سابق صوبائی وزیرو ایم پی اے انورزیب خان کی رہائشگاہ پر بم دھماکہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
سٹی 42: پاکستان تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیرو ایم پی اے انورزیب خان کی رہائشگاہ پر بم دھماکہ ہوا ہے۔
خیبرپختونخوا کے علاقے باجوڑ میں ممبر صوبائی اسمبلی( ایم پی اے )و سابق صوبائی وزیر انورزیب خان کی رہائشگاہ پر بم دھماکہ ہوا ہے۔
دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوگیا تاہم دھماکہ کے وقت ایم پی اے انورزیب گھر پر موجود نہیں تھے۔
ممبر صوبائی اسمبلی انور زیب خان نے واقعہ کے تصدیق کی ہے۔
کاغان کے بازار میں آگ بھڑک اٹھی،50 کمروں پر مشتمل ہوٹل جل کر راکھ
انور زیب خان نے کہا میرے گھر پر ڈرون اٹیک ہوا ہے،حملے میں میرا ذاتی ملازم زخمی ہوا ہے۔یہ جس نے بھی کیا ہے ،کوئی اسطرح حملوں سے میرا حوصلہ نہیں توڑ سکتا ۔
یہ حملہ میرے گھر پر نہیں بلکہ باجوڑ کی 15 لاکھ آبادی کے ہر گھر پر حملہ ہے۔ہم اس کی تحقیقات کرینگے،اس پر باجوڑ قومی جرگہ بلائیں گے۔
اپنی حکومت سے مطالبہ کرتاہوں کہ اس کی تحقیقات کرکے ملزمان انجام تک پہنچائے۔امید کرتاہوں وزیراعلی اس پر ایکشن لینگے اور تحقیقات کرکے واقعے کی تہہ تک جاکر ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کرینگے ۔
نیپال کرکٹ لیگ میں سٹہ، 9 بھارتی جواری گرفتار
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ایم پی اے ہوا ہے گھر پر
پڑھیں:
لال قلعہ دھماکہ کو لیکر بھارتی ایجنسی "این آئی اے" نے کشمیر، دہلی، ہریانہ، اور اترپردیش کو الرٹ کیا
ترجمان نے کہا کہ ایجنسی، اس دھماکے سے متعلق مختلف پہلوؤں اور سراغوں کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مہلک حملے میں ملوث دیگر افراد کی شناخت اور انہیں ٹریک کرنے کیلئے متعلقہ ریاستی پولیس کیساتھ ملکر مختلف ریاستوں میں چھاپے مار رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لال قلعہ کار دھماکے کے سسلے میں بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) نے جموں کشمیر سمیت دہلی، ہریانہ، اور اترپردیش کی سکیورٹی ایجنسیز کو "وائیٹ کالر ٹیرر ماڈیول" (White Collar Terror Module) کے ان حامیوں اور معاونین کے بارے میں مطلع کیا ہے جو ان ریاستوں میں چھپے یا پناہ لئے ہوئے ہیں۔ ایجنسی کے ترجمان نے کہا "این آئی اے دہلی پولیس، جموں و کشمیر پولیس، ہریانہ پولیس، یوپی پولیس اور مختلف خفیہ و معاون ایجنسیز کے ساتھ رابطے میں ہے اور قریبی تال میل کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ ایجنسی، دھماکے کی سازش رچنے والوں کا سراغ لگانے اور اس کیس میں ملوث دیگر افراد کی شناخت کے لئے بھی متعدد پہلوؤں پر کام کر رہی ہے۔
ایجنسی نے منگل کی شام دھماکے کے ایک اور سازش شار، دھوج کے رہنے والے سویاب کو فرید آباد سے گرفتار کیا۔ این آئی اے کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ سویاب نے لال قلعہ دھماکے سے قبل (گاڑی چلا رہے) ڈاکٹر عمر کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کیا تھا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ایجنسی، اس دھماکے سے متعلق مختلف پہلوؤں اور سراغوں کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مہلک حملے میں ملوث دیگر افراد کی شناخت اور انہیں ٹریک کرنے کے لئے متعلقہ ریاستی پولیس کے ساتھ مل کر مختلف ریاستوں میں چھاپے مار رہی ہے۔ اس سے قبل این آئی اے نے اس کیس کی تفتیش کے دوران عمر کے چھ قریبی ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا تھا۔
معروف سکیورٹی ماہر اور اترپردیش و آسام پولیس کے سابق ڈائریکٹر جنرل پرکاش سنگھ نے نمائندے کو بتایا کہ این آئی اے یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ کون سی دہشت گرد تنظیمیں لال قلعہ دھماکے سے منسلک ہیں۔ میرا خیال ہے کہ لال قلعہ دھماکے کے بعد متعدد اسلامی ادارے اور مدرسے پہلے ہی خفیہ ایجنسیز کی نگرانی میں آ چکے ہیں۔ انہوں نے ان دہشتگردانہ کارروائیوں میں مبینہ طور شدت پسند ڈاکٹروں کے ملوث ہونے کو ایک انتہائی سنگین رجحان قرار دیا۔
اس سے قبل این آئی اے نے فرید آباد کے الفلاح میڈیکل کالج سے منسلک ڈاکٹر مزمل شکیل (پلوامہ)، ڈاکٹر عدیل احمد راتھر (اننت ناگ)، ڈاکٹر شاہین سعید (لکھنؤ) کو بھی گرفتار کیا ہے۔ ایجنسی نے شوپیاں کے ایک امام مسجد عرفان احمد وگے کو بھی حراست میں لیا ہے۔ اب تک ایجنسی نے 10 نومبر کو قومی دارالحکومت کو ہلا دینے والے دھماکے میں زخمی ہوئے شہریوں کے علاوہ 100 سے زائد گواہوں کے بیانات قلم بند کئے ہیں۔