اسرائیل اور فلسطینی فریق دونوں معاہدے پر قائم رہیں گے, قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
قطر نے بدھ کے روز کہا کہ وہ امریکا کی حمایت یافتہ جنگ بندی کے برقرار رہنے کی توقع رکھتا ہے، حالانکہ اسرائیل نے فلسطینی فائرنگ کے جواب میں فضائی حملے کیے جنہیں ایک ’’خلاف ورزی‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
قطری وزیرِاعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے نیویارک کے دورے کے دوران کونسل آن فارن ریلیشنز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خوش قسمتی سے دونوں فریق اس بات کو تسلیم کر رہے ہیں کہ جنگ بندی برقرار رہنی چاہیے اور انہیں معاہدے پر قائم رہنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے میں کردار پر امیرِ قطر کا شکریہ
اسرائیل نے بڑے پیمانے پر فضائی حملے اس وقت کیے جب اس نے کہا کہ اس کا ایک فوجی غزہ سے دشمن فائرنگ میں مارا گیا ہے۔
Israel kills 63 Palestinians in Gaza, including 24 children, in latest ceasefire violation.
— Hind Khoudary (@Hind_Gaza) October 29, 2025
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جن میں کم از کم 35 بچے شامل ہیں۔
ہلاکتوں کی مذکورہ تعداد فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ کے 5 اسپتالوں سے موصول ہونے والے طبی ذرائع کے اعداد و شمار سے تصدیق شدہ ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا، برطانیہ، جرمنی اور عرب ممالک پر غزہ کی نسل کشی میں شراکت داری کا الزام
شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے محتاط لہجہ اختیار کرتے ہوئے اسرائیل پر براہِ راست جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام نہیں لگایا اور اسرائیلی فوجیوں پر ہونے والے حملے کی جانب اشارہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دراصل فلسطینی فریق کی جانب سے خلاف ورزی تھی، البتہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حماس نے وضاحت کی ہے کہ اس کا اس گروپ سے کوئی رابطہ نہیں تھا جس نے یہ حملہ کیا۔
’کل کا واقعہ واقعی ہمارے لیے نہایت مایوس کن اور تکلیف دہ تھا، ہم نے فوراً اس صورتحال کو قابو میں کرنے کی کوشش کی اور امریکا کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں فوری طور پر رابطے کیے۔‘
قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا کہ امریکا بھی اس معاہدے پر کاربند ہے، لہٰذا فی الحال جنگ بندی برقرار ہے۔
مزید پڑھیں: چین کی قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت، امریکا پر غیر متوازن مؤقف اپنانے کا الزام
گزشتہ ماہ اسرائیل نے قطر کی حدود میں ایک فضائی حملہ کیا تھا جس میں حماس کے رہنما ایک جنگ بندی تجویز پر بات چیت کر رہے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی حملے کی غیر معمولی طور پر مذمت کی اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دیں۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی کی نگرانی: اسرائیل نے ترک فوجیوں کی تعیناتی مسترد کردی
قطری وزیر اعظم نے اسرائیلی حملے کو، جس میں ایک قطری سیکیورٹی گارڈ اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والا پہلا خلیجی شہری بنا، ایک جھٹکا اور پورے خطے کے لیے کھیل بدل دینے والا واقعہ قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں اس حملے نے امریکا کو دکھا دیا کہ خطے میں تمام سرخ لکیریں پار کی جا چکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جنگ بندی حماس سول ڈیفینس شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی غزہ قطری وزیر اعظمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل سول ڈیفینس شیخ محمد بن عبدالرحم ن الثانی شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی اسرائیل نے حملے کی کہا کہ
پڑھیں:
ریڈ لائن کراس کرنے پر چین کی اسرائیل کو وارننگ جاری
اسرائیلی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے ایک حصے میں بتایا گیا ہے کہ چین کے سفارت خانے نے ایک سخت لہجے کا بیان جاری کیا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تائیوان کا مسئلہ ایک ’’سرخ لکیر‘‘ ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا اور یہ چین کے بنیادی قومی مفادات کا مرکز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تل ابیب میں چین کے سفیر نے باضابطہ مراسلہ ارسال کرتے ہوئے تائیوانی عہدیدار کے دورے پر اسرائیل کے طرزِ عمل پر شدید احتجاج کیا ہے اور غلط اقدامات کی اصلاح اور گمراہ کن پیغامات کی ترسیل بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تسنیم نیوز کے عبری امور گروپ کے مطابق اسرائیلی چینل 12 ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا ہے کہ تائیوان کے نائب وزیرِ خارجہ کے خفیہ دورۂ فلسطینِ مقبوضہ کے منظرِ عام پر آنے کے بعد چین کے سفیر نے اس اقدام پر سخت اعتراض کیا۔
شائع شدہ رپورٹس کے مطابق تائیوان کے نائب وزیرِ خارجہ فرانسوا وو نے کچھ عرصہ قبل فلسطینِ مقبوضہ کا ایک خفیہ دورہ کیا تھا، جس پر چینی حکومت کی جانب سے شدید اور غصے بھرا ردِعمل سامنے آیا۔ اس عبرانی میڈیا کے مطابق یہ دورہ ایسے وقت میں کیا گیا جب تائیوان کے اسرائیل کے ساتھ کوئی باضابطہ سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں، جبکہ چین اُن فریقوں کے خلاف سخت سیاسی اقدامات اختیار کرتا ہے جو تائیوان کے ساتھ سفارتی روابط قائم کرتے ہیں۔
اسرائیلی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے ایک حصے میں بتایا گیا ہے کہ چین کے سفارت خانے نے ایک سخت لہجے کا بیان جاری کیا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تائیوان کا مسئلہ ایک سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا اور یہ چین کے بنیادی قومی مفادات کا مرکز ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ چین تائیوانی حکام کے ساتھ کسی بھی قسم کے سرکاری تعلقات کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ ہم ایک بار پھر اسرائیلی فریق سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مکمل طور پر ’’ایک چین‘‘ کے اصول کی پابندی کرے، اپنے غلط اقدامات کی اصلاح کرے اور تائیوان کی آزادی کے حامی علیحدگی پسند عناصر کو گمراہ کن پیغامات بھیجنے سے باز رہے، تاکہ عملی اقدامات کے ذریعے چین اور اسرائیل کے تعلقات کے مجموعی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
رپورٹ کے ایک اور حصے میں بتایا گیا ہے کہ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع نے انکشاف کیا کہ وو نے ’’حالیہ ہفتوں‘‘ میں فلسطینِ مقبوضہ کا دورہ کیا تھا، اور دو ذرائع نے دعویٰ کیا کہ یہ ملاقات اسی مہینے میں ہوئی۔ ان ذرائع نے اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ وو نے کن افراد سے ملاقات کی، ملاقاتوں کے مندرجات کیا تھے، یا آیا ان ملاقاتوں میں تائیوان کے نئے کثیر سطحی فضائی دفاعی نظام، جسے T-DOM کہا جاتا ہے اور جو جزوی طور پر اسرائیلی فضائی دفاعی نظام سے مشابہت رکھتا ہے، پر بھی بات چیت ہوئی یا نہیں۔ اس دوران اسرائیلی میڈیا نے اُن اسرائیلی عہدیداروں کی شناخت ظاہر کرنے سے بھی گریز کیا جن سے تائیوان کے نائب وزیرِ خارجہ نے ملاقات کی تھی، حتیٰ کہ اپنی رپورٹ میں ان کے چہروں کو بھی دھندلا دیا۔ دوسری جانب، اسرائیل اور تائیوان کی وزارتِ خارجہ نے اس تائیوانی عہدیدار کے دورے کی تصدیق یا تردید سے متعلق کسی بھی قسم کے تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔