پاکستان کا برطانیہ سے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی حوالگی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے برطانیہ سے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی حوالگی کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ دونوں افراد پاکستان میں انتہائی مطلوب ہیں انہیں فوری طور پر ہمارے حوالے کیا جائے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے اہم ملاقات ہوئی جس میں پاک برطانیہ تعلقات، سیکیورٹی تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں وفاقی سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا اور دیگر متعلقہ افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔
محسن نقوی نے برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کی وطن واپسی کے امور پر بات چیت کی، شہزاد اکبر اور عادل راجہ کے حکومت پاکستان کی طرف سے Extradition کے کاغذات ان کے حوالے کیے۔
وزیر داخلہ نے ان دونوں افراد کو فوری طور پر پاکستان کے حوالے کرنے کے متعلق گفتگو کی اور کہا کہ دونوں افراد پاکستان میں مطلوب ہیں اس لیے ان کو فوری طور پر پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
انہوں نے پراپیگنڈا کرنے والے پاکستانی شہریوں کے خلاف ٹھوس شواہد بھی فراہم کیے اور کہا کہ آزادی اظہار پر پورا یقین رکھتے ہیں لیکن فیک نیوز ہر ملک کے لیے مسئلہ ہے، بیرون ملک بیٹھ کر ریاست اور اداروں کے خلاف بہتان اور ہرزہ سرائی کی کوئی ملک اجازت نہیں دے سکتا، پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے والوں کی واپسی کے لیے برطانوی تعاون کا خیر مقدم کریں گے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ نے بذریعہ وزارت خارجہ بھی extradition process شروع کردیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، 13 سالہ بچے کو حقیقی والدین سے لے کر لے پالک والدین کے حوالے کرنے کا حکم
—فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ نے بچوں کی حوالگی کے کیس کا فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے 13 سالہ بچے کو حقیقی والدین سے لے کر لے پالک والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس فیصل زمان خان نے ارشد علی کی درخواست پر 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے لے پالک والدین سے بچے کی حوالگی حقیقی والدین کو دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بچوں کی حوالگی کے کیس میں ان کی خواہش اور ذہنی کیفیت کو مقدم رکھا جائے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بچے کی رائے کو اہمیت دینا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیے دوسری شادی، بچے کی حوالگی، ماں نے دوسرے شوہر کی مدد سے بیٹے کو مار ڈالا دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے، لاہور ہائیکورٹتحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں بچے نے لے پالک والدین کے ساتھ جانے کا بیان دیا، عدالت نے ایک ہفتے کے لیے بچے کو حقیقی والدین کے ساتھ بھیجا۔ بچے نے دوبارہ پیشی پر پھر لے پالک والدین کے ساتھ جانے کا بیان دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ بچے کی حوالگی کے کیس اصولی طور پر حقیقی والدین کو ترجیحی حق حاصل ہوتا ہے، حقیقی والدین نے اپنی مرضی سے پیدائش کے وقت بچہ اپنے بھائی کو دیا، لے پالک والدین نے 9 سال تک بچے کی پرورش کی، اس کی عمر 13 برس ہو چکی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حقیقی والد کی 3 شادیاں اور 13 بچے ہیں، اتنے بڑے خاندان میں بچے کو بھیجنا مناسب نہیں، حقیقی والدین یہ نہیں ثابت کر سکے کہ بچے کی بہتر پرورش نہیں ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ بچہ بغیر کسی شکایت کے 9 سال تک گود لینے والے والدین کے ساتھ رہا، ایک صبح اچانک بچے پر بم گرایا گیا کہ وہ اصل والدین کے ساتھ نہیں رہ رہا،بچے کو اچانک اجنبی ماحول میں بھیج دینا اس کے مفاد میں نہیں۔
تحریری فیصلے کا کہنا ہے کہ بچے کے کیا جذبات ہوں گے جب پتہ چلا کہ یہ 6 بہنیں اور ایک بھائی اس کے اپنے نہیں، گھریلو تنازع کی بنیاد پر حقیقی والدین نے بچے کی حوالگی کا دعویٰ دائر کیا، موجودہ کیس میں بچے کی فلاح نہیں بلکہ گھریلو تنازع دعوے کی وجہ بنا۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق بھائی نے پیدائش کے وقت اپنی مرضی سے بچہ انہیں دیا، حقیقی والدین کے مطابق بچے کو کچھ عرصے کے لیے بھائی کو دیا تھا، حقیقی والدین حوالگی کے عارضی ہونے کا ثبوت نہ دے سکے، حقیقی والدین بچے سے ملاقات کے لیے گارڈین کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔