کراچی سے محبت میں جذباتی ہوگیا تھا، میئر سے سخت سوالات پر تابش ہاشمی کی وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائدکے نوجوان میزبان اور کومیڈی آرٹسٹ تابش ہاشمی نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے اپنے سابقہ انٹرویو میں کیے گئے سخت اور تند و تیز سوالات پر وضاحت پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ان کے سخت لہجے کی وجہ صرف اور صرف شہر کراچی سے محبت تھی اور جذبات کے اظہار کا ایک حصہ تھا۔
گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے تابش ہاشمی نے کہا کہ کراچی گزشتہ تین دہائیوں سے متعدد مسائل کا شکار رہا ہے اور شہر کی خراب صورتحال نے شہریوں کو ہمیشہ مایوس کیا ہے، کراچی کے حالات 35 سال سے خراب ہیں، مرتضیٰ وہاب تو صرف ایک سال پہلے اس منصب پر آئے ہیں، اس لیے تمام تر ذمہ داری ان کے کندھوں پر ڈالنا درست نہیں ہوگا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ انٹرویو کے دوران ان کے سوالات سخت ضرور تھے لیکن ان کا مقصد کسی کی تضحیک یا کردار کشی نہیں تھا، میں اپنے پروگرام میں کسی کے لیے جھوٹ بولنے جیسے سخت الفاظ استعمال نہیں کرتا۔ وہ میرے مہمان تھے اور مہمان کی عزت کرنا میری بنیادی ذمہ داری ہے۔
خیال رہےکہ تابش ہاشمی کے شو کی یہ قسط کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی، جس میں انہوں نے میئر کراچی سے شہر کی حالتِ زار، پانی کی قلت، صفائی کے مسائل، ٹریفک اور شہری سہولیات پر بے لاگ سوالات کیے تھے، اس ویڈیو پر شہریوں اور سیاسی حلقوں سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا تھا، جس کے بعد تابش ہاشمی نے پہلی مرتبہ اس معاملے پر وضاحت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے شو کے ذریعے شہری مسائل کی عکاسی اور عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور کبھی بھی کسی شخصیت کو ذاتی طور پر نقصان پہنچانے کا مقصد نہیں ہوتا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تابش ہاشمی
پڑھیں:
مسلمان نیویارک کا میئر بن سکتا ہے، بھارتی یونیورسٹی کا وی سی نہیں: مولانا ارشد
نئی دہلی ( نیوزڈیسک) جمعیت علمائے ہند (الف) کے صدر اور دارالعلوم دیوبند کے صدرالمدرسین مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ آج ایک مسلمان نیویارک اور لندن کا میئر بن سکتا ہے لیکن بھارت میں ایک مسلمان یونیورسٹی کا وائس چانسلر (وی سی) نہیں بن سکتا۔
دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ حکومت پوری کوشش میں ہے کہ مسلمان کبھی سر نہ اٹھا سکیں، اگر کوئی وائس چانسلر بن بھی جائے تو اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے، جیسے اعظم خان کو بھیجا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج الفلاح میں کیا ہو رہا ہے، الفلاح یونیورسٹی کا مالک جیل میں پڑا ہوا ہے، کب تک پڑا رہے گا کوئی نہیں جانتا، یہ کیسا عدالتی نظام ہے کہ ایک شخص کو مسلسل جیل میں رکھا جائے جبکہ کیس ابھی پوری طرح ثابت بھی نہیں ہوا؟
مولانا ارشد مدنی کا مزید کہنا تھا کہ آزادی کے پچھلے 75 برسوں میں بھی مسلمانوں کو تعلیم، قیادت اور انتظامی ڈھانچے میں آگے بڑھنے سے روکا جا رہا ہے، حکومت چاہتی ہے کہ مسلمانوں کے پیروں تلے زمین چھین لی جائے اور بڑی حد تک چھین بھی لی گئی ہے، آج مسلمانوں کا حوصلہ پست کر دیا گیا ہے۔