آسٹریلیا : پناہ گزینوں کی بحرالکاہل کے ویران جزیرے پر منتقلی شروع
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیک) آسٹریلیا نے رواں سال کیے گئے متنازع معاہدے کے تحت پناہ گزینوں کو بحرالکاہل کے ویران جزیرے ناؤرو منتقل کرنا شروع کر دیا ۔ خبر رساں اداروں کے مطابق وزیر داخلہ ٹونی برک نے کہا ہے کہ تقریباً 350 پناہ گزینوں کے ایک گروپ کو ناؤرو بھیجا جا سکتا ہے، کیونکہ آسٹریلیا انہیں کہیں اور آباد کرنے میں ناکام رہا۔منتقل کیے گئے افراد میں کئی سنگین جرائم جیسے حملہ، منشیات کی اسمگلنگ، اور حتیٰ کہ قتل کے مرتکب بھی شامل ہیں۔ ٹونی برک نے نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کتنے پناہ گزین ناؤرو بھیجے گئے ہیں۔ کئی سال تک یہ گروہ آسٹریلیا کے امیگریشن حراستی نظام میں قید رہا، کیونکہ ان کے ویزے پر تشدد جرائم یا دیگر سیکورٹی خدشات کے باعث منسوخ کر دیے گئے تھے۔ آسٹریلیا ان پناہ گزینوں کو واپس ان کے آبائی ممالک بھی نہیں بھیج سکا، کیونکہ وہاں انہیں جنگ یا مذہبی ظلم و ستم جیسے سنگین خطرات لاحق تھے۔ 2023 ء میں آسٹریلیا کی ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں قرار دیا کہ ان پناہ گزینوں کو بھیجنے کے لیے کوئی جگہ نہیں، اس لیے انہیں غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھنا غیر قانونی ہے۔ جب ان کی رہائی کے بعد آسٹریلیا کو سخت سیاسی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، تو حکومت نے اپنے بحرالکاہلی پڑوسی ملک ناؤرو سے مدد مانگی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پناہ گزینوں ا سٹریلیا ناو رو
پڑھیں:
آوارہ کتوں کے خاتمےکے خلاف کیس میں سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کی رپورٹ جمع
اسلام آباد ہائیکورٹ میں آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کے خلاف کیس میں سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن نے اپنی فریم ورک رپورٹ جمع کرائی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 9 اکتوبر کو جس گاڑی میں مردہ کتے پائے گئے وہ سینیٹیشن ڈیپارٹمنٹ کی تھی۔ مردہ کتے مختلف سیکٹرز سے اٹھائے گئے اور اگر کسی نے انہیں خود مارا تو سینیٹیشن عملے کا کام صرف انہیں اٹھانا تھا۔
وکیل سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ جنوری سے ستمبر تک پمز ہسپتال میں کتوں کے کاٹنے کے 2800 کیسز رپورٹ ہوئے، اس لیے معاملے کا صرف ویلفیئر کے نقطہ نظر سے جائزہ نہیں لینا چاہیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیے کہ ایک کتے پر 19 ہزار روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، اس صورت میں مارنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان پینل کوڈ کے تحت کتے کو مارنا جرم ہے اور عدالت اس معاملے کو تفصیل سے سن کر حل کرے گی۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ 9 اکتوبر کو اسلام آباد میں مردہ کتوں کی وائرل ویڈیو پر ڈرائیور کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، اور مقدمے کی کارروائی میں یہ واضح ہوگا کہ یہ اقدام کس کے حکم پر ہوا۔ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ سینیٹیشن عملے کا کتوں کو مارنے سے کوئی تعلق نہیں، وہ صرف انہیں اٹھا کر لے آئے۔
سماعت کے دوران پاکستان ریپبلک پارٹی کی سربراہ ریحام خان نے کہا کہ ہمارا مقصد کسی پر مقدمہ درج کروانا نہیں بلکہ آوارہ کتوں کے خاتمے سے متعلق پالیسی پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی فنڈنگ نہیں ملتی اور وہ کسی این جی او سے وابستہ نہیں ہیں۔
عدالت نے سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کی رپورٹ پر وکیل درخواست گزار سے تجاویز طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ آئندہ تاریخ پر تحریری حکمنامہ جاری کیا جائے گا۔