لبوشین کا ہوا میں اڑتے ہوئے شاندار کیچ، تاریخ کے بہترین کیچز میں شمار کیا جانے لگا
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
آسٹریلوی کھلاڑی مارنس لبوشین کا ہوا میں اڑتے ہوئے شاندار کیچ تاریخ کے بہترین کیچز میں شمار کیا جانے لگا۔
گابا میں جاری دوسرے ایشیز ٹیسٹ کے دوسرے روز انگلینڈ نے 325 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ پر اننگز کا آغاز کیا تو صرف 9 رنز کے اضافے کے بعد ہی آخری وکٹ بھی گرگئی۔
جوفرا آرچر نے برینڈن ڈوگٹ کی گیند پر ڈیپ اسکوائر لیگ کی جانب پل شاٹ کھیلا جہاں مارنس لبوشین موجود تھے۔
انہوں نے چند قدم دوڑ کر فل لینھ ڈائیو لگائی اور ایک ناقابل یقین کیچ کرکے شائقین سمیت ماہرین کرکٹ کو بھی حیران کردیا۔
ONE OF THE ALL-TIME SCREAMERS FROM MARNUS LABUSCHAGNE!#Ashes | #PlayoftheDay | @nrmainsurance pic.
— cricket.com.au (@cricketcomau) December 5, 2025
کرکٹ ماہرین کی جانب سے اس کیچ کو اب تک کے بہترین کیچز میں شمار کیا جارہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فیفا عرب کپ میں فلسطین کی تاریخی فتح، فلسطینیوں کے چہروں پر خوشی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیفا عرب کپ 2025 کے افتتاحی دن نے دکھ کے سائے میں جینے والے لاکھوں فلسطینیوں کو برسوں بعد خوشی کا حقیقی لمحہ فراہم کردیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق قطر کے الحبیب اسٹیڈیم میں کھیلا جانے والا یہ مقابلہ صرف ایک میچ نہیں تھا بلکہ یہ امید کی تازہ لہر تھی جو پوری دنیا میں بکھرے فلسطینیوں کے دلوں میں دوڑ گئی۔ اسٹیڈیم تماشائیوں سے بھرا ہوا تھا، ہر طرف شور، نعروں اور جوش میں ڈوبا ہوا ماحول تھا، لیکن اس ہجوم میں سب سے بلند جذبہ فلسطینی کھلاڑیوں کا تھا جو اپنی قوم کے لیے فتح کا خواب لیے میدان میں اُترے تھے۔
میچ کے آغاز سے ہی دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کو سخت آزمائش میں ڈالا۔ قطر کے فارورڈز نے چند خطرناک حملے کیے، لیکن فلسطینی گول کیپر اور دفاعی کھلاڑی ہر حملے کے سامنے دیوار بن کر کھڑے رہے۔
دوسری جانب فلسطینی ٹیم نے بھی اپنے مواقع بنائے مگر کبھی نشانہ خطا ہوگیا، کبھی گیند پوسٹ سے ٹکرا کر نکل گئی اور کبھی قطر کے گول کیپر نے شاندار سیو کرتے ہوئے اسٹیڈیم کو تالیوں سے بھر دیا۔ ہر لمحہ میچ کا رخ بدلنے کے قریب نظر آتا رہا ۔
دوسرے ہاف میں دباؤ مزید بڑھ گیا۔ دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے حصار کو توڑنے کی کوشش میں مسلسل دوڑتی رہیں۔ میچ کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے تھے کہ کھلاڑیوں، کوچز اور ناظرین سب نے مان لیا کہ اب فیصلہ اضافی وقت اور پھر ممکنہ پینلٹی شوٹ آؤٹ پر ہوگا، لیکن فٹبال کی دنیا میں ایک لمحہ سب کچھ بدل دینے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
اچانک پچانویں منٹ کا یادگار لمحہ فلسطینیوں کے لیے ایک تحفہ ثابت ہوا۔ فلسطینی فارورڈ نے بائیں جانب سے برق رفتاری سے حملہ کرتے ہوئے ایک خطرناک کراس ڈالا۔ گیند تیزی سے گول کی جانب بڑھ رہی تھی کہ قطر کے دفاعی کھلاڑی سلطان البرک بے بسی میں اسے روکنے کی کوشش میں اپنے ہی جال میں ڈال بیٹھے۔
اسٹیڈیم ایک لمحے کو ساکت ہوا، پھر چیخیں، تالیاں اور آنسو ہر سمت پھیل گئے۔ فلسطینی کھلاڑی ایک دوسرے سے لپٹ گئے، گھٹنوں کے بل گر کر اللہ کا شکر ادا کرنے لگے اور اسٹیڈیم میں بیٹھے فلسطینی شائقین کے چہرے برسوں بعد جگمگا اُٹھے۔
اس ایک گول نے دنیا بھر میں موجود فلسطینیوں کے دلوں کو خوش کردیا۔ اُدھر غزہ کی تباہ حال گلیوں میں بچے تالیاں بجاتے نظر آئے، مغربی کنارہ کی چھتوں پر نوجوان نعرے لگاتے رہے اور دنیا کے مختلف ملکوں میں پناہ گزین فلسطینی خاندان اس فتح کو اپنے آنسوؤں سے مناتے ہوئے دکھائی دیے۔