ٹیم کا گراف اوپر جارہا، اچھا کھیل کر ٹیم کو فائنل میں کامیابی دلاؤں گا: صائم ایوب
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
قومی ٹیم کے اوپنر بیٹر صائم ایوب نے کہا کہ ٹیم کا مورال بلند ہے انشاء اللہ فائنل جیتیں گے، میں چاہتا ہوں کہ ٹیم کو فائنل میح میں فتح دلاؤں۔۔راولپنڈی میں سری لنکا کے خلاف کھیلے گئے سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے آخری گروپ میچ میں شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے باز صائم ایوب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بڑے چھوٹے میچ کی بات نہیں، یہی ڈسکس ہوا ہمارا میچ اہم ہے، ہمارا سکور اچھا تھا، کریڈٹ سری لنکا باؤلر کو جاتا ہے۔صائم ایوب نے مزید کہا کہ ٹیم کے لحاظ سے بہتری آئی ہے، گراف اوپر جارہا ہے، بیٹنگ باؤلنگ فیلڈنگ بہتر ہورہی ہے، امید ہے فائنل میں ٹیم اچھا کھیلے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: صائم ایوب
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پور ی ہو گئی، ایف بی آر نے نے گریڈ 17اور اس سے اوپر ک افسران کے اثاثہ جات ظاہر کرنے کا نو ٹی فیکیشن جاری کر دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)کی ایک اور بڑی شرط پوری کردی ہے، اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کے اثاثہ جات ظاہر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 237 کی ذیلی دفعہ (1) کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے شیئرنگ آف ڈیکلیریشن آف ایسیٹس آف سول سرونٹس رولز 2023 میں اہم ترامیم متعارف کرا دی ہیں۔
مذکورہ ترامیم اس سے قبل 7 اکتوبر 2025 کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن 1912(I)/2025 کے تحت شائع کی گئی تھیں جنہیں قانون کے مطابق عوامی رائے کے بعد حتمی شکل دی گئی ہے۔ایف بی آر کےجاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نئے قواعد میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں، سب سے اہم ترمیم یہ ہے کہ قواعد میں جہاں کہیں بھی لفظ سول استعمال ہوا ہے وہاں پبلک کا لفظ شامل کر دیا گیا ہے اور ایک کی ذیلی شق (1) میں بھی یہی تبدیلی منظور کی گئی ہے۔
پاکستانیوں کے لیے روزانہ 500 ویزے پراسیس ہو رہے ہیں ، سفیر متحدہ عرب امارات
ایف بی آر کی جانب سے رول 2 میں ایک نئی شق(ii-a) شامل کی گئی ہے جس کے مطابق پبلک سرونٹ سے مراد وفاقی یا صوبائی حکومتوں، خود مختار اداروں، سرکاری کارپوریشنز یا حکومتی ملکیتی کمپنیوں کے ایسے افسران ہوں گے جن کا پے اسکیل 17 یا اس سے اوپر ہو اور اس تعریف میں وہ ملازمین بھی شامل ہوں گے جو سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے تحت آتے ہیں۔اس شق میں ایسے افراد شامل نہیں ہوں گے جنہیں قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 5 کے کلاز (n) کی ذیلی شق (iv) میں استثنیٰ دیا گیا ہے۔ایف بی آر کے مطابق ان ترامیم کا مقصد قواعد کو زیادہ جامع اور ہم آہنگ بنانا ہے، تاکہ سرکاری و نیم سرکاری افسران کے اثاثوں کی معلومات کے تبادلے کا نظام مزید واضح، مؤثر اور شفاف بنایا جا سکے۔
ہمایوں سعید فلرٹ نہیں کرتے ، ان کی چھیڑ چھاڑ صرف دوستانہ ماحول میں ہوتی ہیں، مہوش حیات
مزید :