’مردہ‘ قرار دی جانے والی خاتون تدفین سے کچھ لمحے پہلے دوبارہ جی اٹھیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
تھائی لینڈ میں مردہ قرار دی جانے والی 65 سالہ خاتون کے تدفین سے قبل دوبارہ اٹھ جانے پر لوگ ششدر رہ گئے۔
خاتون کو اہلِ خانہ پہلے ہی مردہ سمجھ چکے تھے، اور انھیں دفنانے کی تیاریاں جارہ تھیں کہ چند لمحے پہلے تابوت کے اندر جاگ اُٹھیں اور یوں بال بال بچ گئیں۔
شمالی تھائی لینڈ کے صوبے پھتسانُلوک میں چنتھیروت نامی خاتون کو اتوار کی صبح 2 بجے گھر پر بے ہوش پایا گیا۔ وہ بالکل بے حرکت تھیں، سانس محسوس نہیں ہو رہی تھی، جس پر اہلِ خانہ نے گمان کرلیا کہ وہ انتقال کر چکی ہیں۔
اگلے ہی دن گھر والوں نے مقامی مندر میں اُن کی آخری رسومات کا انتظام کرلیا، جہاں مالی مشکلات کے شکار لوگوں کے لیے مفت تدفین کی سہولت موجود ہے۔ خاتون کو سفید تابوت میں رکھ کر ٹرک کے ذریعے چار گھنٹے کا سفر طے کرکے مندر پہنچایا گیا۔
لیکن اصل ڈرامہ اُس وقت شروع ہوا جب مندر کے ایک کارکن نے تابوت کو ٹرک سے اتارنے کے لیے ہاتھ بڑھایا۔ اُسے اندر سے دھیمی دستک اور مدھم آواز سنائی دی۔
تھمّانون نامی کارکن نے مقامی میڈیا کو بتایا ’’میں نے کپڑا ہٹایا تو میرے ہوش اُڑ گئے… خاتون ہل رہی تھیں۔ وہ ہوش میں تھیں، آہستہ سانس لے رہی تھیں، سر ہلا رہی تھیں، مگر بول نہیں پا رہی تھیں۔‘‘
فوراً ایمبولینس بلائی گئی اور چنتھیروت کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔ مندر کی انتظامیہ نے ہی اُن کے علاج کا خرچ اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی۔
خاتون کے 57 سالہ بھائی مونگکول کا کہنا تھا ’’میں شاک میں تھا، حیران بھی اور خوش بھی کہ میری بہن ابھی زندہ ہے… میں تو خوشی اور حیرت دونوں سے تقریباً بے ہوش ہونے والا تھا۔ یہ کسی معجزے سے کم نہیں۔‘‘
اہلِ خانہ نے بتایا کہ چنتھیروت دو سال سے بیماری کی وجہ سے بستر پر تھیں، اور یہی وجہ ہے کہ اُن کی سانس اور حرکت نہ محسوس ہونے پر سب نے سمجھا کہ وہ دنیا چھوڑ چکی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رہی تھیں
پڑھیں:
پسنی کے ساحل پر نایاب اسپنر ڈولفن مردہ حالت میں برآمد، ڈبلیو ڈبلیو ایف کا اظہار تشویش
بلوچستان کے ساحل پر ایک اسپنر ڈولفن مردہ حالت میں برآمد ہوئی، جس کے بارے میں ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پولیس اور مقامی ماہی گیروں کے مطابق ڈولفن جال میں پھنس کر ہلاک ہوئی اور بعد میں مقامی ماہی گیروں نے اسے ساحل پر پھینک دیا۔ یہ واقعہ ساحلی علاقے میں ڈولفن کی ہلاکت کا حال ہی میں پیش آنے والا دوسرا معاملہ ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ نو فشنگ زونز اور سمندری پناہ گاہیں قائم کی جائیں تاکہ سمندری حیات کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: تونسہ بیراج میں پانی کی سطح کم، 5 بلائنڈ انڈس ڈولفن بے بیز کامیابی سے ریسکیو
بلوچستان کے ساحلی علاقے اپنی منفرد سمندری حیات کے لیے جانے جاتے ہیں، جہاں مختلف اقسام کی مچھلیاں، ڈولفن، کھلے سمندری پرندے اور دیگر آبی جانور پائے جاتے ہیں۔ یہ خطہ نہ صرف ماہی گیری کے لیے اہم ہے بلکہ نایاب اور خطرے سے دوچار سمندری انواع کا مسکن بھی ہے۔
تاہم بڑھتی ہوئی غیر قانونی ماہی گیری، جالوں میں پھنسنے اور سمندری آلودگی کی وجہ سے یہاں کی سمندری حیات شدید خطرات کا شکار ہے۔ ماحولیات کے ادارے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ نو فشنگ زونز اور سمندری پناہ گاہوں کے قیام کے ذریعے بلوچستان کے سمندری ماحولیاتی نظام کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Dolphin marine life pasni ڈولفن سمندری حیات