے۔ یہ لائن مشرق میں اسرائیلی فوج کے موجودہ علاقے اور مغرب میں فلسطینیوں کے آزاد حرکت کرنے والے علاقے کے درمیان حد متعین کرتی ہے۔
اسرائیلی ذرائع نے منگل کو بتایا کہ اسرائیل نے حماس کے عناصر کو یلو لائن کے اندر داخل ہونے سے روک دیا تاکہ وہ قیدیوں کی باقیات تلاش نہ کر سکیں، جبکہ غزہ میں اس وقت بھی قیدیوں کی لاشوں کی تلاش جاری ہے۔
واضح رہے کہ10 اکتوبر کو اسرائیلی فوج جزوی طور پر اپنے پرانے مقامات سے پیچھے ہٹ کر یلو لائن کے مشرق میں نئے مقامات پر تعینات ہو گئی، جو فوج کے اندازے کے مطابق غزہ کی پٹی کے 50 فی صد سے زیادہ علاقے پر محیط ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یلو لائن کے نیتن یاہو کے مطابق کے پار
پڑھیں:
8 مسلم ممالک کی اسرائیلی فوج کے یو این آر ڈبلیو اے ہیڈکوارٹرز پر حملے کی سخت مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان سمیت 8 مسلم ممالک نے مشرقی یروشلم میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیلی فوج کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ مشترکہ بیان پاکستان، مصر، انڈونیشیا، اردن، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے جاری کیا۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں یو این آر ڈبلیو اے کا کردار انتہائی اہم ہے، ادارہ عشروں سے لاکھوں فلسطینیوں کو تحفظ، صحت، تعلیم اور ہنگامی امداد فراہم کر رہا ہے اور جنرل اسمبلی کی جانب سے اس کے مینڈیٹ میں مزید تین سال کی توسیع دنیا کے اعتماد کا ثبوت ہے۔
وزرائے خارجہ نے مشرقی یروشلم کے شیخ جراح محلے میں یو این آر ڈبلیو اے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیلی حملے کو ناقابلِ قبول اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے دفاتر کی حرمت پامال کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ کارروائی 22 اکتوبر 2025 کے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے، جس میں اسرائیل کو یو این آر ڈبلیو اے کے کام میں رکاوٹ ڈالنے سے منع کیا گیا تھا۔
بیان کے مطابق غزہ میں یو این آر ڈبلیو اے کے اسکول اور طبی مراکز پناہ گزینوں کے لیے زندگی کی آخری امید ہیں اور کسی متبادل ادارے کے پاس اس انفرااسٹرکچر اور مہارت کی صلاحیت موجود نہیں، لہٰذا ادارے کی کمزوری پورے خطے میں سنگین سماجی و سیاسی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔
وزرائے خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ کو پائیدار اور مضبوط بنایا جائے، کیونکہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ کے بغیر مسئلے کا منصفانہ اور دیرپا حل ممکن نہیں۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔